ٹوارزم کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اکیسواں اجلاس

صوبے میں سات آٹھ خود مختار اتھارٹیز قائم کی جارہی ہیں جو اپنے علاقوں میں ٹوارزم کے سپاٹس کو ترقی دیں گی،پرویزخٹک

جمعرات 2 فروری 2017 23:06

ٹوارزم کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اکیسواں اجلاس
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 فروری2017ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے ٹوارزم کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اکیسوویں اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے کارپوریشن کے کام کو پروفیشنل لائن پر ڈالنے ، اسکے بجٹ اور اکاونٹ کو شفاف بنانے کیلئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر محمود خان، سپیشل اسسٹنٹ عبد المنعم ، چیف سیکرٹری عابد سعید، انتظامی سیکرٹریز اور کارپورشین کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران نے شرکت کی جس میں کارپوریشن کے کام ، پروموشنل سرگرمیوں ، روایتی اور غیر روایتی کھیلوں کے انعقاد اور صوبے کی ثقافت اور نمائشوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور کارپوریشن کے پیشہ وارانہ خطوط پر کام کرنے کیلئے مختلف فیصلے ہوئے اجلاس میں ٹوارزم کے حوالے سے مارچ کے آخر میں روڈ شو کیلئے مختلف پراجیکٹس کا تعین بھی کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ نے کارپوریشن کی ری سٹرکچرنگ ، آڈٹ اور اکائونٹ کا جائزہ لینے سمیت مختلف کمیٹیاں تشکیل دیں جس کی رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ٹوارزم ایک ایسا شعبہ ہے جو صوبے بھر کی معیشت کا مرکز بن سکتا ہے ۔ اسلئے حکومت انہی خطوط پر کام کر رہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ صوبے میں سات آٹھ خود مختار اتھارٹیز قائم کی جارہی ہیں جو اپنے علاقوں میں ٹوارزم کے سپاٹس کو ترقی دیں گی ۔

یہ اتھارٹیز اپنے وسائل خود پیدا کریں گی اور اپنے علاقے کی ترقی بھی پلان کریں گی ۔ جب حکومت کسی سائٹ کو سیاحت کیلئے ترقی دے گی تو پھر اسے پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کرے گی ۔وزیراعلیٰ نے کارپوریشن کے اہلکاروں کی استعداد کار کو بڑھانے کی ہدایت کی اور کمیٹیوں سے کہا کہ وہ کارپوریشن میں تعینات ہونے والے اہلکاروں کی تعلیمی قابلیت اور تجربے کی چیکنگ کریں۔

انہوںنے بورڈ کے ایسے ممبرا ن جو کنفلکٹ آف انٹرسٹ کے زمرے میں آتے ہوں اُن کیلئے مشاورتی رول سے اتفاق کیا۔ انہوں نے کمیٹیوں سے کہاکہ وہ پندرہ دن کے اندر اپنی سفارشات پیش کریں ۔ وزیراعلیٰ نے مختلف سپاٹس کو سیاحتی لائن پر ترقی دے کر پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کرنے کے علاوہ بیجنگ مارچ میں منعقدہ روڈ شو کیلئے مزید پراجیکٹس کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی ۔

وزیراعلیٰ نے صوبے کے مختلف ریجنزکے ثقافتی ورثے کو سیاحتی لائن پر ترقی دینے کی ہدایت کی تاکہ ملکی و بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کیا جا سکے ۔ کارپوریشن ایک ایسا طریقہ کار وضع کرے کہ تمام تعلیمی اداروں کے ساتھ رابطے میں ہو اور جو طلباء اسی شعبے میں آگے پڑھنے کا ارادہ رکھتے ہوں ان کو کارپوریشن کی سرگرمیوں سے فائدہ ملے کیونکہ ابھی تک جو کام ہو رہا ہے یہ وسائل کا ضیاع ہے اسی طرح کارپوریشن کو پورے سال کیلئے اپنی سرگرمیاں پلان کرنی چاہئیں ۔

سیاحتی سرگرمیاں ، کھیل اور کلچر یہ ترغیبی سرگرمیاں ہیں اسلئے کارپوریشن کو صوبے بھر کی اس شعبے سے منسلک تنظیموں کے ساتھ رابطہ میں رہنا چاہیئے جبکہ ایک ہی علاقے میں مسلسل سرگرمیاں مناسب نہیں ۔ ہر علاقے میں یہ سرگرمیاں پلان ہونی چاہئیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے کے ہنر مند اسی شعبے میں حوصلہ افزائی کیلئے پلان ہونا چاہیئے اور اس کے کام کو صحیح معنوں میں مارکیٹ ہونا چاہیئے انہوں نے کہاکہ کارپوریشن کو خیالی دُنیا سے نکل کر حقیقی دُنیا میں کام کرنا ہو گا جو صوبے کے مفاد میں ہے اس کے بارے میں ہمیں کام کرنا ہے ۔

صوبے کے مفادات کو بھی مارکیٹ کرنا ہے تاکہسیاح راغب ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ اُن کے گزشتہ دورہ چین کے دوران اُن سے بدھا اُس کی ہسٹری دیگر تاریخی و ثقافتی روایات اور سنٹرز کے بارے میں لوگوں کی دلچسپی کا پتہ چلااسلئے ان کو صحیح طریقے سے شو کیس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بڑی سطح پرسیاح آسکیں اور صوبے کی معیشت پھلے پھولے ویسے بھی یہ خطہ پرانی تہذیبوں کا مرکز رہا ہے اور اس کی تشریح کے بارے میں جاندار پلان ہونا چاہیئے انہوں نے افسو س کا اظہار کیا کہ کارپوریشن کے پاس پروفیشنل لوگوں کی کمی ہے اور افسوس اس بات کا بھی ہے کہ سرکاری افسران بیرون ملک سرکاری خرچے پر دورے کرتے ہیں اور حاصل ہونے والا علم اور تجربہ اپنے ڈیپارٹمنٹ اور صوبے کو منتقل نہیں کرتے ۔

ا نہوںنے کہاکہ کارپوریشن میں پروفیشنل لوگوں کی کمی کو پورا کیا جائے تاکہ یہ اپنی پروفیشنل سرگرمیاں اور کام احسن طریقے سے انجام دے سکے بصورت دیگر یہ وسائل کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں ۔ دوسرے ملکوں میں اس شعبے سے متعلق جو طریقہ کار ہے کم ازکم اُنہیں لائن پر کارپوریشن کو کام کرنے پر لگایا جائے ۔ کارپوریشن مختلف سائٹس، سپورٹس ، روایات وغیر ہ کو بہتر انداز میں مارکیٹ کرے خصوصاً جیپ ریلی، شندور فیسٹیول ، کالا ش کا کلچر اور دیگر علاقوں کے سب کلچرز کو نمایاں کرنے کیلئے کام کرنا ہو گا ۔ حکومت ہر قسم کی مالی معاونت فراہم کرے گی ۔