پاکستان اور بالخصوص صوبہ سندھ میں اس وقت 1 کروڑ بچے ذہنی و جسمانی معذوری کا شکار ہورچکے ہیں، سید مصطفی کمال

مسائل کو حل نہ کیا گیا ،مربوط حکمت عملی نہ اپنائی گئی توان بچوں کی نگہداشت اور دیکھ بھال معیشت پر بوجھ بن جائیگی، چیئرمین پی ایس پی

جمعہ 3 فروری 2017 21:54

پاکستان اور بالخصوص صوبہ سندھ میں اس وقت 1 کروڑ بچے ذہنی و جسمانی معذوری ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2017ء) چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ کراچی میں میرے دور نظامت میں شروع ہونے والے فراہمی آب اور نکاسی آب کے منصوبوں کو آنے والی حکومتوں نے نظرانداز کیا جس کی وجہ سے 7 ارب روپے کی لاگت والا منصوبہ 42 ارب تک پہنچ چکا ہے اور کئی منصوبے اب بھی التوا کا شکار ہیں، غیر ضروری اخراجات کو نظر انداز کرکے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں سندھ واٹر کمیشن کے سامنے دلائل دیتے ہوئے اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا․ انہوں نے کہا کہ 2007میں جب میں ناظم اور واٹر بورڈ کا چیئرمین تھا اس وقت کے تھری 3 ہزار ملین گیلن پانی کا منصوبہ بنایااور پانی کی منصفانہ تقسیم کا نظام ترتیب دیتے ہوئے جو کوریڈور ہم نے تجویز کیا تھا وہ 50 سال تک کراچی کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل تھا، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص صوبہ سندھ میں اس وقت 1 کروڑ بچے ذہنی و جسمانی معذوری کا شکار ہورچکے ہیں جو کہ خوراک کی کمی اور صاف پانی میسر نہ ہونے کے باعث ہے ،اگران مسائل کو حل نہ کیا گیا اور مربوط حکمت عملی نہ اپنائی گئی توان بچوں کی نگہداشت اور دیکھ بھال معیشت پر بوجھ بن جائے گی، انہوں نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہر کراچی میں 1240 ملین گیلن پانی کی موجودہ ضرورت ہے جبکہ نظامت کے دور میں کے تھری منصوبے کو مکمل کیا اور کے فور کاسمیت دیگر منصوبوں کی حکمت عملی تیار کر کے 50 سال کی پلاننگ تیار کرکے دی، انہوں نے کہا کہ اگر k-4کا فیز1 اور 2 بھی مکمل کر لیا جائے تب بھی کراچی کے پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا،سائٹ انڈسٹریل ایریا میں سب سوائل واٹر کے نام پر مین لائنوں سے عوام کا پانی چرا کر فروخت کیا جا رہا ہے نیز سیوریج کے پانی کو بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر میں ڈالا جا رہا ہے جو آبی حیات ، پاکستان کے ساحلوں، قومی وسائل اور عوام کے لئے انتہائی خطرناک ہے، انہوں نے کہا کہ پانی اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے لیکن اسے عوام کو صحیح حالت میں نہیں پہنچایا جارہا،․ انہوں نے کہا کہ تمام تر منصوبوں کی تکمیل کے باوجود کراچی کا سندھ کے آبی ذخائر میں حصہ صرف 1.5فیصد بنے گا، پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے میرے دور نظامت کے آخری ادوار میں واٹر کمانڈ اینڈ کنٹرول کیلئے میٹر منگوائے گئے تھے جو آج بھی واٹر بورڈ کے پاس موجود ہیں لیکن انہیں نصب نہیں کیا گیا جن کی مالیت کروڑوں میں ہے، انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ان مسائل کے حل کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہیں ہم ان سے اپیل کرتے ہیں کہ کراچی کے صاف پانی، سیوریج اور دیگر مسائل کے فل الفور حل کیلئے منصوبہ سازی کی جائے اور ان منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کیلئے بروقت فنڈٖز مہیا کیے جائیں اور ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ان کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے�

(جاری ہے)