یوم یکجہتی کشمیر منانے پر پاکستانیوںکے مشکور ہیں، جنوبی ایشیا کے امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے

چیئرمین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ و حریت رہنما یاسین ملک کی نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 5 فروری 2017 23:30

یوم یکجہتی کشمیر منانے پر پاکستانیوںکے مشکور ہیں، جنوبی ایشیا کے امن ..

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 فروری2017ء) چیئرمین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ و حریت رہنما یاسین ملک نے کہا ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر منانے پر پاکستانیوںکے مشکور ہیں، جنوبی ایشیا کے امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے حق کے لیے آواز اٹھائی ہے اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر اہم عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو بھرپور اور موثر طریقے سے اجاگر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اتحادکو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اتحاد کو مضبوط کرنے سے یہ مشترکہ جدوجہد کامیاب ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو نے 5فروری 1990ء میں یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا جس کے بعد سے مسلسل ہر سال یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے جس پر میں پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں اور طلباء تنظیموں سمیت تمام تاجروں اور ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی مناتے آئے ہیں، حریت رہنما کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی ہماری جدوجہد آزادی کی مشترکہ تحریک کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے اور اسی اتحاد کی مضبوطی ہی سے اس تحریک کو مزید آگے لے جایا جا سکتا ہے اور انشااللہ یہ جدوجہد کامیاب بھی ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کو فوجی طاقت کے بل بوتے پر زیادہ دیر تک غلام نہیں رکھا جا سکتا، دنیا کے امن کو بحال رکھنے کے لیے تمام ان متنازعہ مسائل کو حل کرنا ہوگا اور اسی طرح جنوبی ایشیا کے امن کی بحالی کے لیے بھی مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں یاسین ملک کا کہنا تھا کہ مجھے آج ہی سے نہیں بلکہ 18 سال کی عمر سے گرفتار کیا جاتا رہا ہے لیکن حال ہی میں مجھے سب سے زیادہ 46 روز تک حراست میں رکھا گیا، ماضی کی یادین مجھے اور بھی پرامید رکھا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہندو پنڈتوں کو بھی یہاں رہنے کی اتنی ہی آزادی ہے جتنی ہم کشمیریوں کو کیونکہ ہم ماضی میں بھی ایک ساتھ پیار محبت سے رہتے رہے ہیں لیکن نفرتوں میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے۔