قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی امور خارجہ کا بین الاقوامی معاہدوں کی منظوری پارلیمنٹ سے لینے کا مطالبہ

اس سے پاکستان میں جمہوریت کو مزید استحکام ملے گا،اکثریتی ارکان کی رائے وزارتِ خارجہ کابینہ ڈویژن اور وزارتِ قانون کو اس حوالے سے بل پر تیاری کیساتھ ہفتے کے بعدکمیٹی کو بریفنگ دینے کی ہدایت

جمعرات 2 فروری 2017 20:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ میں اکثر ارکان کی جانب سے بین الاقوامی معاہدوں کی منظوری پارلیمنٹ سے لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پاکستان میں جمہوریت کو مزید استحکام ملے گا جبکہ کمیٹی نے وزارتِ خارجہ کابینہ ڈویژن اور وزارتِ قانون کو اس حوالے سے بل پر تیاری کیساتھ ہفتے کے بعدکمیٹی کو بریفنگ دینے کی ہدایات دی ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کااجلاس جمعرات کے روز کمیٹی کے سربراہ اویس احمد خان لغاری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں رکن قومی اسمبلی شیری مزاری کی جانب سے پیش کردہ بین الاقوامی معاہدوں سے متعلق بل کا جائزہ لیا گیا، بل کا تعلق پاکستان کے بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق سے ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کابینہ کے سیکریٹری کی عدم شرکت پر ڈاکٹر شیری مزاری اور دیگراراکین کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔

اس موقع پر شیری مزاری کا کہنا تھا کہ حیرت کی بات ہے کہ بین الاقوامی معاہدوں میں پارلیمنٹ کا رول ہی نہیںجبکہ بھارت کی پارلیمنٹ ، امریکی کانگریس اور دیگر ممالک کی پارلیمنٹس اس حوالے سے اہم رول ادا کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک سپریم ادارہ ہے اور خارجہ پالیسی کی تشکیل میں اسکا کردار لازمی ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کے زریعے قومی اداروں کا احتساب چاہتے ہیں جو کہ بیوروکریسی نہیں چاہتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی بین الاقوامی معاہدے پر دستخط اور توثیق سے پہلے عوام کو بھی اعتماد میں لینا چاہیئے اور اس کی منظوری کا اختیار صرف وزیراعظم اور کابینہ تک ہی محدود نہیں ہونا چاہیئے۔انکا کہنا تھا کہ اکثر معاہدوں کی منظوری میں کابینہ بے خبر ہی رہتی ہے، سیکریٹری کابینہ کو آج کے اہم اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا۔ کمیٹی کے رکن اور سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہم بین الاقوامی معاہدوں کی منظور ی اور توثیق سے متعلق مشق کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیںجس سے نہ صرف پارلیمنٹ کو مزید تقویت ملے گی بلکہ معاہدوں کی منظوری کے عمل کو مزید شفافیت ملنے کے علاو ہ ملک میں جمہوری اقدار کو بھی فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت قانون دفتر خارجہ آفس اور دفتر خارجہ وزارت قانون پرذمہ داری ڈال رہا ہے، اب وزارت قانون اور کابینہ ڈویژن دونوں یہ ذمہ داری وزارت خارجہ پر ڈال رہے ہیں۔ رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی معاہدوں پر پارلیمنٹ سے توثیق کروانے پر تمام پروٹوکول بتائے جانے کے ساتھ ساتھ پاکستان میںاس حوالے سے رائج روایات کے متعلق بھی بریف کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی اویس لغاری نے کہا کہ ہم بل پر سب کمیٹی بنا دیتے ہیں تاکہ بہتر حل نکالاجا سکے جس پر شیری مزاری نے سب کمیٹی کی تشکیل پر مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا بل نیا ہے،اس میں ترمیم کی ضرورت نہیں جو سب کمیٹی بنائی جائے۔نفیسہ شاہ نے بھی شیری مزاری حمایت میں بولتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں سب کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں،متعلقہ حکام سے مکمل بریفنگ لی جائے۔

صاحبزادہ نذیر سلطان اور غوث بخش مہر نے بھی بل کی حمایت کی جبکہ اجلاس میں وزارت خارجہ،کابینہ ڈویژن اور وزارت قانون و انصاف کی عدم تیاری پر اراکین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی کے چیئرمین اویس لغاری نے اداروں کی عدم تیاری کے حوالے سے کہا کہ جب متعلقہ ادارے ہی تیاری کیساتھ نہیں آتے تو اجلاس بلانے کاکیا فائدہ ۔ انہوں نے اداروں کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو بریفنگ دینی ہو توآئندہ اجلاس پر مکمل تیاری کے ساتھ آئیں۔ طارق سیال