ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد پاک افغان سرحد کے قریب پہلا امریکی ڈرون حملہ، طالبان کمانڈرسمیت5افراد ہلاک

پاکستان کی سرحد کے قریب واقع افغان صوبے خوست کے علاقے علی شیر میں امریکی ڈرون نے ایک گاڑی پر 2 میزائل داغے،حملے میں افغان طالبان کمانڈر ملااختر رسول کے بھی مارے جانے کی اطلاعات، طالبان نے تصدیق یا تردید نہیں کی

جمعرات 2 فروری 2017 18:13

ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد پاک افغان سرحد کے قریب پہلا امریکی ڈرون حملہ، ..
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کے پہلے امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کمانڈر سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کی سرحد کے قریب واقع افغان صوبے خوست کے علاقے علی شیر میں امریکی ڈرون نے ایک گاڑی پر 2 میزائل داغے۔

حملے میں افغان طالبان کمانڈر ملااختر رسول سمیت 5 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔دوسری جانب افغان طالبان نے حملے کی فوری طور پر تصدیق یا تردید نہیں کی۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ڈرون حملہ پاک افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے کرم ایجنسی سے 5 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کی حدود میں کیا گیا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد خطے میں امریکا کی جانب سے یہ پہلا ڈرون حملہ کیا گیا ہے، تاہم حکومتی سطح پر اس کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔

اس سے قبل افغانستان اور پاکستان میں گزشتہ برس ڈرون حملے ہوئے تھے، صدر براک اوباما کی دور میں سال 2016 کے آغاز میں ہی 9 جنوری کو افغانستان کے صوبے ننگرہار اور پاکستان کے سرحدی علاقے شمالی وزیر ستان میں امریکی جاسوس طیاروں کے ڈرون حملوں میں داعش کے 25 مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوئے تھے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پہلا ڈرون حملہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے ضلع پیخا میں کیا گیا، جس کے ذریعے اچین کے علاقے داعش کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکی ڈرون طیارے نے دوسرا حملہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے سرحدی علاقے شمالی وزیرستان میں کیا۔شمالی وزیرستان میں منگڑوتی میں کیے گئے امریکی جاسوس طیارے کے حملے میں 5 مبینہ شدت پسند ہلاک ہوئے۔مئی 2016 میں پاک افغان سرحد پر ایک بلوچستان کے دور دراز علاقے میں ڈرون حملے میں افغانستان کے طالبان کے رہنما ملا اختر منصور ہلاک ہو گئے تھے۔

پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کوک نے بتایا تھا کہ امریکی محکمہ دفاع نے پاک افغان سرحد پر ہدف کے عین مطابق کی گئی ایک فضائی کارروائی میں ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا۔ملا اختر منصور کو ایک ٹیکسی میں نشانہ بنایا گیا تھا۔بعد ازاں ڈرون حملے میں مارے جانے والے ٹیکسی ڈرائیور محمد اعظم کے بھائی محمد قسم کی مدعیت میں امریکی حکام کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مئی 2016 میں ہی لانگ وار جرنل کے ڈیٹا بیس کی سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق 2004 سے اب تک، امریکا نے پاکستانی حدود میں 391 ڈرون حملے کیے، جن میں بنیادی طور پر القاعدہ اور طالبان رہنماں کو نشانہ بنایا گیا۔ان ڈرون حملوں میں سے چار کے علاوہ تمام حملے شورش زدہ قبائلی علاقوں میں کیے گئے، بندوبستی علاقوں میں کیے جانے والے چار حملوں میں ضلع ہنگو میں 2013 میں کیا جانے والا ڈرون حملہ اور بنوں میں 2008 میں کیے جانے والے 3 ڈرون حملے شامل ہیں۔مجموعی ڈرون حملوں میں سے 71 فیصد شمالی وزیرستان، جبکہ 23 فیصد جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں کیے گئے۔