ْوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پشاو رمیں اگلے مالی سال سے 500بیڈزپر مشتمل گائنی ہسپتال کا اعلان کردیا

مراعات یافتہ طبقے کے تابع نظام میں غریبوں کیلئے ڈیلیور کرنے کی سکت ہی نہیں ہوتی، سیاسی مداخلت، اداروں کو ناکارہ بنا دیتی ہے جس سے نظام بیٹھ جا تا ہے ہم نے سیاسی مداخلت ختم کرکے اداروں کو مضبوط اور اس پر کھڑے نظام کو طاقتور بنا نے کی بنیاد ڈال دی ہے،پرویزخٹک

جمعہ 3 فروری 2017 22:13

ْوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پشاو رمیں اگلے مالی سال سے 500بیڈزپر مشتمل ..
.پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے پشاو رمیں اگلے مالی سال سے پانچ سو بیڈزپر مشتمل گائنی ہسپتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مراعات یافتہ طبقے کے تابع نظام میں غریبوں کیلئے ڈیلیور کرنے کی سکت ہی نہیں ہوتی ۔ سیاسی مداخلت، اداروں کو ناکارہ بنا دیتی ہے جس سے نظام بیٹھ جا تا ہے ۔

ہم نے سیاسی مداخلت ختم کرکے اداروں کو مضبوط اور اس پر کھڑے نظام کو طاقتور بنا نے کی بنیاد ڈال دی ہے تاکہ وہ عوام کی توقعات کے مطابق ڈیلیور کر سکے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے پشاور میں بین الااقوامی گائنی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ، وزیر صحت شہرام خان ترکئی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کتنی تعجب کی بات ہے کہ جب ہم صحت کے شعبے میں اداروں کو خود مختاری دینے، خود فیصلہ سازی کرنے اور اُنہیں مکمل اختیار دینے کیلئے قانون سازی کر رہے تھے تاکہ اُنہیں عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹوں کا سامنا نہ کرنا پڑے اور عین اُسی وقت کچھ ڈاکٹرز حکومت کی غریب دوست سوچ کے خلاف ہڑتالیں اور جلوس نکال رہے تھے ۔

ہم اُنہیں ذمہ داری دینا چاہتے تھے اور عوامی صحت کے حوالے سے ذمہ دار بنانا چاہتے تھے لیکن وہ اس ذمہ داری سے پہلو تہی کرتے رہے حتیٰ کہ ڈاکٹرز ترقی تک نہیں لیتے تھے کیونکہ سرکاری اداروں میں اجارہ داری اور اپنے کاروبار بند ہونے کا خوف تھا ۔ لیکن جب ہمارے اقدامات جو ڈاکٹروں کے حقوق، اُنکی تنخواہیں اور اُنکی مراعات کی صورت میں سامنے آئے تو انہوںنے ذمہ دار بننا شروع کیا۔

یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ ہمیں مینڈیٹ عوام نے کرپٹ نظام کے خلاف دیا تھا کیونکہ عوام بیہودہ کرپٹ نظام سے تنگ آچکے تھے ادارے سیاست زدہ اور سسٹم ناکارہ ہو چکا تھا ۔ نوجوان اس سسٹم کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے اور تبدیلی کی ٹھان لی ۔یہ ذمہ داری تحریک انصاف کے حصے میں آئی ۔ ہم نے نظام کی تبدیلی کا یہ چیلنج قبول کیا ۔ ہمیں اس چیلنج سے عہدہ برآہ ہونے کیلئے بڑی رکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا تھا اور اب بھی ہے ۔

باوجود رکاوٹوں کے ہم نے تین سال کے مختصر عرصے میں رشوت ، کرپشن ، لوٹ مار اور مفاد پرستی کے خاتمے کیلئے نظر آنے والے اقدامات کئے ۔ ریکارڈ قانون سازی کی ،RTI کے تحت حکومتی مشینری کو جوابدہ بنایا، RTS کے ذریعے عوام کیلئے خدمات کی فراہمی مقررہ وقت میں لازمی بنائی، اختیارات کا ناجائز استعمال روکنے کیلئے کنفلکٹ آف انٹرسٹ قانون پاس کیا۔

صوبائی اداروں کو فعال بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر اصلاحات کیں ۔ اگر بیورو کریسی کام کرتی تو عوام مصائب نہ جھیلتے ، تکالیف کا سامنا نہ کرنا پڑتا اور ہمیں اتنی محنت نہ کرنا پڑتی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دُنیا کے پاس اسی طرح کا دماغ اور وسائل ہیں جو ہمارے پاس ہیں ۔وہ کیسے آگے نکل گئے اور ہم پیچھے رہ گئے ۔دُنیا کی ترقی اور کامیابی کا راز یہی ہے کہ اُس کو ایماندار قیادت ملی ، وہاں ادارے آزاد اور با اختیار ہیں جب ادارے سیاست زدہ ہوں ، سیاسی مداخلت عام ہو اور شفافیت نہ ہو تو عوام روتے رہیں گے اُن کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا ۔

وزیراعلیٰ نے تعجب کا اظہار کیا کہ کسی ملک کی ترقی کیلئے جو بنیادی محرکات اور وسائل درکار ہوتے ہیں اُس میں ہم اپنی ضروریات سے کہیں زیادہ خود کفیل ہیں ۔ اُس کے باوجود ہم ترقی کی دوڑ میں سب سے پیچھے نظر آتے ہیں دوسر ی طرف ایسے اقوام ہیں جن کے پاس بظاہر اپنی بقاء قائم کرنابھی مشکل نظر آتا ہے پھر بھی وہ قومیں ہم سے ترقی میں کافی آگے بڑھ چکی ہیں یہ سمجھنے کی بات ہے کہ اقوام کو اُٹھانے میں لیڈر شپ کا بہت بڑا رول ہوتا ہے ۔

شاید اُن کے پاس یہ لیڈرشپ میسر رہی ہے لیکن ہم اس سے محروم رہے ہیں۔ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو صحت جیسا اہم ترین شعبہ تباہ حال تھا جب ہم نے سروے کیا کہ دیکھیں ڈاکٹرز کتنا وقت ہسپتال کو دیتے ہیں تو پتہ چلا پروفیسرز ڈاکٹرز کی اوسط حاضری ایک گھنٹہ تھی ۔ زیادہ سے زیادہ حاضری کا تناسب دو گھنٹے تھا بحیثیت مجموعی تمام ڈاکٹروں کی کارکردگی اور حاضری حوصلہ افزاء نہیں تھی ۔

سینکڑوں ڈاکٹر ز تنخواہ یہاں سے لیتے تھے اور خود ملک سے باہر تھے۔ دوسری طرف تیس فیصد سے زیادہ ڈاکٹر اور دوسرا سٹاف دستیاب ہی نہیں تھا ۔ ظلم کی حدیہ تھی کہ کوئی ریکارڈ بھی موجود نہ تھا ۔ ہم نے ہسپتالوں میں ہزاروں ڈاکٹرز بھرتی کئے ، ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں اضافہ کرکے یورپ میں ڈاکٹروں کی تنخواہوں کے برابر لایا ۔ حاضری کا ایک میکنزم بنایا ۔

اب صوبے بھر میں سو فیصد ڈاکٹر موجود ہیں۔ ہسپتالوں کی سطح پر فارمیسی قائم کی اور معیاری ادویات کی فراہمی یقینی بنائی ۔ انہوںنے کہاکہ ہم انسانوں پر وسائل خرچ کر رہے ہیں صحت انصاف کارڈ کا اجراء صوبائی حکومت کا غریب دوست اقدام ہے جس کے تحت تقریباٍ18 لاکھ مستحق خاندان سالانہ پانچ لاکھ تک علاج معالجہ کی مفت سہولت حاصل کرسکیں گے ۔ ہم نے صوبے کے سکولوں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنائی یہ ہماری مجبور ی ہے کہ اساتذہ کی بھی حاضری لگانی پڑی ۔

اساتذہ باپ اور ڈاکٹر مسیحا کا درجہ رکھتے ہیں ، اگر وہ بھی ڈیوٹی نہ کریں تو قوم کیسے اُٹھے گی ۔ہر ادارے اور ہر فرد نے اپنی ذمہ داری اُٹھانی ہے ۔ ہم سب الله تعالیٰ اور عوام کے سامنے جوابدہ ہیں ۔ ساری دُنیا میں ادارے کام کرتے ہیں مگر ہم کام نہ کرنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے ترقی سے محروم ہیں۔انہوںنے کہاکہ صوبے کے ادارے تباہی کے دہانے اسلئے کھڑے تھے کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں تھا ۔

ہم نے اداروں کو اختیار ات اور وسائل دیئے ۔ سیاسی مداخلت ختم کی ، جزا وسزا کا نظام وضع کیا۔ ہم غلط کاموں پر پوچھتے ہیں کیونکہ ہم تبدیلی کیلئے کھڑے ہیں ۔ہمارے بنائے گئے سسٹم میں غلط کاموں کی کوئی گنجائش موجود نہیں اور جو راستہ عوامی فلاح کی طرف نکلتا ہو اس میں سستی نہیں دکھائیںگے ۔ یہ ہمارا ملک ہے ، ہم نے اس کو ٹھیک کرنا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ملک اور عوام کیلئے سوچیں ۔

کرسی اور اختیارات کو عوام کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال کریں ۔ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ڈیلیور کرنا ہے اورہم اس وعدے کی تکمیل میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے تاہم ہم کھلے دل اور کھلے ذہن کے ساتھ ریفارمز کے حق میں ہیں ۔ ایسے ریفارمز جس سے غریب کو اُٹھ کھڑا ہونے میں مدد ملے ۔ کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ریفارمز کا عمل کبھی رکتا نہیں اور اچھے ریفارمز کو اب ہم ہیلتھ سمیت تمام شعبوں میں نہ صرف خوش آمدید کہیں گے بلکہ عوامی فلاح میں اس پر عمل درآمد اپنی ذمہ داری سمجھیں گے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ کرسی اور اختیار ہمیشہ اپنی ذات کے حصار سے نکل کر غریب اور لاچار قوم کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال ہونا چاہئے، میرے پاس کئی ایسے لوگ آتے ہیں جن کے پاس اختیارات تھے جب میں اُن سے پوچھتا ہوں کہ جب آپ کے پاس کرسی تھی اختیارات تھے تو آپ نے اس نظام کی اصلاح کا کیوں نہیں سوچا ، اس کو ٹھیک کیوں نہیں کیا تو وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم اس وقت اختیارت کے نشے میں مست تھے نظام کو ٹھیک کرنے کی طرف ہماری توجہ گئی ہی نہیں ۔ کرسی اور اختیار ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو مسحور بنا دیتی ہے مگر ہم نے نظام کو بدلنے کا عوام سے وعدہ کیا ہے تو ہم یہ وعدہ پورا کرکے دکھائیں گے ۔ ہمارے سسٹم میں کرسی کے ناجائز استعمال کوئی گنجائش موجود نہیں ۔

متعلقہ عنوان :