کوئٹہ, گرمی کا کوئی علاج ہے نہ ہی سردی کا

شدید سردی اور برف و بارش میں زائرین کھلے آسمان تلے دس سے پندرہ دن تک اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں، سیکیورٹی کے نام پر دس پندرہ دن زائرین کو تفتان میں بٹھانا سمجھ سے بالاتر ہے ,مجلس وحدت مسلمین

ہفتہ 4 فروری 2017 22:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 فروری2017ء) مجلس وحدت مسلمین کے ترجمان محمد ہادی نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہاؤس تفتان میں گرمی کا کوئی علاج ہے نہ ہی سردی کا. شدید سردی اور برف و بارش میں زائرین کھلے آسمان تلے دس سے پندرہ دن تک اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں. حالیہ برفباری سے قبل ہی شدید سردی کی وجہ سے پاکستان ہاؤس تفتان میں ایک کمسن بچے کا انتقال ہوا تھا جنہیں بلاوجہ پندرہ دن تک تفتان میں ٹھہرایا گیا تھا سیکیورٹی کے نام پر دس پندرہ دن زائرین کو تفتان میں بٹھانا سمجھ سے بالاتر ہے اور اب بھی زائرین کئی دن سے تفتان بارڈر پر بیٹھے ہوئے ہیں جب وہ تنگ آ کر صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں تو پھر انہیں ڈرا دھمکا کر ہراساں کرنے کی کوشش کی جاتی ہی.

وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنائ اللہ زہری اور چیف سکریٹری بلوچستان تفتان بارڈر پر زائرین کے ساتھ پیش آنے والے ان مسائل کا نوٹس لے اور زائرین کے حوالے سے اپنے کئے گئے وعدوں پر عمل کریں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تفتان بارڈر پر زائرین کو ایک یا دو دن سے زیادہ نہیں روکا جائے گا اور انہیں جلد از جلد وہاں سے روانہ کیا جائے گا. لیکن وزیر اعلیٰ اور چیف سکریٹری کے ان وعدوں پر عملدرآمد محدود عرصہ پھر سے رک گیا ہے اور کو اب بھی وہاں دس سے پندرہ دن تک ٹھہرنا پڑتا زائرین میں بچے , بزرگ خواتین بھی ہیں جن کے لی? شدید سردی کو برداشت کرنا ممکن نہیں ہی.

جس کی وجہ سے وہاں ٹھہرنا ان کے سخت تکلیف کا باعث ہے اور کوئٹہ آکر ان میں?سے اکثر کو علاج کی غرض سے انہیں ہسپتالوں میں داخل ہونا پڑتا ہے تقریباً ایک ماہ پہلے پاکستان ہاؤس تفتان میں شدید سردی کی وجہ سے ایک کمسن بچے کا فوت ہو جانا ایک المیہ ہے لہٰذا حکومت تفتان بارڈر پر ایسے مزید حادثات سے بچنے کے لیے زائرین کی جلد سے جلد واپسی کا انتظام کیا کریں�

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :