معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدمِ برداشت کی لہرکا خاتمہ موجودہ جمہوری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، دنیا کا ہر مذہب اپنے پیروکاروں کو برداشت، رواداری اور ایک دوسرے کے موقف کا احترام کرنا سکھاتا ہے، پاکستان ہندو کونسل کے چیئرمین و مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کی اے پی پی سے گفتگو

جمعہ 3 فروری 2017 16:56

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 فروری2017ء) پاکستان ہندو کونسل کے چیئرمین و مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے کہا ہے کہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدمِ برداشت کی لہرکا خاتمہ موجودہ جمہوری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، دنیا کا ہر مذہب اپنے پیروکاروں کو برداشت، رواداری اور ایک دوسرے کے موقف کا احترام کرنا سکھاتا ہے۔

جمعہ کو اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے اور اس کا وجود اسلام کے نام پر ہوا ہے، پیغمبرِ اسلام ﷺکی سیرت النبی کا مطالعہ ہر مسلم اور غیر مسلم سکالر نے کیا ہے اور سب ہی متفق ہیں کہ آپﷺ کے اعلیٰ اخلاق نے اسلام کے پھیلاؤ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ کی مخالفین سے درگزر، رواداری اور برداشت پر مبنی ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جن میں بوڑھی عورت کے کوڑا پھینکنے کے باوجود اسکی بیماری میں عیادت کرنا اور فتحِ مکہ کے موقع پر تمام دشمنوں کو معاف کردینا سرفہرست ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میثاقِ مدینہ کے تحت غیرمسلموں کو دیئے جانے والے حقوق مذہبی رواداری کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 80ء کی دہائی سے قبل کا پاکستانی معاشرہ پرامن اور وسیع القلب تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک پرامن اور رواداری پر مبنی معاشرے کے قیام کیلئے سب سے اہم کرداروالدین کی تربیت اور مضبوط فیملی سسٹم کا ہواکرتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سسٹم کو مزید مضبوط بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات بھی ذہن نشین کرنی چاہئے کہ ایک پرامن اور مہذب معاشرے کے قیام کا دارومدار جمہوریت کے استحکام اور قومی اداروں کی مضبوطی پر ہواکرتا ہ، ووٹ کو عوام کی امانت سمجھ کر اس کے تقدس کو یقینی بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتیں ملکر کام کریں۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اپنے کارکنوں کو اشتعال انگیزی کی جانب مائل کرنے کی بجائے مہذب جمہوری کلچر کو پروان چڑھانے کی تربیت دیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاناما کا معاملہ اعلیٰ عدالت میں ہے ، وزیراعظم نواز شریف بارہا اس موقف کا اعادہ کرچکے ہیں کہ عدالتی فیصلہ من و عن تسلیم کرکے قانون کی حکمرانی یقینی بنائی جائے گی، اپوزیشن کو اگر عدالت پر اعتماد ہے تو اس ایشو پر منفی سیاست سے گریز کرے۔