گز شتہ بر س چین میں ایک کھر ب سے زائد کی بیرو نی سر ما یہ کا ری ریکا رڈ کی گئی،رواں برس بھی چین دنیا میں سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش ملک ہو گا، اقوام متحدہ

جمعرات 2 فروری 2017 20:05

گز شتہ بر س چین میں ایک کھر ب سے زائد کی بیرو نی سر ما یہ کا ری ریکا رڈ ..
جینوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) اقوا م متحدہ نے کہا ہے کہ گز شتہ برس چین میں بیرونی سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت ایک کھرب انتالیس ارب امریکی ڈالرز تک جا پہنچی جس میں سال 2015 کے مقابلے میں دو اعشاریہ تین فی صد اضافہ ہوا ہے جو عالمی سطح پر تیسرا بڑا اضافہ ہے۔چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق اقوام متحدہ کی تجارتی اور ترقیاتی کانفرنس کی جا نب سے جمعرات کو جاری کر دی رپو رٹ میں بتا یا گیا ہے کہ 2016 کے دوران عالمی سطح بالخصوص ایشیا میں بیرونی سرمایہ کاری میں کمی دیکھنے میں آ ئی ہے لیکن چین میں اس کے بر عکس اسی برس بیرونی سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت ایک کھرب انتالیس ارب امریکی ڈالرز تک جا پہنچی جس میں سال 2015 کے مقابلے میں دو اعشاریہ تین فی صد اضافہ ہوا ہے جو عالمی سطح پر تیسرا بڑا اضافہ ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت کی سست ترقی اور عالمی سطح پر تجارت میں سست اضافے کے باعث2016 میں دنیابھر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی کل مالیت پندرہ کھرب بیس ارب امریکی ڈالرز رہی ، جو 2015 کے مقابلے میں تیرہ فیصد کم ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں امریکہ دنیا میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے سب سے بڑا ملک رہا۔ جبکہ برطانیہ دوسرے نمبر پر ہے۔

اقوام متحدہ کی تجارتی اور ترقیاتی کانفرنس کے سرمایہ کاری امور اور کمپنی کے ڈائریکٹر جان شو نینگ نے کہا کہ ایک جانب اگر 2016 میں چین میں بیرونی سرمایہ کاری میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے وہاں دوسری جانب چین میں بیرونی سرمایہ کاری کا ڈھانچہ مزید بہتر ہوا ہے اور معیار میں بھی بہتری آ ئی ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری کو مالیات اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ صنعتوں کی جانب منتقل کیا جا رہا ہے۔

جان شو نینگ کے مطابق رواں برس بھی چین دنیا میں سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش ملک ہو گا اور چین میں بیرونی سرمایہ کاری کا معیار اعلی سطح کا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال عالمی سطح پر چین کی اقتصادی ترقی کی رفتار بدستور تیز ہو گی ،صنعتی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ چین میں بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے انتظامی اصلاحات سے بیرونی ممالک چین میں زیادہ شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکیں گے جس سے چین میں بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو سکے گا۔

متعلقہ عنوان :