کے الیکٹرک کی بدعملی نے غریب شہریوں کا جینا حرام کردیا، محمد یامین

محتسب عدالت ضلعی سطح پر شہریوں کو ان کی دہلیز پر فوری انصاف فراہم کر رہی ہے ضلعی سطح پر انصاف فراہم کرنے والے مشیروں کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے،ڈپٹی کمشنر ملیر کے کیمپ آفس میں کے الیکٹرک کی بدعملی کے خلاف دی جانے والی درخواستوں کی سماعت کے موقع پر گفتگو

جمعرات 2 فروری 2017 20:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 فروری2017ء) وفاقی محتسب ِ اعلیٰ ریجنل آفس کے ایڈوائزر و سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد یامین نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کی بدعملی نے غریب شہریوں کا جینا حرام کردیا ہے محتسب عدالت ضلعی سطح پر غریب شہریوں کو ان کی دہلیز پر فوری انصاف فراہم کررہی ہے غریب شہریوں کو انصاف فراہم کرنے والے مشیروں اور ججوں کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے تاکہ غریب عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈپٹی کمشنر ملیر کے کیمپ آفس میں کے الیکٹرک کی بدعملی کے خلاف دی جانے والی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کیا۔ محمد یامین نے کہا کہ کے الیکٹرک کی بدعملی کے علاوہ دیگر سرکاری و نیم سرکاری اداروں سے متعلق شکایات کے ازالے کیلئے بھی ضلعی سطح پر لگنے والی محتسب عدالت کے ججوں اور مشیروں کو اختیارات تفویض کرنے چاہئیں تاکہ عوام کے مسائل جلد حل ہوسکیں اور انہیں فوری انصاف مل سکے جہاں نہ کسی وکیل کی اور نہ ہی کسی فیس کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر 70سالہ حُسنہ خاتون نے روتے ہوئے محتسب عدالت کو بتایا کہ وہ خود بیوہ ہے، اس کی بیٹی بیوہ ہے اور اس کی بہو بھی بیوہ ہے اُس کا گذارا بیٹی اور بہو کی محنت مزدوری سے ہوتا ہے جن کی متعدد بچے بھی ہیں اور اوپر سے کے الیکٹرک نے جو بل بھیجا ہے اسے وہ کیسے بھری جس پر سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج و ایڈوائزر وفاقی محتسب محمد یامین نے کے الیکٹرک کے نمائندے سے مشاورت کے بعد بل سے کٹوتی کرکے بل کو درست کردیا جس سے مدعیہ حُسنہ خاتون دعائیں دیتے ہوئے واپس ہوئیں۔

پروفیسر زاہد خان کی درخواست پر کاروائی کرتے ہوئے محتب عدالت نے بجلی چوری کا الزام مسترد کرکے میٹر چیک کرنے اور تین ماہ تک ایورج کے حساب سے بل بھیجنے کا حکم دیا۔ درخواست گذار سمیع عالم نے محستب عدالت کو بتایا کہ وہ غریب آدمی ہے اسے کنڈے استعمال کرنے کا الزام لگا کر کے الیکٹرک نے ناجائز بل بھیج دیا ہے وہ اس بل کو ادا نہیں کرسکتا محتسب عدالت نے مختلف سوال و جواب کے بعد بجلی چوری کا الزام مسترد کردیا اور اضافی بلنگ کا خاتمہ کرکے فوری انصاف فراہم کردیا۔

مدعی محمد دین نے محتسب عدالت کو بتایا کہ اکتوبر 2016میں کے الیکٹرک نے اسے 19,000/- روپے کا ناجائز بل بھیجا جب دفتر گیا تو انہوں نے کرنٹ بل بنا کر دیا اور کہا کہ اس کے بعد بقیہ بل کو ختم کردیا جائے گا لیکن بعدازاں دوبارہ Rs.46315/-روپے کا بل بھیج دیا ہے جو کہ سراسر ظلم ہے لہٰذا محتسب عدالت سے انصاف کی درخواست ہے۔ محتسب عدالت نے کے الیکٹرک کے نمائندے کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد بل سے (IRB)کا خاتمہ کردیا اور بقیہ رقم 10قسطوں میں ادا کرنے کا حکم دیا۔

مدعیہ کوثر پروین نے محتسب عدالت کو بتایا کہ اسے دسمبر 2016میں کے الیکٹرک نے 655/-روپے کا بل بھیجا تھا جبکہ جنوری 2017کا بل جس کے یونٹ 106اس کا بل 50,000/-روپے کا بھیج دیا ہے جو کہ اس کے ساتھ سراسر ظلم ہے جب کے الیکٹرک کے دفتر گئی تو وہاں کسی نے فریاد سُننا بھی گوارا نہیں کیا اس لئے محتسب عدالت سے انصاف لینے آئی ہے ۔ محتسب عدالت کے جج محمد یامین نے کے الیکٹرک کے نمائندے کو حکم دیا کہ اگر میٹر میں کوئی خرابی ہے تو میٹر فوری طور پر تبدیل کیا جائے ۔

مدعی شوکت علی نے محتسب عدالت کو اضافی بلنگ کی شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ اسے ہر ماہ ناجائز بل بھیج دیا جاتا ہے جو کہ نہیں بھر سکتا جس پر محستب عدالت کے جج نے بتایا کہ انہیں ایک لاکھ سے زائد بل کی شکایت سننے کا اختیار حاصل نہیں ہے لہٰذا بہتر ہوگا کہ وہ کے الیکٹرک کے آفر اسکیم Payment Loyality Reward (PLR)سے استفادہ کرلے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ مدعی دوراج خان کی درخواست پر کاروائی کرتے ہوئے محستب عدالت نے بجلی چوری کا الزام کو ختم کرکے بل سے (IRB)کا خاتمہ کردیا اس طرح اسے انصاف مل گیا۔ محتسب عدالت نے مدعیہ شہناز بیگم اور محمد کاشف کی درخواست پر کاروائی کیلئے کے الیکٹرک سے تفصیلی رپورٹ کرلی تاکہ انصاف کے تقاضے کو پورا کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :