اپنی سرزمین کو سعودی عرب کے خلاف کسی بھی طور استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، سوڈان

اتوار 5 فروری 2017 22:30

خرطوم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 فروری2017ء) سوڈان کے صدر عمر البشیر نے کہا ہے کہ ہماری سرزمین سعودی عرب کے خلاف استعمال نہیں ہوگی،سعودی فرماں روا شاہ سلمان کو آگاہ کر دیا تھا کہ ہم سوڈان میں محسوس کرتے ہیں کہ یمن کی صورت حال ہمارے لیے خطرہ ہے۔عرب ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ جب عسکری آپریشن "عزم کی آندھی" کا آغاز ہوا تو سوڈان نے برراہ راست طور پر متعدد جنگی طیاروں کے ساتھ اس میں شرکت کی جب کہ سوڈانی فوجی بھی اس وقت یمن کے شہر "عدن" کی سرزمین پر موجود ہیں۔

عمر البشیر کا کہنا تھا کہ ان کا سعودی عرب کا آخری دورہ مملکت کے ساتھ جاری مشاورت کے سلسلے میں تھا۔ علاقائی صورت حال کے حوالے سے دونوں ملکوں کے مواقف میں مکمل اتفاق رائے ہے اور سیاسی ، اقتصادی ، عسکری اور سرمایہ کاری کے میدان میں باہمی تعلقات قابلِ ستائش ہیں۔

(جاری ہے)

ایران کے حوالے سے عمر البشیر نے بتایا کہ دارالحکومت خرطوم میں ایرانی ثقافتی مرکز کے ذریعے شیعیت پھیلانے کی سرگرمیوں کا انکشاف ہوا اور ملک میں سنی شیعہ تنازع پیدا نہ ہونے دینے کے واسطے حکام مذکورہ ثقافتی مرکز کو بند کر دینے پر مجبور ہوئے۔

سعودی عرب کے پاس معلومات تھیں کہ سوڈان کی سرزمین سے مملکت کے خلاف سرگرمیاں جاری ہیں۔ البشیر نے باور کرایا کہ ہم اپنی سرزمین کو سعودی عرب کے خلاف کسی بھی طور استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سوڈان کے صدر کے مطابق صدام حسین کی حکومت کے سقوط کے بعد امریکیوں نے عراق میں ایک شیعہ ریاست قائم جس کے نتیجے میں ایران چار عرب ممالک کے دارالحکومتوں دمشق ، بیروت ، بغداد اور صنعا پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔

البشیر کا کہنا ہے کہ ایران کے اور بھی "دیگر مقاصد" ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سوڈانی شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے البشیر کا کہنا تھا کہ سوڈان اور امریکا کے درمیان پانچ نکاتی نقشہ راہ ہے۔ ان میں پہلا نکتہ دہشت گردی ہے۔ امریکیوں نے باور کرایا ہے کہ دہشت گردی کے نکتے پر پر پوری 100% کامیابی حاصل ہوئی ہی.. تاہم سوڈان کا نام ابھی تک دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کی فہرست میں موجود ہے لہذا اس سلسلے میں امریکی کانگریس کی قرارداد جاری ہونی چاہیے۔

عمر البشیر کے مطابق اس وقت سوڈان میں 2005 کا آئین نافذ العمل ہے جس میں صدر کے لیے دو مدتیں مقرر ہیں اور البشیر کی یہ دوسری مدت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دنیا میں کسی بھی دوسری جماعت کی طرح ان کی جماعت میں بھی اولین ترجیح پارٹی انتخابات ہیں۔ جماعت کے سربراہ کے چنا کے لیے ضوابط موجود ہیں جو جماعت کی طرف سے صدارتی انتخابات میں امیدوار ہوگا۔

متعلقہ عنوان :