پانی کی تقسیم کے معاہدے سندھ طاس پر 1960 سے اب تک عملدرآمد ہوتا رہا ہے ،ْ بھارت ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کررہا ،ْپاکستان

ہم نے تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں بین الاقوامی کوششوں میں مثبت کردار ادا کیا اور آئندہ بھی جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال تک آواز اٹھاتے رہیں گے ،ْ مشیر خارجہ

پیر 6 فروری 2017 22:46

پانی کی تقسیم کے معاہدے سندھ طاس پر 1960 سے اب تک عملدرآمد ہوتا رہا ہے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2017ء) وزیر اعظم کے مشیربرائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کے معاہدے سندھ طاس پر 1960 سے اب تک عملدرآمد ہوتا رہا ہے لیکن اب بھارت ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کررہا۔اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے عالمی برادری میں ایک ذمہ دار ملک کا کردار ادا کیا ہے، ہم نے تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں بین الاقوامی کوششوں میں مثبت کردار ادا کیا اور آئندہ بھی جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال تک آواز اٹھاتے رہیں گے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان نے این ایس جی میں شمولیت کیلئے 2016 میں درخواست دی۔

(جاری ہے)

مشیرخارجہ نے کہاکہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے مابین پانی کی تقسیم کا معاہدہ ہے جس پر 1960 سے لے کر اب تک عملدرآمد کیا گیا، لیکن اب بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہ،ا پاکستان اوربھارت میں مختلف تعمیراتی منصوبوں پر مختلف اختلافات ہیں، تازہ ترین تنازع کشن گنگا اور رتلے ہائیدرو پروجیکٹ کی تعمیر پرسامنے آیا۔بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا کہ سعودی عرب میں 1800، یو اے ای میں 1963، بحرین میں 110، یمن میں 10، کویت میں235 ، قطر کی جیلوں میں 47،عمان میں 601، اردن میں 6 اور شام میں 3 پاکستانی باشندے قید ہیں۔