Live Updates

فوجی عدالتوں کی مدت کی توسیع کاحامی ہوں ،ان کی وجہ سے دہشتگردی میں کمی ہوئی، خواجہ آصف

نوازشریف کی 3 نسلوں کا پچھلے 40سال کا احتساب ہورہا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ، آرٹیکل 62,63پر پارٹی پالیسی کے مطابق چلوں گا ، اسحاق ڈار کو اتفاق انڈسٹری کے کچھ ملازمین نے تشدد سے بچنے کیلئے پھنسوایا تھا ‘ پریشانی کے عالم میں اسحاق ڈار کا وزن 30پائونڈز کم ہوگیا ، معاملے کا عینی شاہد ہوں‘ مشرف دور میں مجھے اور اسحاق ڈار کو اٹک قلعے میں قید تنہائی میں رکھا گیا تھا،ہم پر شدید تشدد کیاگیا، نماز کیلئے وضو کے دوران ہم پر بندوق تان کررکھی جاتی تھی ، جبر کی حالت میں اسحاق ڈار سے زبردستی بیان پر دستخط کرائے گئے، سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب فاروق آدم نے جھوٹے مقدمات پر مجھ سے معذرت کی تھی ،وزیر اعظم نوازشریف نے سخت دبائو کے باوجود استعفیٰ نہیں دیا، عمران خان کا موازنہ ٹرمپ سے نہیں کرتا ، 10 سال بعد تاریخ خود بتائے گی کون جھوٹا تھا اور کون سچا ، وزیراعظم کی حیثیت سے نوازشریف اپنا استحقاق استثنیٰ استعمال کریں توبھی تنقید ،ہمیں سکھ کا سانس نہیں لینے دیاجاتا ، بل ادا کرنے والوں کو رواں سال کے اختتام تک 100 فیصد بجلی دیں گے، نادہندگان کو وافر ہونے کے باوجود بجلی کا ایک یونٹ بھی نہیں ملے گا وزیر دفاع، پانی وبجلی خواجہ محمد آصف کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

جمعرات 2 فروری 2017 23:10

�سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) وزیر دفاع، پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ان عدالتوں کی وجہ سے گزشتہ برسوں میں دہشت گردی میں کمی واقع ہوئی ہے ، میاں نوازشریف کی تین نسلوں کا پچھلے 40سال کا احتساب ہورہا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ، آرٹیکل 62,63پر پارٹی پالیسی کے مطابق چلوں گا ، اسحاق ڈار کو اتفاق انڈسٹری کے کچھ ملازمین نے تشدد سے بچنے کیلئے پھنسوایا تھا ‘ پریشانی کے عالم میں اسحاق ڈار کا وزن 30پائونڈز کم ہوگیا ، اس معاملے کا عینی شاہد ہوں‘ مشرف دور میں مجھے اور اسحاق ڈار کو اٹک قلعے میں قید تنہائی میں رکھا گیا تھا،ہم پر شدید تشدد کیاگیا، قید میں جب ہم نماز کیلئے وضو کرتے تھے تو اس وقت بھی ایک آدمی بندوق کے کر ہمارے اوپر کھڑا ہوتا تھا ، ایسی دبائو حالت میں اسحاق ڈار سے زبردستی بیان پر دستخط کرائے گئے، سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب فاروق آدم نے مجھ سے معذرت کی تھی کہ آپ پر لگائے گئے الزامات اور قائم مقدمات غلط تھے وزیر اعظم نے سخت دبائو کے باوجود استعفیٰ نہیں دیا، عمران خان کا موازنہ ٹرمپ سے نہیں کرتا ، آج سے 10سے 15 سال بعد مورخ خود فیصلہ کرے گا اور عوام کو بتائے گا کہ وہ پاکستان کیلئے فائدہ مند ہیں یا نقصان دہ ، اگر وزیراعظم کی حیثیت سے میاں نوازشریف اپنا استحقاق یا استثنیٰ استعمال کریں تب بھی ہم پر تنقید کی جاتی ہے اور اگر اپنے آپ کو ایک عام آدمی سمجھتے ہوئے عام آدمی کو ملا ہوا استحقاق استعمال کریں تو بھی ہمیں سکھ کا سانس نہیں لینے دیاجاتا ، بل ادا کرنے والوں کو اس سال کے اختتام تک سو فیصد بجلی دیں گے اور بل ادا نہ کرنے والوں کو وافر ہونے کے باوجود بجلی نہیں ملے گی ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاسی مخالفین سے سیاست کے ذریعے اور پارلیمنٹ میں حساب برابر کرتا ہوں۔ مذہبی سیاسی جماعتیں ڈبل رول ادا کر رہی ہیں۔ ایک طرف دین کی خدمت کر رہی ہیں اور دوسری طرف وہ سیاست بھی کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مشرف کے دور آمریت میں مجھے اور اسحاق ڈار کو ایک ساتھ اٹک قلعے میں قید کیا گیا۔

وہاں پر 5,4 قیدی اتفاق فائونڈری کے ملازم تھے۔ ان کو وہاں پر بہت زیادہ ٹارچر کیا جاتا تھا۔ آدھی آدھی رات تک ان کی چیخوں کی آوازیں آتی تھیں۔ یہ ملازمین اپنے ا وپر پریشر کم کرنے کیلئے اسحاق ڈار کی طرف اشارہ کر دیتے تھے۔ اس وجہ سے سارے کا سارا ملبہ اسحاق ڈار کے اوپر ڈال دیا گیا کہ یہی وہ بندہ ہے جو آپ چاہیں وہ آپ کو کر کے دے گا۔ انہوں نے کہا ہسپتال چیک اپ کیلئے جاتے ہوئے میں نے اسحاق ڈار کو دیکھا تو اس وقت ٹینشن کی وجہ سے ان کا وزن 30 کلو تک کم ہو چکا تھا۔

وہ سیاسی ورکر نہیں تھے بلکہ پیشہ وارانہ مہارت کی وجہ سے وہ پہلے بھی اور اب بھی ہماری حکومت کا حصہ ہیں۔ ہم لوگوں نے تو پہلے بھی قید او مشکلات دیکھی ہوئی تھیں۔ مگر اسحاق ڈار پر حد زیادہ پریشر ڈالا گیا اور مجھے بھی کہا گیا کہ تم میاں نواز شریف کے اکائونٹس کے بارے میں بتائو۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جس طرح اتنا پریشر اسحاق ڈار نے برداشت کیا ان کی ہمت ہے کوئی اور ہوتا تو شاید بہت پہلے ان کی من مانی پوری کرنے میں مدد کر دیتا۔

اسحاق ڈار 23 مہینے تک قید رہا اور اس کے ان سے زبردستی بیان لے کر ان کو چھوڑا گیا۔ 4 بائی 6 فٹ کے ٹارچر سیل میں ہم قید تھے۔ تین تین چار چار دن تک ہمیں روشنی دیکھنا نصیب نہیں ہوتی تھی۔ جب ہمیں باہر نکالتے تھے ہماری آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور ہاتھ کو کمر پے لے جا کر ہتھکڑیاں لگائی جاتی تھیں۔ ایسے حالات میں زبردستی وہ بیان ان سے سائن کروائے گئے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ نیب کے کچھ افراد نے میری بے گناہی کی وجہ سے مجھ سے افسوس اور معذرت کا اظہار کیا تھا۔سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب فاروق آدم نے مجھ سے معذرت کی تھی کہ آپ پر لگائے گئے الزامات اور قائم مقدمات غلط تھے ۔ نواز شریف ہمارا لیڈر ہے اور اس نے پریشر کے باوجود استعفیٰ نہیں دیا۔ ان کا حوصلہ ‘ برداشت اور ثابت قدمی انہیں اس مقام پر لایا ہے کہ وہ آج تیسری مرتبہ پاکستان کے منتخب وزیر اعظم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قید میں جب ہم نماز کیلئے وضو کرتے تھے تو اس وقت بھی ایک آدمی بندوق کے کر ہمارے اوپر کھڑا ہوتا تھا۔ سخت سردی میں رات کو 11 بجے ہمیں قید کی کوٹھری سے نکال کر باسکٹ بال گرائونڈ میں واک کروائی جاتی تھی تو تب بھی پورے گرائونڈ کے گرد فوجی بندوقیں لے کر کھڑے ہوتے تھے۔ یہ ایک طرح سے ہمیں ذہنی طو رپر مفلوج کرنے کی کوشش کی جاتی تھی اور اسحاق ڈار صاحب کو ہم میں سے سب سے زیادہ سخت سزائیں دی گئیں۔

ا ن کا خیال تھا کہ یہ شخص ہمیں زیادہ کارآمد معلومات دے سکتا ہے۔ عمران خان سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ میں عمران خان کا موازنہ ٹرمپ سے نہیں کرتا۔ آج سے 10سے 15 سال بعد مورخ انہیں خود جج کرے گا اور عوام کو بتائے گا کہ وہ پاکستان کیلئے فائدہ مند ہیں یا نقصان دہ ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگر وزیراعظم کی حیثیت سے میاں نوازشریف اپنا استحقاق یا استثنیٰ استعمال کریں تب بھی ہم پر تنقید کی جاتی ہے اور اگر اپنے آپ کو ایک عام سمجھتے ہوئے عام آدمی کو ملا ہوا استحقاق استعمال کریں تو بھی ہمیں سکھ کا سانس نہیں لینے دیا جاتا۔

وزیر پانی وبجلی نے کہا کہ انڈسٹریل علاقوں میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی ،22بڑے شہروں میں بھی برائے نام لوڈشیڈنگ رہ گئی ہے ، اب زیادہ لوڈ شیڈنگ انہیں علاقوں میں رہ گئی ہے جن علاقوں سے پیسوں کی مکمل ریکوری نہیں ہورہی، ریکورری مکمل نہ کروانے والے علاقوں میں 12سی14گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے زیادہ تر لوگ بل ہی ادا نہیں کرتے، اس وقت بلوچستان سے ڈیڑھ سو ارب روپے وصول کرنے باقی ہیں ، بل ادا نہ کرنے والوں کی وجہ سے بل ادا کرنے والوں کو بھی سزا مل جاتی ہے ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بل ادا کرنے والوں کو اس سال کے اختتام تک سو فیصد بجلی دیں گے اور بل ادا نہ کرنے والوں کو وافر ہونے کے باوجود بجلی نہیں ملے گی ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا حامی ہوں اور ان کی وجہ سے گزشتہ برسوں میں دہشت گردی میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کی تین نسلوں کا پچھلے 40سال کا احتساب ہورہا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ، آرٹیکل 62,63پر پارٹی پالیسی کے مطابق چلوں گا ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات