سند ھ کو دئیے گئے الٹی میٹم میں 26دن باقی رہ گئے پھر ہم کراچی کے عوام حقوق کے لئے سڑکوں پر ہوں گے، کمال

سندھ حکومت نے صرف میئر کے نہیں کراچی کے ڈھائی کروڑ سے زائد عوام اختیارات سلب کرلئے ہیں حکمران مردم شماری کے مسئلے پر اپنی مرضی کے نتائج چاہتے ہیں میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ خدا کے واسطے پاکستان کے ساتھ یہ کھلواڑ نہ کریںاگر اب صحیح اور شفاف مردم شماری نہیں کی گئی تو پھر کبھی بھی پاکستان کے حالات بہتر نہیں ہوسکیں گے الطاف حسین کے معاملے پر حکومت نے بہت تاخیر کردی کمپرو مائز کی بنیاد پر ملک نہیں چلائے جاسکتے بھارت کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دے،پر یس کانفرنس سے خطاب

اتوار 5 فروری 2017 19:31

سند ھ کو دئیے گئے الٹی میٹم میں  26دن باقی رہ گئے پھر ہم کراچی کے عوام ..

&کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 فروری2017ء) پاک سرز مین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت کو کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے 30 دن کا وقت دیا ہوا ہے جس میں اب 26دن باقی رہ گئے ہیں پھر ہم کراچی کے عوام حقوق کے لئے سڑکوں پر ہوں گے۔ سندھ حکومت نے صرف میئر کے نہیں کراچی کے ڈھائی کروڑ سے زائد عوام اختیارات سلب کرلئے ہیں۔

حکمران مردم شماری کے مسئلے پر اپنی مرضی کے نتائج چاہتے ہیں میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ خدا کے واسطے پاکستان کے ساتھ یہ کھلواڑ نہ کریںاگر اب صحیح اور شفاف مردم شماری نہیں کی گئی تو پھر کبھی بھی پاکستان کے حالات بہتر نہیں ہوسکیں گے،الطاف حسین کے معاملے پر حکومت نے بہت تاخیر کردی کمپرو مائز کی بنیاد پر ملک نہیں چلائے جاسکتے، بھارت کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے پاکستان ہائوس میں ایم کیو ایم سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 300سے زائد ذمے داران و عہدیداران کی پی ایس پی میں شمولیت کے موقع پر پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ صدر انیس احمد قائمخانی، سیکریٹری جنرل رضا ہارون، وائس چیئرمین اشفاق منگی، اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

سید مصطفی کمال نے کہا کہ میں کراچی کے عوام کو اور ان لوگوں کو جنھوں نے ہمارے کراچی کے جلسہ عام میں لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی میں انھیں مبارکباد دیتا ہوں ۔ ہم نے کہا تھا اس سے بڑھ کر جلسہ کرکے دکھایا ہے۔انھوں نے کہا جلسے کو ہوئے تقریبا چھ روز ہوئے ہیں اس دوران ہمارے پاس ایم کیو ایم اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ذمے داران اور عہدیداران ہماری پارٹی میں شامل ہوئے ہیں، جو اس وقت یہاں آپ کے سامنے موجود ہیں۔

ان میں ایم کیو ایم کے 202کے قریب عہدیداران اور ذمے داران ہیںجن میں تین سیکٹر انچارج، تین جوائنٹ انچارج، 14سیکٹر ممبر، شامل ہیں اس کے علاوہ سنی تحریک کے 15 لوگ، پیپلز پارٹی کے 14، تحریک انصاف کے 5، مسلم لیگ فنکشنل کے 4، مسلم لیگ ن کے 6عہدیداران ایم کیو ایم حقیقی کے 5،سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے افراد نے ان چھ دنوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔

یہ سب لوگ محفوظ جگہ پر آئے ہیں ایسی جگہ پر جہاں انھیں نقصان نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ دراصل ہم لوگوں بدحالی پستی سے نکالنے کے لئے آئے ہیں، حکومت کے پاس اب 26دن باقی رہ گئے ہیں وہ کراچی کے مسائل حل کرنے پر فوری توجہ دے نہیں تو ہم 26دن کے بعد حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہوں گے۔ ہم ایک ایک دن کرکے دن گن رہے ہیں۔ ہم کراچی کے عوام کے حقوق کے لئے پر امن طریقے سے جمہوری جدوجہد کریں گے۔

اور کوئی غیر قانونی کام نہیں کریں گے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ میئر کے پاسل مکمل اختیارات ہونے چاہئیں، وزیرا علی سندھ اور میئر کراچی نے کراچی کے ایک علاقے کا مشترکہ طور پر دورہ کیا وہاں کھڑے ہوکر وزیرا علی سندھ کہہ رہے ہیں کہ اگر وزیر اعظم کے اختیارات مانگوں تو کیا ہوگا ، اس موقع پر میئر کراچی خاموش رہے، میں ان کی جبکہ ہوتا تو میں اگر وزیر اعظم وزیر اعلی سندھ کے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں تو پھر وزیر اعلی سندھ تل ملائیں گے یا نہیں۔

دراصل کراچی کے حوالے سے صرف ایک میئر کا مسئلہ نہیں یہاں کراچی کی ڈھائی کروڑ سے زیادہ عوام کا مسئلہ ہے کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام کے اختیارات سندھ حکومت نے سلب کر رکھے ہیں۔انھوں نے کہا کہ وزیرا علی سندھ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ گٹر،کچرے ، اور پانی کے معاملات کو دیکھے ان کو تو یہ چاہئے کہ وہ میئر کو اختیارات دیں، وسائل کو اضلاع کی بنیاد پر تقسیم کریں۔

انھوں نے کہا کہ ہم کراچی کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے۔ ہم اس شہر کے وارث ہیں، انھوں نے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج کمیشن بنا ہوا ہے اس میں ہم نے چار مطالبات رکھے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کے فور کا منصوبہ پانچ سال لیٹ ہوگیا ہے اگر کے فور منصوبہ مکمل بھی ہوجاتا ہے تو اس سے کراچی کے پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،میں جب کراچی کا ناظم تھا تو میں کراچی کے پانی کی پلاننگ آئندہ کے پچاس سالوں کی کی تھی ، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ کے فور پانی کے منصوبے کے فیز ون اور فیز ٹو کا کام دونوں ایک ساتھ شروع کیا جائے، اس کے علاوہ میرا یہ بھی مطالبہ ہے کہ کراچی میں پانی کی لائنوں پر غیر قانونی طور قائم ہائیڈرنٹ فوری طور پر بند کئے جائیں، انھوںنے کہا کہ آج پاکستان بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے کشمیرڈے منایا جارہا ہے بھارت کو چاہئے کہ وہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دے۔

اور فوری طور پر کشمیریوں پر مظالم بند کرے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ یہ کیسے حکمران ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اگر ملک کے شہروں اور صوبوں کے صحیح اعداد شمار آگئے تو اس سے ریاست کو خطرہ پیدا ہوجائے گا، اور ریاست کمزور ہوجائے گی۔ جبکہ ساری دنیا میں لوگ دیہاتوں سے شہروں میں منتقل ہو رہے ہیں ہمارے ملک میں اس کی اوسط اس وجہ سے زیادہ ہے ہمارے ملک کے دیہاتوں میں پانی، بجلی ، تعلیم ، صحت دیگر بنیادی سہولتیں موجود نہیں ہیں، انھوں نے کہ مردم شماری میں حکمران کسی بھی قسم کی بدیانتی نہ کرنے کی کوشش نہ کریں، خدا کے واسطے پاکستان کے ساتھ کھلواڑ نہ کریں اگر اب ملک کی آبادی کا صحیح اعداد شمار نہیں لگایا گیا تو پھر کبھی بھی پاکستان کے حالات اچھے نہیں ہوسکیں گے۔

حکمران چارہے ہیں کہ وہ رنگ ، نسل کے امتیاز کے ساتھ نتائج حاصل کریں ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ الطاف حسین کے معاملے میں بھارت رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔ جب الطاف حسین نے اپنا بیان خود یہ اسکاٹ لیند یارڈ کو دیا ہے کہ وہ بھارت کی خفیہ ایجنسی راء سے 22سالوں سے پیسے لے رہے ہیں اس کے بعد تو کوئی گنجائش باقی نہیں رہ گئی تھی، لیکن ہمارے اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم لند ن فون کر رہے ہیں حکومت نے الطاف حسین کے خلاف کارروائی میں بہت تاخیر کردی دنیا میں کبھی بھی کمپرومائز سے ملک نہیں چلائے جاسکتے۔