پاکستان کی تشکیل اور تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کا اہم کردار ہے ، صوبائی اسمبلی میں ان کی نشستوں میں اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے، خلیل طاہر سندھو

سندھ کی طرز پر یہاں بھی مینارٹی رائٹس کمیشن پنجاب کا قیام عمل میں لایا جائے ، شرکاء کا مشاورتی سیمینار سے خطاب

جمعرات 2 فروری 2017 21:30

پاکستان کی تشکیل اور تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کا اہم کردار ہے ، صوبائی ..
لاہور۔2 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 فروری2017ء) صوبائی وزیر اقلیتی امور و انسانی حقوق خلیل طاہر سندھو نے کہا ہے کہ پاکستان کی تشکیل اور تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کا اہم کردار ہے۔حکومت پنجاب الیکٹورل ریفارمز کے تناظر میں آبادی کے تناسب سے صوبائی اسمبلی میں ا قلیتوں کی نمائندگی میں اضافہ اور اقلیتی حقوق کمیشن پنجاب بل کے ذریعے ان کے حقوق کے تحفظ و مسائل کو حل کرنے کے لئے تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مربوط لائحہ عمل اپنائے گی۔

انہوں نے یہ بات ایک یہاں اقلیتی نمائندوں کی نشستوں میں اضافہ کے لئے الیکٹورل ریفار مز اور مائینارٹی رائٹس کمیشن پنجاب بل کے حوالے سے نیشنل مائینارٹی رائٹس نیٹ ورک کے زیر اہتمام منعقدہ مشاورتی سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

سیمینار میں امریکی قونصلیٹ رابرٹ کرمسن اقلیتی و مسلم اراکین اسمبلی شہزاد منشی ، کانجی رام ، ڈاکٹر فرزانہ ، سعدیہ سہیل رانا ، شنیلہ روتھ ، فادر فرانسس ، گلزار ،جوائس روفن جولیس پارلیمانی سیکرٹری ، پاسٹر شاہد معرا ج کے علاوہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین اسمبلی ، نیشنل مینارٹی رائٹس نیٹ ورک کے کنوینر ساجد کرسٹوفر،مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں،اقلیتی برادری اور این جی اوز و سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔

خلیل طاہر سندھو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں اقلیتیں زندگی کے ہر شعبہ میں شاندار خدمات سرانجام دے رہی ہیں ۔ حالیہ ہونے والی مردم شماری کے بعد ان کی آبادی کے حقیقی اعداد و شمار کے مطابق صوبائی اسمبلی میں ان کی نشستوں میں اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ یہاں ہونے والی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے قانون سازی سے بین الاقوامی سطح پر اور اقوام عالم میں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہو گا ۔

سیمینار میں رکن صوبائی اسمبلی شہزاد منشی ،سعدیہ سہیل رانا ، ڈاکٹر فرزانہ و دیگر سرکردہ اقلیتی رہنمائوں اورانسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں نے الیکٹورل ریفارمز کے حوالے سے اپنی آراء سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دہائیوں میں ملک کی آبادی میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ،تاہم بڑھتی آبادی کے باوجود صوبائی و قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی آبادی کے تناسب سے ان کی نمائندگی بے حد کم ہے کیونکہ آخری بار مشرف دور میں صوبائی و قومی اسمبلی میں اراکین اسمبلی کی تعداد میں اضافہ کیا گیا تھا تاہم اقلیتی نمائندوں کی سیٹوں کی تعداد میں کسی سطح پر کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اور آبادی میں اضافہ ہونے کے باوجود قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی اراکین اسمبلی کیلئے مخصوص نشستوں کی تعداد آج بھی 1985ء کے مطابق منجمد ہے ۔

دونوں ایوانوں میں اقلیتوں کی مناسب تعداد میں نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے اقلیتی برادری کے مسائل کی داد رسی اور فلاح وبہبود کے لئے اقدامات بھی ناکافی ہیں۔ نیشنل مینارٹی رائٹس نیٹ ورک کے کنوینئر ساجد کرسٹوفر کا کہنا تھا کہ صوبائی ایوان میں اقلیتوں کی نشستوں پر نمائندگان کے انتخاب میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے نامزدگی کی بجائے اقلیتی برادری کی رائے کو مقدم رکھا جائے تاکہ اسمبلیوں میں حقیقی نمائندے منتخب ہو کر اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ ، مسائل کے حل اور فلاح و بہبود کے لئے آواز اٹھا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹورل ریفارمز کے لئے تشکیل دی جانے والی قومی سطح کی کمیٹی میں پارلیمنٹ کے 33نمائندے ہیں تاہم اقلیتوں کا ایک بھی نمائندہ شامل نہیں ،جس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ سندھ کی طرز پر یہاں بھی مینارٹی رائٹس کمیشن پنجاب کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں اراکین پارلیمنٹ،اقلیتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندے شامل ہوں تاکہ اقلیتوں کے مسائل کی داد رسی اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔صوبائی وزرا،ْ نے شرکا کو یقین دلایا کہ اقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئے ان کی ٹھوس تجاویز اور سفارشات پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا اور اس حوالے سے ہر ممکن اقدامات عمل میں لائے جائیں گے ۔