پنجاب اسمبلی میں سول ایڈ منسٹریشن کا بل کثرت رائے سے منظورکر لیا ‘اپوزیشن نے کالا قانون قرار دیدیا

وقفہ سوالات میں 16سوالوں میں سے صرف6کے جوابات آنے پر اراکین کا احتجاج‘سوالات کے جوابات نہ دینے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی ‘رانا ثناء اللہ سرکاری کاروائی کے دوران دو بار کورم کی نشاندہی اور اپوزیشن کا واک آئوٹ ،حکومت دونوں بار کورم پورا کرنے میں کامیاب ہوگئی میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین پر سوالات جمع کرائے لیکن جواب نہ آنا حکومت کی نا اہلی ہے‘اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید کی نکتہ اعتر اض کی گفتگو

جمعرات 2 فروری 2017 22:04

پنجاب اسمبلی میں سول ایڈ منسٹریشن کا بل کثرت رائے سے منظورکر لیا ‘اپوزیشن ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) پنجاب اسمبلی میں سول ایڈ منسٹریشن کا بل کثرت رائے سے منظورکر لیا ‘اپوزیشن نے اس کو کالا قانون قرار دیدیا ‘وقفہ سوالات میں 16سوالوں میں سے صرف6کے جوابات آنے پر اراکین کا احتجاج ‘صوبائی وزیر قانون نے ایوان کو یقین دہانی کروادی ہے کہ جو محکمے کا پارلیمانی سیکرٹری یا سیکرٹری جواب نہیں دے گا اس کے خلاف کاروائی ہو گی‘سرکاری کاروائی کے دوران دو بار کورم کی نشاندہی اور اپوزیشن کا واک آئوٹ ،حکومت دونوں بار کورم پورا کرنے میں کامیاب ہوگئی جبکہ اپوزیشن لیڈ ر میاں محمودالرشیدنے کہا ہے کہ ایک سال سے ممبران نے میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین پر سوالات جمع کرائے لیکن جواب نہ آنا حکومت کی ناہلی ہے۔

جمعرات کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس معمول کے مطابق ایک گھنٹہ پندرہ منٹ تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوااسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ ٹرانسپورٹ اور آبکاری محصولات اور انسداد منشیات کے متعلق سوالات کے جواب دیے گئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا جو بھی ممبر اسمبلی میں سوال جمع کراتا ہے اس کا جواب دینا متعلقہ محکمے کی ذمہ داری ہے ۔

(جاری ہے)

اگر آئندہ کسی محکمے کی طرف سے جواب نہ آیا تو اس محکمے کے پارلیمانی سیکرٹری اور سیکرٹری کے خلاف جو سپیکر اسمبلی کاروائی کرینگے وہ سب کو قبول ہو گی۔زیرو آور دوبارہ سے شروع ہونا چاہیے اور اس دوران جو بھی ممبر بات کرئے گا متعلقہ پارلیمانی سیکرٹری ایوان میں موجود ہونگے اور اس کا جواب دینگے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا اسمبلی کے ایجنڈے پر 16سوال ہیں جن میں سے 6کے جواب موصول ہوئے ہیں ان میں زیادہ سوال اورنج لائن ترین اور میٹرو بس کے ہیں ۔

آڈٹ رپورٹ میں اربوں روپے کی کرپشن سامنے آچکی ہے ۔وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری نواز چوہان نے کہا حکومت سویڈن کی کمپنی سے معاہدہ کیا ہے پہلے مرحلے میں پنجاب کے دو اضلاع میں گاڑیوں کے رجسٹریشن کے سینٹر قائم کیے جائیں گے پھر اس دائرہ کار 36اضلاع تک وسیع کیا جائے گا۔اس سے حادثات میں بھی کمی آئے گی۔لیگی رکن ایڈووکیٹ ارشد علی نے کہا محکمہ ایکسائز نے ایسے بندے کے نام 30گاڑیاں رجسٹر کر دی ہیں جس کا نادرا میں کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔

ایکسائز منسٹر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں یا محکمہ ہمیں بیوقوف بنانے کی کوشش کرتا ہے یہ کیس ساہیوال عدالت میں نہیں اینٹی کرپشن کورٹ میں چل رہا ہے۔یہ پنجاب حکومت کی گڈ گورننس کے منہ پر تماچہ ہے ۔اس کے جواب میں وزیر ایکسائز مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا اس کیس کی انکوائری ڈیپاٹمنٹ میں چل رہی ہے ۔سپیکر نے ملک ارشد ایڈووکیٹ کا سوال متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

تحریک انصاف کی رکن نبیلہ حاکم علی نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا پنجاب حکومت جو قانون پاس کرنے جا رہی ہے یہ جمہوریت کے منہ پر تماچہ ہے یہ بل ایسے شخص نے بنایا ہے جس کا جمہوریت سے دور دور تک کوئی تعلق ہی نہیں ہے سرکاری کاروائی کے دوران احسن ریاض فتیانہ اور آصف محمود کی جانب سے دو بار کورم کی نشاندہی کی گئی لیکن حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب رہی اپوزیشن ممبران کی جانب سے سول ایڈ منسٹریشن بل کی شدید مخالفت کی گئی ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج صبح نو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔