جدید ٹیکنالوجی نے دینی تعلیمات تک رسائی آسان بنا دی ، بچیاں گھر بیٹھے اس سے بھر پور استفادہ کر سکتی ہیں ، بچیوں کی بہتر تربیت سے گھر اور معاشرے میں مثبت تبدیلی آسکتی ہے

خاتونِ اول بیگم محمودہ ممنون حسین کا اسلام آباد ماڈل اسکول کی طالبات سے خطاب

جمعرات 2 فروری 2017 20:05

جدید ٹیکنالوجی نے دینی تعلیمات تک رسائی آسان بنا دی ، بچیاں گھر بیٹھے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) خاتونِ اول بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے دینی تعلیمات تک رسائی آسان بنا دی ہے اور بچیاں گھر بیٹھے اس سے بھر پور استفادہ کر سکتی ہیں ، بچیوں کی بہتر تربیت سے گھر اور معاشرے میں مثبت تبدیلی آسکتی ہے۔ وہ جمعرا ت کو یہاں ایوان صدر میں اسلام آباد ماڈل اسکول کی طالبات سے خطاب کررہی تھیں ۔

خاتون ِ اول نے بچیوں کی تربیت اور ان کو دینی و دنیاوی تعلیم کے حوالے سے یہ سلسلہ کافی عرصے سے شروع کر رکھا ہے جس میں مختلف اسکولوں کی بچیوں کو اٴْن کے فرائض سے آگاہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ آگے چل کر پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں اپنا بھر پور کردار ادا کر سکیں۔خاتون اول نے کہا کہ نماز اسلام کا بنیادی رکن ہے اور اس کی تکمیل کے بغیر انسان نا مکمل ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ قرآن پاک میں سب سے زیادہ نماز کے بارے میں حکم آیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمار ے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے نماز کو سب سے اولین درجہ قرار دیا ہے اور تمام مصروفیات کو ترک کر کے اسے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ خاتون اول نے کہا کہ اللہ کے سامنے سرجھکانے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ہم اللہ کی عنایات کا شکر ادا کرسکیں۔ ان عنایات میں سب سے بڑی عنایت یہ ہے کہ اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات یعنی انسان بنایا اور ہمیں راہِ راست پر رکھا یعنی مشرف بہ اسلام کیا۔

نماز کے بارے میں حکم دیا گیا کہ نماز کفر اور اسلام کے درمیان فرق واضح کرتی ہے۔ انسان کا شرک سے دور رہنا اس لیے ضروری ہے کہ شرک واحد گناہ ہے جسے اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ایمان اور نماز کو لازم وملزوم کرنے کا مطلب بھی یہی ہے کہ انسان خود کو اللہ تعالیٰ مکمل طور پر مطیع کر دے، اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ انسان کے مزاج سے تکبر اور خودسری کا خاتمہ ہو جائے گا اور انسان میں عجز اور انکساری پیدا ہو جائے گی۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات یعنی احادیث، اللہ تعالیٰ اور ان کے احکامات کے مقاصد اور اہمیت کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ایک حدیث میں فرمایا گیا کہ جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی وہ کافر ہو گیا۔ ایک اور حدیث میں فرمایا گیا کہ نماز دین کا ستون ہے، جس نے نماز ترک کی، اس نے دین کو گرا دیا۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں مسلمانوں کو نصیحت کی تھی کہ میری وفات کے بعد نماز قائم کرنا۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان ارشادات سے نماز کی اہمیت واضح ہے اور قرآن و سنت پر غوروفکر کر کے علمائے کرام نے نہایت اہم نتائج نکالے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ دنیا ہر وقت بدی کے طوفان میں رہتی ہے۔ اس کا مقابلہ صرف وہی لوگ کر سکتے ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں۔ نماز قائم کرنے والے میں بدی کا مقابلہ کرنے کی طاقت اس لیے پیدا ہو جاتی ہے کہ نماز انسان کے ذہن میں ہر وقت اللہ کی یاد تازہ رکھتی ہے اور اللہ کی یاد انسان کو وہ طاقت عطا کرتی ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

یہ وہ روحانی فوائد ہیں جو نماز کی پابندی سے انسانی شخصیت میں پیدا ہوتے ہیں اس کے علاوہ نماز انسانی شخصیت میں پاکیزگی کا احساس پیدا کرتی ہے کیونکہ انسان جب آپ نماز کی تیاری کرتا ہیتو سب سے پہلے وضو کیا جاتا ہے۔ پانی پاکیزگی کی علامت ہے جب انسان دن میں پانچ مرتبہ وضو کرتا ہے تو صفائی کی عادت پختہ ہوجاتی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اسلام میں صفائی کی بڑی اہمیت ہے یہاں تک کہ صفائی کو نصف ایمان کا درجہ دیا گیا ہے۔

نماز انسان میں وقت کی پابندی کی عادت پختہ کرتی ہے جس سے اس کے معمولات میں خودبخود ترتیب پیدا ہو جاتی ہے اور اس با ت میں کوئی شک نہیں کہ زندگی کا سلیقہ اور قرینہ ترتیب سے وابستہ ہے جب کہ بے ترتیبی زندگی میں مسائل اور پریشانیاں پیدا کرتی ہے۔ خطاب کے بعد خاتون اول بیگم محمودہ حسین طالابات میں گھل مل گئیں۔ اس موقع پر طالبات نے خاتوں اول کو اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے متعلق آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :