پاکستان ایٹمی طاقت ہے، بھارت ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتا ، کرپشن میں کمی کے حوالے سے پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑدیا ہے، کرپشن کے خاتمے کیلئے کام کیا جائے اور قومی دولت لوٹنے والوں کا احتساب ہو، اس طرح بدحالی خوشحالی میںاور بدقسمتی خوش قسمتی میں بدلیگی ،سی پیک کے تحت گوادر معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا ، ٹریلین ڈالر کی تجارت ہو گی، معیشت مضبوط ہو گی اور سماجی شعبے کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا، اگر پنجاب ترقی کر رہا ہے تو یہ پاکستان کی ترقی نہیں ، پاکستان اس وقت سپیڈ سے آگے بڑھے گا جب چاروں صوبے ایک ساتھ ترقی کریں گے

وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کابلوچستان کے ضلع پشین کے کیڈٹ کالج کے طلباء سے خطاب

ہفتہ 4 فروری 2017 20:42

پاکستان ایٹمی طاقت ہے، بھارت ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں ..
> لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 فروری2017ء) وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اسی وقت ترقی کرے گا اور خوشحال ہو گا جب اس کی تمام اکائیاں ترقی کریں گی- ہماری خوشیاں اور غم سانجھے ہیں اور ہمیں روکھی سوکھی مل بانٹ کر کھانا ہے - خوشحالی اسی وقت آتی ہے جب محنت کو جزو ایمان سمجھ کر مل کر کام کیا جائے ، امانت ، دیانت کو شعار بنایا جائے، کرپشن کے خاتمے کیلئے کام کیا جائے اور قومی دولت کو قوم کی امانت سمجھتے ہوئے عوام کی ترقی و خوشحالی پر صرف کیا جائے اور قومی دولت لوٹنے والوں کا احتساب ہو، اس طرح بدحالی خوشحالی میںاور بدقسمتی خوش قسمتی میں بدلے گی اور کامیابی و کامرانی پاکستان کے قدم چومے گی۔

(جاری ہے)

و ہ ہفتہ کو بلوچستان کے ضلع پشین کے کیڈٹ کالج کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کیا،وزیر اعلی نے پنجاب کے دورے پر آئے ہوئے بلوچستان کے طلباء میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے اور کیڈٹ کالج پشین کے طلباء کے لئے 20 وظائف کا اعلان کیا- وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان چار اکائیوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشتمل ہے - بلوچستان پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے چھوٹا اور جغرافیائی لحاظ سے بڑا صوبہ ہے - بلوچستان ہمارا عظیم اور پیارا صوبہ ہے - وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر اربوں روپے صرف کئے جا رہے ہیں - بلوچستان میں سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے - میرے بھائی بلوچستان کے وزیر اعلی سردار ثناء اللہ زہری بھی بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پر بھرپور توجہ دے رہے ہیںاور بلوچستان میں جلد بڑی مثبت تبدیلی آئے گی - سی پیک کے تحت گوادر سے کاشغر تک سڑک کے ذریعے رابطہ ممکن بنایا جا رہا ہے - فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن اس منصوبے پر دن رات کام کر رہی ہی- گوادر معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا اور یہاں ٹریلین ڈالر کی تجارت ہو گی- چین کی برآمدات اور درآمدات اسی راستے سے ہوں گی جس سے بلوچستان میں ترقی و خوشحالی کا نیادور آئے گااور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا-سی پیک سے معیشت مضبوط ہو گی اور سماجی شعبے کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا- پنجاب کے تعلیمی پروگراموں میں پاکستان کی تمام اکائیوں کے ہزاروں طلباء و طالبات کو شامل کر کے قومی یکجہتی کے عمل کو مضبوط کیا گیا ہے اور پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچستان سمیت دیگر صوبوں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے طلباء و طالبات کا بھی کوٹہ مختص کیا گیا ہی- بلوچستان کے 1032 طلباء و طالبات مختص کوٹے کے تحت پنجاب کی مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں - بلوچستان کے 3223 بچوں کو پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کے ذریعے 14 کروڑ روپے کے وظائف دیئے جا چکے ہیں -124طلباء اور 113 اساتذہ کو یوتھ ڈویلپمنٹ سنٹر مری میں پنجاب حکومت کے اخراجات پر تربیت فراہم کی گئی ہے ، وزیر اعلی نے طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ قوم کے بچے ہیں - آپ کی کی عزت و توقیر ہمارا فرض اور بہترین میزبانی کا تقاضا ہے، جسے ہم پورا کریں گے - آپ یہاں اپنے گھر آئے ہیں اور ہم آپ کو اپنے گھر کا فرد سمجھتے ہیں - آپ قو م کے تابناک مستقبل کے ضامن ہیں - آپ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو کر ملک و قوم کی خدمت کرنا ہے - آپ کو علم کے میدان میں آگے بڑھنا ہے اور علم حاصل کر کے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا ہے - میری آپ کو یہی نصیحت اور تلقین ہے کہ دن رات محنت کریں اور جو وسائل دستیاب ہیں ان سے پورا پورا فائدہ اٹھائیںاور اپنے اساتذہ کا احترام کریں ، سائنس ، ٹیکنالوجی اور ریسرچ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں- بلوچستان کے شعبہ تعلیم کیلئے پنجاب حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی -اسی طرح ہم پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے - مجھے پشین سے آئے ہوئے کیڈٹس سے مل کر بے حد خوشی ہو رہی ہے اور یہ میری خوش قسمتی ہے کہ ہر تین چار ماہ کے بعد میری بلوچستان کے طلباء و طالبات سے ملاقات ہو تی ہے - انہوںنے کہا کہ بلوچستان کے وزیر اعلی ثناء اللہ زہری فروغ تعلیم کے لئے شاندار کام کر رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ آنے والے سالوں میں بلوچستان میں نمایاں تبدیلی آئے گی- بلوچستان آبادی کے لحاظ سے چھوٹا اور رقبے کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے اور اس طرح اس کے چیلنجز بھی بڑھ جاتے ہیں- بجلی اگر ایک قصبے سے دوسرے قصبے تک پہنچانا ہو تو سینکڑوں میل کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے جس سے ٹرانسمیشن لائنز کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں - اگر سولر انرجی کے ذریعے توانائی فراہم کی جائے تو اس کے اپنے مسائل ہیں - بلوچستان میں سرمایہ کاری کی بڑی ضرورت ہے اور وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں بلوچستان میں اربوں روپے کے منصوبے مکمل کئے جا رہے ہیں - پنجاب حکومت کے تعلیمی پروگراموں میں دیگر صوبوں کے ساتھ بلوچستان کے طلباء و طالبات شامل ہوتے ہیں - میں نے 2010ء میں وزیر اعلی ہاؤس، مری کے ایک حصے کو پوزیشن ہولڈرز طلباء و طالبات کیلئے وقف کر دیا تھا اور اب یہاں طلباء و طالبات اور اساتذہ کیلئے تربیتی پروگرام اور ریفریشر کورسز کا انعقاد کیا جا رہا ہے - انہوںنے کہا کہ چاروں صوبوں سے پوزیشن ہولڈرطلباء و طالبات کو بیرون ممالک کی معروف یونیورسٹیوں کے مطالعاتی دوروں پر بھجوایا جاتا ہے اور پوزیشن ہولڈر بچوں کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں چار لاکھ روپے نقد انعام بھی دیا جاتا ہے - بیرون ممالک کی معروف درس گاہوں میں ان بچوں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے جس سے ان میں نیا اعتماد پیدا ہوتا ہے - پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے اب تک گیارہ ارب روپے کے وظائف ذہین مگر کم وسیلہ خاندانوںکے طلباء و طالبات میں تقسیم کئے جا چکے ہیں اور ایک لاکھ 75 ہزار بچے اور بچیاں یہ وظائف حاصل کر رہے ہیں - اس فنڈ سے تعلیم مکمل کرنے والے پیف سکالرز ،ڈاکٹر ، انجینئر، بینکرز اور سائنسدان بن کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں - وزیر اعلی نے طلباء و طالبات کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت چین پاکستان میں 52 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جس کے تحت پاکستان کی تمام اکائیوں میں توانائی ، انفراسٹرکچر ، ٹرانسپورٹ کے منصوبے لگ رہے ہیں - ان منصوبوں کی تکمیل سے چاروں صوبوں میں روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوں گے ، پیداوار بڑھے گی اور پاکستان معاشی طور پر مضبوط ملک بنے گا - سوشل سیکٹر کا فروغ صوبوں کی ذمہ داری ہے اور تمام صوبائی حکومتوں کو اس عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے - ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل میں پنجاب کا کوئی عمل دخل نہیں ، یہ بلوچستان کا حق ہے اور انہیں مبارک ہو- ریکوڈیک قدرتی وسائل کا بڑا منصوبہ ہے لیکن بدقسمتی سے یہ قانونی تنازعات کی نذر ہو گیا ہے - شفاف منصوبے کبھی تاخیر کا شکار نہیں ہو تے اگر منصوبوں کو شفاف انداز سے آگے بڑھایا جائے تو وہ قانونی تنازعات کا شکار نہیں ہو تے اور اگر کبھی ایسی صورتحال پیدا ہو تو بھی عدالتوں میں نہیں ٹھہر سکتی- ریکوڈیک منصوبے پر کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں لیکن اس کا فائدہ ابھی تک پاکستان یا بلوچستان کے عوام کو نہیں پہنچا- اللہ تعالی ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کرنے والوں کو ہدایت دے کہ وہ امانت ، دیانت اور شفافیت کے اصولوں کو اپنا کر آگے بڑھیں - اسی صورت ہی ریکوڈیک کامنصوبہ بھی آگے بڑھ سکتا ہے جس سے خوشحالی آپ کے قدم چومے گی -ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ سی پیک کے دونوں روٹس انتہائی اہم اور ان کی بے پناہ جغرافیائی اہمیت ہے اگر ایک روٹ بنا دیا جائے تو دوسرا نہ بنے تو اس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں - آج دونوں روٹس کم قیمت میں بن سکتے ہیں اور اگر کل دوسرا روٹ بنانا پڑے تو اس کی لاگت بھی بڑھے گی اور اس کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں اور خدا نخواستہ کسی آفت کی صورت میں بھی دونوں روٹس ہونے چاہئیں - اس لئے وقت کا تقاضا ہے کہ دونوں روٹس بنائے جائیں اور یہی بہترین فیصلہ ہی- ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ اگر پنجاب ترقی کر رہا ہے تو یہ پاکستان کی ترقی نہیں ، پاکستان اس وقت سپیڈ سے آگے بڑھے گا جب چاروں صوبے ایک ساتھ ترقی کریں گے - ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ ہمارا پڑوسی ملک اگر آج کئی شعبوں میں ہم سے آگے ہے تو یہ اس کی جیت نہیں بلکہ ہمارا قصور ہے کیونکہ ہم نے وقت پر اپنا کام نہیں کیا اور اس راستے سے بھٹک گئے جس کی راہ ہمیں قائد اور اقبال نے دکھائی تھی- 1999ء میں پاکستان کی کرنسی بھارتی کرنسی سے زیادہ مضبوط تھی اور دونوں ملکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی تقریبا برابر تھی- لیکن اب صورتحال بدل رہی ہے - تین برسوں کے دوران مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں ہر شعبہ میں بے پناہ محنت کی گئی ہے - کرپشن کم ہوئی ہے جس کا اعتراف ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل جرمنی کی حالیہ رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے اور کرپشن میں کمی کے حوالے سے پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑدیا ہے - انہوںنے کہا کہ اگر بھارت ایٹمی قوت ہے تو پاکستان بھی ایٹمی طاقت ہے - بھارت ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتا - اگر ہم محنت کریں گے اور جہد مسلسل پر عمل پیرا ہوں گے تو ایک دن ہم بھارت سے آگے نکل جائیں گے - ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ دین اسلام نے ہمیں زندگی بسر کرنے کیلئے جو احکامات دیئے ہیں وہ ہر دور کی طرح آج کے دور کا بھی احاطہ کرتے ہیں-دین کا حکم ہے کہ کم وسیلہ طبقات کے ساتھ وسائل سے مالا مال طبقات اپنی نعمتیںبانٹیں-یتیموں و بیواؤں کا حق نہ ماریں، گھروں میں وسائل کا انبار نہ لگائیں، وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو اورغریبوں کو اپنی خوشیوں میں شریک کیا جائی-افسوس کی بات ہے کہ دین اسلام کے سنہری اصولوں کو غیروں نے اپنا لیا ہے اور ہم نے خیر باد کہہ دیا ہے - اگر ہم نے ملک کی تعمیر و ترقی کرنی ہے تو ہمیں دین کے سنہری اصولوں پر عملدرآمد کرنا ہو گا -