حطار صنعتی زون میں سرمایہ کاری کی استعداد اور مواقع بڑھائے جائیں،وزیراعلیٰ پرویزخٹک

بدھ 1 فروری 2017 23:42

حطار صنعتی زون میں سرمایہ کاری کی استعداد اور مواقع بڑھائے جائیں،وزیراعلیٰ ..
پشاور۔یکم فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 فروری2017ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے حطار صنعتی زون میں سرمایہ کاروں کی گہری دلچسپی اور بڑھتے ہوئے رحجان کے تناظر میں ہدایت کی ہے کہ حطار صنعتی زون میں سرمایہ کاری کی استعداد اور مواقع بڑھائے جائیں اور ممکنہ اضافی لاگت کے لئے قانونی طریق کار وضع کریں۔ انہوں نے سی پیک کے تناظر میں قائم صوبائی محکموں کے ورکنگ گروپس کی پراگرس رپورٹ بھی دس فروری تک طلب کی ہے اور ہدایت کی ہے کہ مارچ کے اواخر میں بیجنگ میں مجوزہ روڈ شو کے لئے بھرپور تیاری ہونی چاہئے ۔

وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات ، ایم ڈی کیپرا، کنسلٹنٹ ازدمک اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے سی پیک کے تناظر میں صوبائی حکومت کی کامیابیوں کو نتیجہ خیز بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس صوبے کے عوام نے بہت مشکلات دیکھی ہیں۔ اس صوبے کوجس طرح بنیادی آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا اسی طرح سی پیک میں بھی نظر انداز کیا جا رہا تھا۔

ہم اسے ماضی کے حکمرانوں کی کم ہمتی کہیں یا لا پرواہی دونوں صورتوں میں وہ اسکے ذمہ دار اور عوام کو جوابدہ ہیں۔ موجودہ حکومت طویل جدوجہد کے ذریعے اپنے حقوق لینے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اب ان کامیابیوں کے ثمرات غریب عوام تک پہنچنے چا ہیں۔ ہماری ترقیاتی حکمت عملی میں ایسے کسی منصوبے یا اقدامات کی گنجائش نہیں جس کا عوام کو فائدہ نہ ہو اور دوسری طرف حکومت کے جاری عوامی مفاد کے منصوبوں میں کوئی غفلت بھی برداشت نہیں ہو گی۔

وزیر اعلیٰ نے سی پیک سے حقیقی معنوں میں صوبے کو فائدہ پہنچانے کے لئے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی۔ رشکئی اور حطار صنعتی رونز سی پیک کا حصہ ہیں جو حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سی پیک میں شامل گلگت ، چترال تا چکدرہ روڈ بھی اپنے حصے کا ہم خود تعمیر کریں گے اور انکے حصے کا وہ خود تعمیر کریں گے ۔انہوں نے ملاکنڈ اور ہزارہ میں 1700 میگاواٹ کے پن بجلی کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔

چترال میں فرنٹیرورکس آرگنائزیشن کے ذریعے پن بجلی کے تین منصوبے بھی قائم کئے جارہے ہیں جن پر 2.024 بلین روپے لاگت آئے گی ۔ وزیراعلیٰ نے ریلوے پراجیکٹ کی فزیبلٹی مکمل کرکے 28 فروری تک پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ ا س منصوبے کے تحت پشاور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ ، صوابی اور ملاکنڈ کے اضلاع کو ایک دوسرے سے منسلک کیا جائے گا۔ انہوںنے ڈیرہ اور جلوزئی میںبھی اکنامک زونز پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی حکومت انتہائی مختصر وقت میں صوبے کی فلاح و ترقی کیلئے متعدد منصوبے سی پیک میں ڈالنے اور وفاق سے صوبے کے آئینی حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہو ئی ہے۔ بعض سیاستدان حقائق کو توڑ مروڑ کر عوام کے سامنے بیان کرتے ہیں۔ عوام کو علم ہونا چاہیئے کہ حقیقت کیا ہے۔ انہیں پتہ ہو کہ ماضی میں صوبے کے حقوق پر کس طرح چشم پوشی اختیار کی گئی اور موجودہ حکومت نے ماضی کے برعکس مختصر وقت میں کیا حقوق حاصل کئے۔ انہوںنے سی پیک مغربی روٹ چترال چکدرہ روڈ، صنعتی زونز، کوہاٹ جنڈ روڈ ، ریلوے ٹریک اور دیگر منصوبوںکی پبلسٹی تیز کرنے کی ہدایت کی تاکہ صوبے کے عوام خصوصاً سرمایہ کار طبقہ ان سے باخبر ہو اور ان منصوبوں سے استفادہ کرنے کیلئے تیار ی کر سکیں۔