بھارت دوسرے ممالک کے معاملات پر تبصرہ کرنے کی بجائے ‘اپنی اصلاح کرے،بھارت کے پاکستان میں ریاستی عناصر کے ذریعہ مداخلت کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں‘بھارت نہ صرف خود پاکستان میں دہشتگردی ‘تخریب کارکی سرگرمیوں ‘دہشتگردوں کی مالی معاونتمیں ملوث ہے بلکہ دوسرے ممالک کی سرزمین بھی پاکستان کیخلاف استعمال کر رہا ہے‘پاکستان نے دہشتگردوں کیخلاف بلا امتیاز کاروائی کی ہے‘مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ہی حل ہو سکتا ہے،حسین حقانی پاکستانی کے امیج کو متاثر کرنے اور قومی مفاد کیخلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے‘ پاکستان یکم مارچ کو ای سی او اجلاس کی میزبانی کرے گا، پانچ فروری کو کشمیری عوام کے ساتھ یک جہتی کیلئے بھر پو ر انداز میں یوم یکجہتی کشمیر بنایا جائے گا

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ

جمعرات 2 فروری 2017 15:03

بھارت دوسرے ممالک کے معاملات پر تبصرہ کرنے کی بجائے ‘اپنی اصلاح کرے،بھارت ..
اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہاہے کہ بھارت دوسرے ممالک کے معاملات پر تبصرہ کرنے کے بجائے اپنے معاملات درست کرے اور اپنی اصلاح کرے،بھارت کے پاکستان میں ریاستی عناصر کے ذریعہ مداخلت کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں،بھارت نہ صرف خود پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کارانہ سرگرمیوں،ٹرر فنانسنگ میں ملوث ہے بلکہ دوسرے ممالک کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے،پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی ہے،مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ہی حل ہو سکتا ہے،حسین حقانی پاکستانی کے امیج کو متاثر کرنے اور قومی مفاد کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے، پاکستان یکم مارچ کو ای سی او اجلاس کی میزبانی کرے گا، پانچ فروری کو کشمیری عوام کے ساتھ یک جہتی کے لئے بھر پو ر انداز میں یوم یکجہتی کشمیر بنایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان یکم مارچ کو ای سی او اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ای سی او کے دس رکن ممالک ہیں اور اس کا آغاز آر سی ڈی اے ہوا تھا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کی جس پر عالمی برادری نے تحفظات کا اظہار کیا ہے سے اس کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ناروال سے بابر علی, شہزاد لطیف اور علی رضا غلطی سے سرحد پار کر گئے تھے۔

بھارت سے ان کی وطن واپسی کے لئے رابطہ کیا گیا ہے۔ان کی واپسی کے حوالے سے بھارت جواب کے منتظر ہیں ۔مقبو ضہ کشمیر کی صورتحال پر تبصر ہ کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی فوج کشمیر یوں کے قتل عام میں ملو ث ًگزشتہ ایک ہفتے کے دوران 14 کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھ زخمی ہوئے ۔6 کی حالات نازک ہے ۔

چالیس کو گرفتار کیا گیا ۔مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنما سید علی گیلانی آئی سی یو میں ہیں۔ پانچ فروری کو کشمیری عوام کے ساتھ یوم یکجہتی کشمیر بنایا جائے گا ۔کشمیر کی آبادی کو ہندو اکثریت میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔غیر کشمیری لوگوں کو کشمیر کے ڈومیسائل دئے جا رہے ہیں۔پاکستان کشمیر میںڈیموگرافی کی تبدیلی اس کوشش کی بھر پور مذمت کرتا ہے۔

عالمی برادری اس صورتحال کا نوٹس لے۔مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ہی حل ہو سکتا ہے۔ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ کشمیریوں کی تحریک کو دہشتگردی قرار دیا جائے۔عالمی برادری نے بھارتی خواہش کو مسترد کیا ہے۔ بھارتی مظالم پر عالمی برادری سوال کر رہی ہے۔70سال سے مقبو ضہ کشمیر میں کشمیری عوام بنیادی انسانی حقوق سے محرو م ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی کا کردار موثر رہا ہے۔ کشمیر پر او آئی سی مضبوط قرار دادیں پاس کر چکے ہیں۔پاکستان مسلم ممالک میں یکجہتی کا خواہاں رہا ہے۔او آئی سی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر پر اپنی قراردادیں تسلسل سے منظور کی ہیں۔او آئی سی کا کشمیر کے حوالے سے رابطہ گروپ بھی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے فعال ہے۔

پاکستان ہمیشہ سے خواہشمند رہا ہے کہ مسلم ممالک میں یک جہتی رہے ۔ جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید کی نظر بندی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارت دوسرے ممالک کے معاملات پر تبصرہ کرنے کے بجائے اپنے معاملات درست کرے اور اپنی اصلاح کرے۔بھارت کے پاکستان میں ریاستی عناصر کے ذریعہ مداخلت کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

بھارتی ریاستی ادارے اپنی ہی سرزمین پر بھی دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں۔پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی ہے۔پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔بھارت نہ صرف خود پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے بلکہ دیگر ممالک کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ پاکستانی کی دہشت گردی کے خلاف کاروائیوں کو عالمی سطح تسلیم کیا گیا ہے۔

بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے۔ حافظ سعید کی نظر بندی ریاست کا مسئلہ ہے۔ریاست کے فیصلے پر بھارتی ردعمل کی ضرورت نہیں۔ پاکستان نے حافظ سعید کے حوالے سے اقوام متحدہ کے تحت عالمی زمہ داری پوری کی ہے ۔ پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔بھارت نہ صرف خود پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے بلکہ دیگر ممالک کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کی جس پر عالمی برادری نے تحفظات کا اظہار کیا ہے سے اس کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب نے نئے سیکرٹری جنرل کو کشمیر بارے بریف کیا ہے۔کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے۔ پاکستان اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے ہی چاہتا ہے۔

اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔امریکہ کی جانب سے سات مسلمان ممالک کے خلاف ویزہ پالیسوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہر ملک کا اپنا حق ہے کہ وہ اپنی ویزا پالیسیاں جاری کرے۔پاکستان اور امریکہ کے مختلف شعبوں اچھے تعلقات موجود ہے۔ پاکستان نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ ملکر تعلقات مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس نسلی نسل کشی میں ملوث ہے اور اس حوالے سے کئی واقعات ہو چکے ہیں اور یہ مقبو ضہ کشمیر میں جرائم میں بھی ملوث ہے۔بھارت کی جانب سے دفاعی بجٹ کے لئے کثیر رقم مختص کر نے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہو ں نے کہاکہ پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کے خلاف ہے۔بھارت کی جانب سے اسلحہ کی دوڑ میں بڑے پیمانے پر اضافہ جنو بی ایشیا کے امن اور استحکام کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔

جنوبی ایشیا میں امن و اعتدال کا قیام پاکستان کی خواہش ہے ۔پاکستان کے روایتی ہتھیار پاکستان کے دفاع کے لیے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کویت میں ویزا کی پابندی کے حوالے سے حسین حقانی نے 2011 کی پرانی خبر کو ری ٹوئٹ کیا۔حسین حقانی پاکستانی کے امیج کو متاثر کرنے اور قومی مفاد کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ حسین حقانی کو پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز دیا گیا تھا۔حسین حقانی کی سر گرمیاں ان کو بے نقاب کر رہی ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے عالمی ادارے پر امید ہیں۔