تعلیمی اداروں اور گرد و نواح میں تمباکو نوشی اور منشیات کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی ہے‘ اسلام آباد کے کسی تعلیمی ادارے کے قریب کوئی شیشہ مرکز ہے نہ طلبہ کے ملوث ہونے کی شکایت ملی ہے ‘ تعلیمی اداروں میں طلبہ کیلئیصاف شفاف اور محفوظ ماحول پیدا کرنے کے سلسلے میں موثر اقدامات کیے گئے ہیں‘پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت پشاور سے کراچی ریلویزٹریک پر شہری آبادیوں میں باڑ لگائی جائیگی‘ قائداعظم اور علامہ اقبال کے مزاروں کی طرح سابق وزیراعظم لیاقت علی خان سمیت دیگر اہم قومی رہنمائوں کے مزاروں پر بھی پھولوں کی چادریں چڑھانے کیلئے اقدامات کیے جائیں گی ‘بیت المال کے تحت چلنے والے سویٹ ہومز کی تعداد 35 ہے، فنڈز کی دستیابی پر مزید سویٹ ہومز قائم کئے جا سکتے ہیں

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد کی جانب سے وقفہ سوالات میں پوچھے گئے سوالوں کے جوابات

جمعرات 2 فروری 2017 15:03

تعلیمی اداروں اور گرد و نواح میں تمباکو نوشی اور منشیات کے استعمال ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) قومی اسمبلی کو باقاعدہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں اور اس کے گرد و نواح میں تمباکو نوشی اور منشیات کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ اسلام آباد کے کسی تعلیمی ادارے کے قریب کوئی شیشہ مرکز ہے نہ اس معاملے میں طلبہ کے ملوث ہونے کی شکایت ملی ہے تعلیمی اداروں میں طلبہ کے لیے صاف شفاف اور محفوظ ماحول پیدا کرنے کے سلسلے میں موثر اقدامات کیے گئے ہیں ۔

اسی طرح یہ بھی آگاہ کیا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت پشاور سے کراچی ریلویزٹریک پر شہری آبادیوں میں باڑ لگائی جائے گی ۔ بائے قوم قائداعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے مزاروں کی طرح سابق وزیراعظم لیاقت علی خان سمیت دیگر اہم قومی رہنمائوں کے مزاروں پر بھی پھولوں کی چادریں چڑھانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گی ۔

(جاری ہے)

یہ تفصیلات جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران فراہم کی گئی ہیں ۔وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان بیت المال کے تحت چلنے والے سویٹ ہومز کی تعداد 35 ہے، فنڈز کی دستیابی پر مزید سویٹ ہومز قائم کئے جا سکتے ہیں۔ شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ پاکستان بیت المال کے تحت عوامی بہبود کے 9 منصوبے چلائے جا رہے ہیں، پاکستان میں اب تک 35 سویٹ ہومز قائم کئے گئے ہیں۔

ہر مرکز میں 100 یتیم بچے زیر کفالت ہو سکتے ہیں۔ اس پراجیکٹ کی توسیع کے لئے بیت المال کے پاس فنڈز محدود ہیں، اگر اضافی بجٹ فراہم کیا جائے تو مزید سویٹ ہومز قائم کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کے لئے متعلقہ ہسپتال کے سرٹیفیکیٹ پر بیت المال کی جانب سے متعلقہ ہسپتال کو ادائیگی براہ راست کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک سویٹ ہومز میں اگر 100 بچے زیر کفالت ہوں تو اس کا خرچہ 17 لاکھ روپے سے زائد ہے۔

قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ سی ڈی اے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے تشکیل کردہ عدالتی کمیشن کی جانب سے وزیراعظم کو 39 انکوائریاں ارسال کی گئیں، 21 کی رپورٹس موصول ہو گئی ہیں جبکہ 18 زیر التواء ہیں۔ جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران مزمل قریشی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکریٹری مائزہ حمید نے بتایا کہ سی ڈی اے اور عدالت عالیہ اسلام آباد کے تشکیل کردہ عدالتی کمیشن کی جانب سے وزیراعظم کو ارسال کردہ کل انکوائریاں 39 ہیں، اس پر 21 کی رپورٹس موصول ہو گئی ہیں، 18 زیر التواء ہیں۔

وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ سرکاری شعبہ کی یونیورسٹیوں کا انتظامی کنٹرول وزارت کی جانب سے سنبھالنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، وفاقی حکومت تمام سرکاری جامعات کے لئے فنڈز دیتی ہے، کامسیٹس اور ایچ ای سی کے درمیان ایک پروگرام کی دو ڈگریوں کے حوالے سے اختلاف ہے جو ہمارے نوٹس میں ہے۔ ڈاکٹر شازیہ صوبیہ کے سوال کے جواب میں بلیغ الرحمان نے بتایا کہ سرکاری شعبہ کی یونیورسٹیوں کا انتظامی کنٹرول وزارت کی جانب سے سنبھالنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، تمام سرکاری جامعات میرٹ پر داخلہ دینے کی پابند ہیں۔

قائداعظم یونیورسٹی گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان کے اولین درجہ کی جامعہ ہے۔ وفاقی حکومت ملک کی تمام سرکاری جامعات کے لئے فنڈز دیتی ہے۔ وفاقی حکومت نے اس کے بجٹ میں دگنا اضافہ کیا ہے۔ کامسیٹس اور ہائر ایجویشن کمیشن کے درمیان ایک پروگرام کی دو ڈگریوں کے حوالے سے اختلاف ہے، وہ ہمارے نوٹس میں ہے، اس کا قائمہ کمیٹیوں اور پی اے سی نے بھی نوٹس لیا ہے۔

ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے ہدایت کی کہ ریلوے کراسنگ کا کام وزارت ریلوے کی اولین ترجیح ہونی چاہئے، انسانی جانوں سے زیادہ قیمتی کوئی چیز نہیں۔ وقفہ سوالات کے دوران ریلوے کراسنگ کے حوالے سے اراکین کی تشویش پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کا معاملہ ہے، انسانی جانوں سے زیادہ قیمتی کوئی چیز نہیں، باقی منصوبے اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں تاہم سب سے پہلے ریلوے کراسنگ کو ترجیح دی جائے۔

پارلیمانی سیکریٹری وزارت ریلوے کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت کراچی سے پشاور تک ریلوے ٹریک کے دونوں اطراف باڑ لگائی جائے گی، ٹریک کے اوپر سے گذرنے کی ممانعت ہوگی۔ شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ریلوے سید محمد عاشق حسین نے بتایا کہ ریلوے کی اپ گریڈیشن ضروری ہے، اگر یہ کام نہیں ہوگا تو مسافروں کو سہولیات اور کشش نہیں ہوگی سی پیک کے تحت کراچی سے لاہور تک ٹریکس کے دونوں طرف باڑ ہوگی، ٹریک کے اوپر سے گذرنے کی ممانعت ہوگی، موجودہ دور حکومت میں ریلوے اسٹیشنوں کی تزئین و مرمت پر 45 کروڑ 12 لاکھ روپے سے زائد اخراجات کئے گئے۔

میاں منان کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 7 ریلوے سٹیشن جدید طریقے سے اپ گریڈ کئے جا رہے ہیں، مزید 31 کا پی سی ون تیار ہو چکا ہے۔ بڑے سٹیشن جن سے ریونیو حاصل ہوتا ہے، وہ ہماری ترجیح ہے۔ ایک سوالی کے تحریری جواب میں وزیرمملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ کہ تعلیمی اداروں اور اس کے گرد و نواح میں تمباکو نوشی اور منشیات کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے تعلیمی اداروں میں طلبہ کے لیے صاف شفاف اور محفوظ ماحول پیدا کرنے کے سلسلے میں موثر اقدامات کیے گئے ہیں ۔

اب تک سرکاری تعلیمی اداروں کے کسی کونے سے شیشہ نوشی میں طلبہ کے ملوث ہونے کی شکایت نہیں ملی ہے ۔ قومی اسمبلی کویہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں موجودہ حکومت نے دوگنا اضافہ کیا ہے، اصل ڈگری کی تصدیق کی فیس 800 روپے جبکہ فوٹو کاپی کی فیس 500 روپے ہے، پاکستان کی 10 جامعات ایشیاء کی 300 بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہیں۔

پاکستان 2018ء میں سنگاپور سمیت کئی ممالک سے تحقیق میں آگے ہوگا۔ مسرت رفیق مہیسر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹیوں کی جانب سے جاری کردہ ڈگریوں یا ٹرانسکرپٹس کے اصل کاعذات کے ایک صفحہ کی تصدیق کے لئے 800 روپے جبکہ فوٹو کاپی کی تصدیق کے لئے 500 روپے فیس وصول کرتا ہے، گزشتہ تین سالوں کے دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مکمل بجٹ جاری کیا گیا، کوئی فنڈز لیپس نہیں ہوئے۔

رواں مالی سال کا ایچ ای سی کا بجٹ 91 ارب روپے ہے۔ 2006ء تک پاکستان کی کوئی ایک جامعہ دنیا کی اچھی جامعات میں شامل نہیں تھی، اب 10 یونیورسٹیاں ایشیاء کی 200 جامعات میں شامل ہیں۔ دنیا کی 7000 جامعات میں پاکستان کی 2 جامعات شامل ہیں۔ پاکستان میں تحقیق کا شعبہ بہتر ہو رہا ہے۔ عالمی ادارے یہ پیشن گوئی کر رہے ہیں کہ 2018ء میں پاکستان تحقیق اور پی ایچ ڈی میں سنگاپور سمیت کئی ممالک سے آگے نکل جائے گا۔

قومی اسمبلی کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے مزاروں پر ہر سال پھولوں کی چادریں چڑھائی جاتی ہیں، بابائے قوم بانی پاکستان ہیں، ان کے مزار کی ذمہ داری وفاق کی ہے، لیاقت علی خان سمیت دیگر اہم رہنمائوں کے مزاروں پر پھولوں کی چادریں چڑھانے کے لئے متعلقہ وزارت کو کہیں گے۔ ڈاکٹر نکہت شکیل کے سوال کے جواب میں وفاقی پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات و نشریات محسن شاہ نواز رانجھا نے بتایا ہے کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے مزاروں پر ہر سال انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پھولوں کی چادریں چڑھائی جاتی ہیں، بانی پاکستان ہونے کی وجہ سے ان کے مزار کی ذمہ داری وفاق کی ہے۔

لیاقت علی خان سمیت دیگر اہم رہنمائوں کے مزاروں پر پھولوں کی چادریں چڑھانے کے لئے وزارت کو کہیں گے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی پاکستان میں جمہوریت کے لئے نمایاں خدمات اور قربانیاں ہیں، حکومت نے ہمیشہ ان کو سراہا ہے، ان شہداء کی قربانیوں کا اعتراف بھی یقینی طور پر ہونا چاہئے۔ وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے بتایا ہے کہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کا آڈٹ ہر دو سال بعد کیا جاتا ہے، اس کا آخری بار آڈٹ 2013ء میں ہوا تھا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کا آڈٹ ہر دو سال بعد کرتا ہے، اس کی آمدن کم ہے، آڈیٹر جنرل پاکستان کے پاس اتنا عملہ نہیں ہے۔ پارلیمانی سیکریٹری ریلوے دیوان عاشق حسین نے بتایا ہے کہ 36 ٹرینوں میں ای ٹکٹنگ کا نظام متعارف کرایا جا چکا ہے جلد بقیہ ٹرینوں کی ٹکٹ کے لئے بھی ای ٹکٹنگ کا نظام رائج کر دیا جائے گا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران عائشہ سید کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ ریلوے کے ٹکٹ بلیک ہونے سے روکے جانے کے لئے ریلوے میں ای ٹکٹنگ کا نظام ضروری ہے، گزشتہ سال اکتوبر سے گرین لائن ایکسپریس، قراقرم ایکسپریس، کراچی ایکسپریس، بزنس ٹرین سمیت 36 ٹرینوں کے لئے ابتدائی طور پر ای ٹکٹنگ کا نظام رائج کیا گیا ہے۔

ہمارے پاس یہ سسٹم آ گیا ہے، جلد دیگر ٹرینوں کی ای ٹکٹنگ کر دی جائے گی۔ ای ٹکٹنگ کا کائونٹر پارلیمنٹ ہائوس میں قائم کرنے کے حوالے سے وزارت سے بات کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 31 سٹیشنوں کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے پی سی ون میں نوشہرہ، پشاور، جہانگیرہ، ہری پور، حویلیاں اسٹیشن شامل ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ریلوے ٹریک سے کراسنگ کی بجائے پل، بائی پاس سے پھاٹک کراس کرنے کو ترجیح دیں۔

مزمل قریشی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ حکومت نے 38 ارب 26 کروڑ 29 لاکھ روپے کی لاگت سے لودھراں سے کوٹری سیکشن تک سگنلنگ نظام کی اپ گریڈیشن اور بحالی کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ وقتی طور پر روک دیا گیا ہے۔ یہ سی پیک میں شامل ہو گیا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ ریلوے کی بہتری کا گواہ پورا پاکستان ہے، مال بردار گاڑیاں چل پڑی ہیں