حقوق قبائل کنونشن نے کابینہ کی طرف سے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کافیصلہ نہ کرنے پر لانگ مارچ اور 12مارچ کو ملک جام کرنیکی دھمکی دے دی

2018کے عام انتخابات میں فاٹا کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے تعین کا مطالبہ کیا گیا ہے قابل تقسیم محاصل سے قبائلی علاقوں کو چھ فیصد حصہ دینے کا مطالبہ بھی کردیا گیا ، مشترکہ اعلامیہ

پیر 6 فروری 2017 19:45

ْاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 فروری2017ء) حقوق قبائل قومی کنونشن نے وفاقی کابینہ کی طرف سے فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کافیصلہ نہ کرنے کی صورت میں 12مارچ کو ملک کو جام کرنے اور اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی دھمکی دے دی،2018کے عام انتخابات میں فاٹا کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے تعین کا مطالبہ کیا گیا ہے،قابل تقسیم محاصل سے قبائلی علاقوں کو چھ فیصد حصہ دینے کا مطالبہ بھی کردیا گیا ہے،حقوق قبائل قومی کنونشن پیر کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں قومی اسمبلی میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر الحاج شاہ جی گل آفریدی کی صدارت میں ہوا،تمام بڑی سیاسی و دینی جماعتوں نے کنونشن کے تحت فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی حمایت کردی ہے،کنونشن دن بھر جاری رہا،تمام قبائلی ایجنسیوں اور ایف آرز کے علاقوں کے عمائدین نے کنونشن میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

کنونشن کے دوران الوداع الوداع ایف سی آر،گو ایف سی آر گو،ایف سی آر کاجو یار غدار ہے غدار ہے کے نعرے گونجتے رہے،حقوق قبائل کنونشن اسلام آباد کا مشترکہ اعلامیہ الحاج شاہ جی گل آفریدی نے پڑھا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے وزیراعظمنوازشریف اپنی بنائی ہوئی سرتاج عزیز کے زیرنگرانی فاٹا ریفارمز کمیٹی کے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق جلد از جلد فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کو یقینی بنائے،موجودہ فاٹا کے باقی ماندہ ٹی ڈی پیز کی باعزت واپسی جلداز جلد ممکن بنائی جائے اور فی گھر کے حساب سے پچیس لاکھ معاوضہ دیا جائے،صوبائی اسمبلی میں موجودہ فاٹا کو 2018الیکشن میں نمائندگی دی جائے،موجودہ فاٹا میں لوکل باڈی الیکشن 2018جنرل الیکشن کے بعد صوبائی الیکشن کمیشن کے زیرنگرانی کرائیے جائے،این ایف سی میں موجودہ فاٹا کو تین کی بجائے چھ فیصد حصہ دیا جائے،موجودہ فاٹا کو این ایف سی کے علاوہ ایک جامع مارشل ترقیاتی پلان دیا جائے جن میں یونیورسٹیوں،کالجوں،اسکولوں،ہسپتالوں اور مواصلات کے نئے پراجیکٹس کے قیام کو یقینی بنایا جائے،بے روزگاری کے خاتمے کیلئے تمام ایجنسیوں میں انڈسٹریل زون بنائے جائیں او رموجودہ فاٹا کو ٹیکس فری زون ڈکلیئر کیا جائے،موجودہ فاٹا کے نوجوانوں کی فلاح وبہبود کیلئے اضافی اسکالر شپس،لیپ ٹاپس اور تحصیل لیول تک کھیلوں کے سہولیات فراہم کی جائیں،سرکاری اداروں میں روزگار کے مواقع بڑھادئیے جائیں،نیز فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں قبائلیوں کیلئے مختص کوٹہ کو بڑھا کر برقرار رکھا جائے،دوران آپریشن مسمار ہونیوالی مارکیٹوں،کمرشل جائیدا کو ان کے حقیقی مالکان کے سپرد کرکے ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے،لیویز فورس میں بیس ہزار کی بجائے تیس ہزار نئی آسامیوں کو یقینی بنایا جائے،اگر حکومت نے فاٹا اصلاحاتی عمل کو جلدازجلد نافذ نہیں کیا تو 12مارچ کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرینگے،موجودہ فاٹا کے زمینداروں کو ایک جامع ایگریکلچر پیکج دیا جائے اور آپریشن سے متاثرہ موجودہ فاٹا کے تمام زمینداروں کے زرعی قرضے معاف اور دس سال کیلئے بلاسود قرضے دیئے جائیں۔

الحاج شاہ جی گل آفریدی نے کنونشن میں ایک پاکستان ایک قانون کے نعرے بھی لگوائے اور کہاکہ فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کو کابینہ نے منظور نہ کیا تو 12مارچ کو ملکی نظام کو جام کردیں گے جو نظام فاٹا کیلئے نہیں ہوسکتا وہ کہیں بھی نہیں چل سکتا،فاٹا میں امن و ترقی نہیں ہوگی تو بندوبستی علاقوں میں بھی محلات نہیں بن سکتے۔انہوں نے کہا کہ جنگ عظیم دوئم سے زائد قبائل پر مظالم کیے گئے،بمباری اور توپوں کا سامنا کیا مگر آج تک پاکستان کیخلاف کوئی نعرہ لگایا نہ پاکستان کے پرچم کو کوئی نقصان پہنچایا اور نہ پاکستان مخالف کوئی بات کی۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان قبائل نے بنایا ہے،قبائل ہی اس کے محافظ ہیں اور اپنے حقوق کے حصول سے قدم پیچھے نہیں ہٹائیں گے۔کنونشن سے جماعت اسلامی،عوامی نیشنل پارٹی،تحریک انصاف،پیپلزپارٹی،قومی وطن پارٹی کے رہنمائوں صاحبزادہ ہارون رشید،ایازخان وزیر،اسرار آفریدی،آخونزادہ چٹان،صاحبزادہ جلال الدین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔…(خ م+اع)