جماعت اسلامی کی قبائلی عوام کو قومی دھارے میں نہ لانے کی صورت میں وزیراعظم ہائوس کے گھیرائو کی دھمکی

تمام سیاسی و دینی جماعتوں نے باقاعدہ طور پر فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی حمایت کردی حکومتی اتحادی جماعتوں نے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی مخالفت ترک نہ کی تو ان کے قبائلی اراکین کے حلقوںمیں احتجاجی جلسے کیے جائیں گے،کسی کو فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کو سرد خانے میں نہیں ڈالنے دیں گے حقوق قبائل قومی کنونشن کے شرکاء کی حکومتی اتحادیوں مولانا فضل الرحمان اور محمود اچکزئی پر کڑی تنقید

پیر 6 فروری 2017 21:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 فروری2017ء) حقوق قبائل قومی کنونشن میں جماعت اسلامی پاکستان نے قبائلی عوام کو قومی دھارے میں نہ لانے کی صورت میں انتہائی اقدام کے طور پر وزیراعظم ہائوس کے گھیرائو کی دھمکی دے دی ہے جبکہ ملک کی تمام سیاسی و دینی جماعتوں نے بھی باقاعدہ طور پر فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی حمایت کردی ہے۔

کنونشن میں حکومتی اتحادیوں مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی پر کڑی تنقید کی گئی ہے،کنونشن میں بھی یہ واضح کیا گیا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتوں نے فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی مخالفت ترک نہ کی تو ان جماعتوں کے قبائلی اراکین کے حلقوںمیں احتجاجی جلسے کیے جائیں گے،کسی کو فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کو سرد خانے میں نہیں ڈالنے دیں گے۔

(جاری ہے)

پیر کویہاں کنونشن سنٹر میں منعقدہ قبائلیوں کے قومی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی قبائل کے امیر صاحبزادہ ہارون الرشید نے کہا کہ فاٹا کیلئے فیصلہ کن موڑ ہے،قبائلی علاقوں کے آئینی قانونی سیاسی سماجی اور معاشی حقوق کے تحفظ کیلئے یہی قابل عمل اور آسان آپشن ہے کہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کردیا جائے اور پارلیمنٹ میں فاٹا اصلاحات پر بحث ہوچکی ہے اور خود قبائل اراکین پارلیمنٹ اس بل کے محرک ہیں،98فیصد قبائلی چاہتے ہیں کہ انہیں خیبرپختونخوا میں ضم کردیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ اب حکومت کے پاس قبائلی اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر کا کوئی اخلاقی قانونی اور سیاسی و جمہوری جواز نہیں ہے،وزیراعظم نوازشریف سے کہنا چاہتے ہیں کہ جتناقبائلی اصلاحات پر اتفاق رائے ہے کسی اور مسئلے پر آج تک نہیں ہوا اگر فاٹا کے حقوق پر ڈالا گیا اور فی الفور اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ کو منطور نہ کیا گیا تو وزیراعظم ہائوس کے گھیرائو کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچتا۔

سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ جولوگ ان اصلاحات کی مخالفت کرر ہے ہیں اصل میں انہیں یہ تکلیف ہورہی ہے کہ اختیار قبائل کے اپنے ہاتھ میں آجائے گا جبکہ مخالفین چاہتے ہیں کہ ان کی فاٹا میں حکمرانی قائم رہے،اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے وہ ان اصلاحات کی مخالفت کررہے ہیں۔مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محمد نذیر خان نے کہاکہ تمام قبائل ایف سی آر سے تنگ ہیں،ایف سی آر نے ان کے علاقوں کو پسماندہ رکھا ہے،پاکستان کی بقاء کی خاطر ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں،قبائلی خاتون سکینہ میمن نے کہاکہ قبائل کو سامراج کا سامنا ہے،ہماری خواتین کا استحصالہورہا ہے اور کوئی قبائلی خواتین کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہوئے ان سے پوچھتا تک نہیں ہے،کسی ایوان میں ہماری کوئی نمائندگی نہیں ہے،ہم پر رحم کریں،ہم بھی مسلمان اور پاکستانی ہیں۔

قومی وطن پارٹی کے رہنما اسرار آفریدی نے واضح کیا کہ کسی کا باپ فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں شامل ہونے سے نہیں روک سکتا۔پیپلزپارٹی فاٹا کے صدر اخونزادہ چٹان نے کہاکہ شرم اور رونے کا مقام ہے کہ قبائلی حقوق کے دعویدار اصلاحات کی مخالفت کررہے ہیں،ہم اپنے ہدف کو خطاء نہیں ہونے دیں گے،مراعات یافتہ طبقہ اپنے مفادات کیلئے اصلاحات کی مخالفت کررہاہے،ہمارا مقدمہ پارلیمنٹ میں بھی آچکاہے۔

فاٹا کے سابق پارلیمانی حاجی منیر خان اچکزئی نے کہاکہ فاٹا سیکرٹریٹ اور بیوروکریسی اصلاحات میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے،یہ قبائل کو غلام رکھنا چاہتے ہیں۔رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری نے کہاکہ پیسوں کا معاملہ ہے چیک پوسٹوں اور ناکوں پر سرعام رشوت موصول کی جاتی ہے،کابینہ سے درخواست ہے کہ وہ فاٹا کیلئے قابل تقسیم محاصل سے 6فیصد کا حصہ مقرر کرے۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی قیصر جمال نے اپنی جماعت کی نمائندگی کی۔مسلم لیگ (ن) کے قبائلی رکن قومی اسمبلی شہاب الدین نے مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی کو چینلج کیا کہ وہ ٹی وی پر مناظرہ کرلیں اگر میں انہیں قائل نہ کرسکا تو ہمیشہ کیلئے سیاست کوچھوڑ دوں گا اور اگر وہ اپنے دلائل ثابت نہ کرسکے تو انہیں کم از کم قبائل سے معافی مانگنی ہوگی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایک ماہ میں ایف سی آر کا سورج غروب ہونے والا ہے،کابینہ نے رپورٹ کی منظوری نہ دی تو وہ سب سے پہلے مسلم لیگ (ن) حکومت کے خلاف جھنڈا بلند کردیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی کہ وہ کب قبائلی علاقوں میں گئے کب انہوں نے دربدر قبائلی عوام کیلئے آواز بلند کی اور آج بھی وزیرستان کے بڑی تعداد میں بے گھرخاندان کیمپوں میں پڑے ہیں۔ …(خ م+اع)