مائیکروبیالوجی، بائیوٹیکنالوجی اور پلانٹ پتھالوجی کے باہمی امتزاج سے فصلات کی پیداواریت بڑھانے کیلئے اقدامات کاآغاز کردیاگیا

جمعرات 2 فروری 2017 14:20

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 فروری2017ء):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین نباتات نے کہاہے کہ زمینی، فضائی اور آبی ذرائع سے فصلوں کو پہنچنے والے جراثیموں اور وائرس کے نقصانات کی روک تھام کیلئے دنیا میں مروج جدید ٹیکنالوجی کا استعمال پاکستانی صورتحال کے مطابق کرنے کیلئے لائحہ عمل اپنانا اشد ضروری ہے کیونکہ قیام پاکستان کے وقت ملک میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 7 سے 8 من فی ایکڑ تھی جو کہ 60کی دہائی میں سبزانقلاب اور چھوٹے قد کی ورائٹی کے باعث بڑھ کر دو گنا ہو گئی لیکن زرعی ماہرین و زرعی سائنسدانوں کی شبانہ روز محنتوں کی وجہ سے اب پاکستان میں 28من فی ایکڑسے بھی زائد اوسط پیداوار حاصل کی جا رہی ہے جبکہ زمینی وسائل اور پیداواری استعداد کے لحاظ سے اوسط پیداوار 80من فی ایکڑ تک حاصل کی جا سکتی ہے لہٰذا اس پیداواری فرق کو پورا کرنے کیلئے ماہرین نباتات کو وائرس اور دیگر امراض سے فصلات کو بچاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنا ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ یو جی 99 ہماری غذائی پیداوار کیلئے بہت بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے جس سے عہدہ برآ ہونے کیلئے ماہرین نباتات کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں مائیکروبیالوجی، بائیوٹیکنالوجی اور پلانٹ پتھالوجی کے باہمی امتزاج سے فصلات کی پیداواریت بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد نے مائیکروبیالوجی کی کثیرالجہت ڈگری کا اجراء کیا ہے تاکہ مختلف شعبوں کے امتزاج سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکیں۔