ہندوستان ، پاکستان او راہلِ کشمیر سفارتکاری اور مکالمے کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا پُر امن اور پائیدار حل تلاش کریں

صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان کا قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

اتوار 5 فروری 2017 22:00

للهc مظفرآباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 فروری2017ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی اور آزاد جموں وکشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ، پاکستان او راہلِ جموںوکشمیر سفارتکاری اور مکالمے کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا پُر امن اور پائیدار حل تلاش کریں۔

تاکہ خطے کو ایک ہولناک تصادم سے بچایا جا سکے ۔ مکالمے اور سفارتکاری کی جستجو کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ کشمیر شہیدوں او رغازیوں کی سرزمین ہے ۔ لیکن ہم مسئلے کا پرامن حال چاہتے ہیں۔ تا کہ کشمیریوں کو ان کا حق ملے اور پاکستان اور بھارت کے لوگ بھی ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار ہوں۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا یہ عزم ہے کہ ہم آزاد جموںوکشمیر کو ایک مثالی ریاست بنائیں گے۔

(جاری ہے)

اگر ہندوستان 27 اکتوبر1947 کو اپنی جارحیت سے تاریخ کے فطری دھارے کا راستہ نہ روکتا تو آج پوری ریاست جموںوکشمیر پاکستان کا حصہ ہوتی ۔ اور پورے خطے میں امن ہوتا۔انہوںنے کہا کہ 70 سال گزرنے کے باوجود ہندوستان کی قابض افواج ، کشمیریوں کو بے رحمی سے قتل کر رہی ہیں۔ لیکن اہلِ مقبوضہ کشمیر کے جذبہ حریت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ نہ ہندوستان کا ظلم کم ہوا نہ ہمارے حوصلے پست ۔

کشمیر کے گلی کوچوں ،پہاڑوں ، وادیوں ، شہروں ، قصبوں اور دیہات سے ایک ہی نعرہ بلند ہو رہا ہی: ’’آزادی‘‘۔ وہاں لوگ بیک زباں کہہ رہے ہیں ’’ ہندوستان جاؤ ، واپس جاؤ ، ہمارا کشمیر چھوڑ دو ‘‘۔ہمیں حق ِخود ارادیت چاہیے۔ برجیس طاہر صاحب وزیر امو رکشمیر کا اس اجلاس میں خیر مقدم کرتا ہوں اور ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آج موسم کی شدید خرابی کے باوجود وہ اظہار یکجہتی کے لیے بنفس نفیس مظفرآباد تشریف لائے ہیں۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ آج کا دن جموںوکشمیر اور پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ہے ۔ آج کے دن پاکستان اور آزادکشمیر کے لوگ ، دنیا بھر میں آباد کشمیری اور پاکستانی اور بین الاقوامی برادری میں ہمارے ساتھی ،دوست اور ہمدرد ، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بہن ،بھائی ، بچے اور بزرگ ، عورتیں اور مرد سب مقید ہیں۔

ان پر ہندوستان کی قابض اور غاصب افواج بدترین مظالم ڈھا رہی ہیں۔ 8 جولائی 2016ء کے بعد سے اب تک ، سیکڑوں نہتے کشمیری شہید کر دیئے گئے ہیں۔ تقریباً ۲۱ سو سے زیادہ لوگ کلی یا جزوی طور پر پیلٹ گن کے فائر سے بصارت سے محروم کر دیئے گئے ہیں۔ بیس ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔ وسیع پیمانے پر املاک تباہ کیے گئے۔ عورتوں کی بے حرمتی کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کالے قوانین کے تحت نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

حُریت قائدین محبوس ہیں۔ سیاسی اجتماعات پر پابندی ہے۔ پورا مقبوضہ کشمیر ایک قتل گاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ لوگ اجتماعی طور پر پابند سلاسل ہیں۔ قابض فوج کا حکم ہے’’ زباں بندی‘‘۔ محمد مسعود خان نے کہا کہ ہمارے ہم وطنوں پر ایک قیامت برپا ہے ۔اور یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے۔ 1947-48 میں مہاراجہ کشمیر کے فرمان پر انتہاء پسند ہندوؤں نے جموںمیں اڑھائی لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو نسلی تطہیر (Ethnic Cleansing) کے ذریعے شہید کیا تھا۔

وہ زخم ابھی تک تازہ ہیں۔ اور مسلمانوں کی نسل کشی کا یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ جس میں پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم قائدین حریت جناب سید علی شاہ گیلانی ، میر واعظ محمد عمر فاروق ، یاسین ملک ، شبیر شاہ ، مسرت عالم اور محترمہ آسیہ اندرابی کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ جو نظر بندی کی صعوبتوں کے باوجود آزادی کی مشعل مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں۔

ہم کشمیری نوجوانوں کی پانچویں نسل کی ہمت اور جرات کو داد دیتے ہیں جو زخم کھا کر بھی اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں اور پورے عزم کے ساتھ پرُامن تحریکِ آزادی کے ایک نئے باب کا آغاز کر رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہمارے عہد کا المیہ یہ ہے کہ ہندوستان کے ناقابل معافی مظالم اور انسانیت کے خلاف جرائم ، بین الاقوامی برادری کی آنکھوں کے سامنے ہو رہے ہیں۔

لیکن دنیا کے طاقتور ممالک ، جو بین الاقوامی قانون اور اخلاقی اقدار کے داعی ہیں ، مصلحت اور مفادات میں جکڑے خاموشی سے یہ تماشا دیکھ رہے ہیں۔صدر محمد مسعود خان نے کہا کہ کشمیریوں کی موجودہ اور آنے والی نسلیں ان جرائم کے لیے ہندوستان کو کسی صورت میں معاف نہیں کریں گی۔ ظلم بو کر امن کی فصل نہیں کاٹی جاتی۔ دوسروں کے گھروں پر قبضہ کر کے اپنے گھر تعمیر کرنے کے منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہو تے۔

ہندوستان کی سول سوسائٹی سے ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان پر مسلط انتہا پسند آج کشمیریوں کو مار رہے ہیں ۔ کل یہ آپ کی جانب بھی رُخ کریں گے ۔ ہمارا ہندوستان کو یہ پیغام ہے کہ وہ اپنی فوج کو لگام دے ، اور ظلم کا ہاتھ روکے۔صدر نے کہا کہ ہم واضح طور پر یہ کہنا چاہتے ہیں کشمیری کسی قسم کی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں۔ ان کی تحریک پرامن ہے۔ اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی سات لاکھ فوج جدید ترین اسلحہ سے لیس ، نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ کشمیری کُرہ ارض پر اس وقت دنیا کے غیر مسلح ترین اور غیر محفوظ ترین شہری ہیں۔ ان کے پاس اپنے دفاع کے لیے ہتھیار نہیں ہیں۔ ان کا اس وقت اسلحہ ہے : چند پتھر ، دلخراش تصویریں ، داستانِ ظلم کی کوئی ویڈیو ، سبز ہلالی پرچم میں لپٹے ہوئے لاشے۔

نوجوانوں اور بچوں کی بے نور آنکھیں ۔کشمیری شہداء اپنے خون سے حریت کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ اور یہ سب ہو رہا ہے ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے ۔مقبوضہ کشمیر کے کوچہ و بازارسے ایک ہی آواز اٹھتی ہے۔ لُٹے پُٹے گھروں سے ایک ہی فریاد بلند ہوتی ہے۔ خدایا ہمیں انصاف دے ۔ او راس ظلم سے بچا اور ان کی داد رسی ہو کر رہے گی۔ انہو ں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ نہیں ۔

اگر ایسا ہوتا تو وہ کشمیریوں کو اتنی بے دردی سے نہ مارتے۔ الحاق دلوں سے ہوتا ہے بندوقوں اور زنجیروں سے نہیں۔صدر مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ تو مصلحت اور ہندوستان کی حیلہ سازی کی وجہ سے رائے شماری کا انعقاد نہ کر سکا ،لیکن اہلِ مقبوضہ کشمیر ، ہر روز ایک رائے شماری کا انعقاد کر رہے ہیں۔ اور با آواز بلند کہہ رہے ہیں کہ ہم تب تک دم نہ لیں گے جب تک ہماراحق ، حق ِ خود ارادیت ہمیں نہیں مل جاتا۔

انہوںنے کہاکہ یہ بات روز ِروشن کی طرح عیاں ہے کہ کشمیری حق پر ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے تین اہم فریق ہیں۔ پاکستان ، ہندوستان اور اہل جموںوکشمیر ۔ لیکن کشمیری کلیدی فریق ہیں۔ کیونکہ انہی سے پوچھا جائے گا ۔ کہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا کیا فیصلہ کریں گے۔ اور ان کی سرزمین پر کسی کی حاکمیت ہو گی۔ یہ اختیار صرف انہی کا ہے۔ اس پر کوئی ابہام نہیں۔

ہندوستان اس سلسلے میں لاکھ تاویلات کرے ، اِس سچ کو نہیں چھپاسکتا۔پاکستان اور کشمیر کے ازلی اور ابدی رشتے ہیں۔ انہیں کوئی جُدا نہیں کر سکتا۔ہمارا دفاع ،سلامتی ، معیشت ، پانی سب ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں ۔ کشمیر یقینا پاکستان کی شہ رگ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ وہ ہمیشہ اہل جموںوکشمیر کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ ہمیں معلوم ہے اس سلسلے میں اسے بھاری قیمت چکانا پڑی ہے۔

لیکن پاکستان کے قدم کبھی نہیں ڈگمگائے۔ وہ گزشتہ 70 برس سے مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔ ہم شکر گزار ہیں وزیراعظم پاکستان محترم میاں محمد نواز شریف صاحب کے ، جنہوں نے ستمبر 2016ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے بے باک اور جرات مندانہ خطاب کے ذریعے بین الاقوامی برادری کو کشمیر میں ہونے والے مظالم سے آگاہ کیا۔ اور اقوام متحدہ کو یاد دلایا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کروانا اس کا تاریخی اور چارٹر کے مطابق بنیادی فرض ہے۔

صدر نے کہا کہ ہم وزیراعظم پاکستان کے ممنون ہیں کہ انہوں نے دنیا کے 22 دارالحکومتوں میں اپنے خصوصی پارلیمانی نمائندے بھیجے۔ تاکہ وہ وہاں کی حکومتوں ، پارلیمانوں اور فیصلہ ساز حلقوں کو کشمیر کی سنگین صورتحال سے آگاہ کریں۔ اور مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں بین الاقوامی رائے عامہ کو ہموار کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے دنیا بھر کے قانون ساز ایوانوں کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول کرائی۔

اور 06-05 جنوری 2017ء کو ایک بین الاقوامی انٹر پارلیمنٹری کانفرنس کا اسلام آباد میں انعقاد کیا۔سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر بھی جلد مظفرآباد میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کا شرف حاصل کرے گی۔ جس کے لیے ابتدائی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں۔ حکومت آزادکشمیر نے ایک کشمیر فنڈ کا بھی اعلان کیا ہے جو اُ ن بیواؤں ، یتیموں اور شہیدوں کے لواحین کی امانت ہے۔

جنہوں نے راہِ حق میں قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری بین الاقوامی سطح پر تنہا نہیں۔ ستاون رکنی اسلامی تعاون تنظیم ، ان کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے حقِ خود ارادیت کی وکیل ہے۔ گزشتہ ماہ برطانوی ہاؤس آف کامنز نے ایک خصوصی اجلاس میں مطالبہ کیا ہے کہ کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق ، حقِ خود ارادیت دیا جائے۔ اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے۔

یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے بھی بارہا کشمیر میں حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آنے والے دنوں میں ہمارے دوستوں اور حامیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔انہوںنے کہاکہ آج کے دن ہم بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں سنگین صورتحال کا جائزہ لے۔ اس سلسلے میں ہمارے پانچ مطالبات ہیں۔ پہلا مطالبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر پراپنی ہی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے عملی اقدامات کرے اور فوری طور پر اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن اور دوسرے ذرائع سے ملنے والی رپورٹوں کی روشنی میں ، کشمیر میں انسانی حقوق کے بحران اور امن و سلامتی کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر ، بحث و تمحیص کا آغاز کرے۔

تاکہ اہل کشمیر پر مظالم کا سلسلہ ختم کیا جا سکے۔ہمارا دوسرا مطالبہ اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل ، انٹونیو گٹے رس ، اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 33 کے تحت ،سلامتی کونسل سے مشاورت کے بعد ، کشمیر پر مذاکرات ، مصالحت اورمسئلے کے پائیدار حل کے لیے از سر نو ایک سفارتی عمل کا آغاز کریں۔تیسرا مطالبہ اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی کونسل ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی ہولناک صورت حال کی چھان بین کے لیے ایک تحقیقاتی مشن بھیجے۔

اگر ہندوستان انکار کرتا ہے تو کونسل تکرار کرے۔چھوتھا مطالبہ قوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اعانت کے لیے ایک انسانی راہداری قائم کرے تاکہ وہاں کے لوگوں کو بنیادی ضروریات ہنگامی طور پر مہیا کی جا سکیںاورپانچواں انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کریسنٹ (ICRC) مقبوضہ کشمیر میں جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 03 کی شدید خلاف ورزی کا نوٹس لے اور وہاں نہتے ، غیر متحارب اور پُرامن کشمیریوں کے قتل او رطاقت کا بیہمانہ اور غیر متناسب استعمال ختم کروائے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان سے ہم یہ کہتے ہیں کہ وہ الف)مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت کا سلسلہ ختم کرے۔ب)لوگوں کو اندھا کرنے کی جنگی مہم بند کرے۔ اور پیلٹ گن کے استعمال پر پابندی لگائے۔ج)قابض افواج کا مقبوضہ کشمیرسے بتدریج انخلاء کرے۔(د)مقبوضہ کشمیر میں نافذ کالے قوانین بالخصوص پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کو منسوخ کرے ۔

جن کی وجہ سے وہاں پر استبداد کا راج ہے۔ (ر) ہندوستان سیاسی قیدیوں کو حبس بے جا اور نظر بندی سے فی الفوررہا کرے۔(س)ہندوستان مقبوضہ کشمیر میںآبادی کا تناسب تبدیل کرنے ، غیر کشمیریوں کو سکونتی دستاویزات کی فراہمی اور کشمیریوں کی ضبط شدہ زمینیں ہندوستانیوں کو فروخت کرنے سے بازرہے۔ش)آزادکشمیر کے عوام بھی بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں۔

لائن آف کنٹرول کے اُس طرف سے ہندوستان وحشیانہ فائرنگ سے ہمارے شہریوں اور فوجیوں کو شہید کر رہا ہے۔ ہندوستان یہ سلسلہ بند کرے۔ بلکہ ہم یہ کہیں گے کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی ۳۰۰۲ کی عارضی مفاہمت کو معاہدے میں تبدیل کرنے کے سلسلے میں ہندوستان، حکومتِ پاکستان سے گفت و شنید کرے۔ص) مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز پر سابق فوجیوں اور پنڈتوں کے لیے غیر قانونی بستیاں آباد کرنے کی سازش ترک کرے۔

ض) ہم سمجھتے ہیں کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A نے عملاً اہل مقبوضہ کشمیر کو کسی قسم کی بامعنی خود اختیاری نہیں دی۔ اس کے باوجود ان آرٹیکلز کو یکسر منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان میں ضم کرنے کا منصوبہ ختم کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ کشمیر کی خوبصورت سرزمین امن اور ہم آہنگی کی علامت بننی چاہیے، نہ کہ خلفشار ، تصادم اور جنگ کی۔

یہاں کے لوگ محبت کرنے والے اور امن پسند ہیں۔ اس حسین دھرتی کو میدان کارزار نہ بنایا جائے۔ ہمیں آنے والی نسلوں کو جنگ و جدل کا نہیں بلکہ خوشحالی کا ورثہ دینا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ سیاسی تدبر اور بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے حقوق دیں۔ پاکستان اس کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے حال ہی میں چند اہم اعلانات کیے ہیں ، تاکہ آزاد جموںوکشمیر کو جلد از جلد معاشی ترقی کی اعلیٰ منازل پر گامزن کیا جائے ۔

ہمیں خوشی ہے کہ آزادحکومت تیزی سے پرانی سڑکوں کو مرمت ، جدید سڑکوں کی تعمیر، توانائی میں خود کفالت، معیاری تعلیم ، صحت کی سہولتوں کی فراہمی ، سیر و سیاحت کے فروغ اور صنعت کاری کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے یقین دلایا ہے کہ وہ وسائل کی کمی آڑے نہیں آنے دے گی۔بلکہ ان منصوبوں کے لیے خطیر رقوم مختص کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر اب باضابطہ طور پر پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بن گیا ہے۔ جس پر آزادکشمیر کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں۔ مانسہرہ ، مظفرآباد او رمیرپور کی موٹر وے منظور ہو چکی ہے۔ بھمبر میں ایک صنعتی زون قائم کی جائے گی ۔اور کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ تکمیل کے مراحل طے کر رہا ہے۔ اور کئی نئے منصبوے آزادکشمیر کو اقتصادی راہداری سے جوڑیں گے۔

انہوںنے آخر میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر ، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان مل کر جنوبی ایشیاء ، وسطی ایشیاء اور مغربی ایشیاء کے درمیان ایک اقتصادی راہداری قائم کرسکتے ہیں۔ کشمیر کے پر امن تصفیے سے یہ راہداری نہ صرف کھل سکتی ہے بلکہ ان تمام خطوں کو امن ، خوشحالی اور تہذیب کا گہوارہ بنا دے گی اورآج کے دن مقبوضہ کشمیر کی بہنوں اور بھائیوں کے لیے ہمارا یہ پیغام ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

آپ ہمارے جسم کا ہی ایک حصہ ہو۔ اس لیے آپ کا درد ہمارا درد ہے۔ آپ تنہا نہیں ہیں ۔ہم آپ کے ساتھ ہیں اور تادم آخر آپ کے ساتھ رہیں گے۔ ہم آپ کادکھ پوری طرح سے نہیں بانٹ سکتے ، لیکن ہم ہر ایوان میں آپ کی آواز پہنچائیں گے۔ اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی محاذ پر آپ کا مقدمہ لڑیں گے۔ ظلم کی طویل اور تاریک شب ضرور ختم ہو گی۔ ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو انصاف ضرورملے گا۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا ازلی و ابدی قانون اور انسانوں کے بنائے ہوئے بین الاقوامی قوانین کے مطابق کشمیر کے باسیوں کو حق خود ارادیت ضرور ملے گا۔اہل مقبوضہ کشمیر کے لیے آزادی کی صبح ضرور طلوع ہو گی۔ ہم ثابت قدم ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ کامیابی ہمارا مقدر ہے۔ خدا تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہے۔