پنجاب اسمبلی ‘پراپرٹی ٹیکس کے دو بل کثر رائے سے منظور‘ اپوزیشن کی تجاویز مسترد

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے خلاف قرار داد منظور نہ کرنے پر اپوزیشن کاواک آئوٹ‘قانون سازی کے دوران اپوزیشن کی جانب سے پانچ بار کورم کی نشاندہی حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب رہی ‘قانون سازی کے دوران حکومتی اراکین اسمبلی وزیر اعلیٰ کے سٹاف سے چھپتے رہے جبکہ وزیر اعلیٰ کا سٹاف اور رانا ارشداسمبلی گیٹ پر پہرہ دیتے رہا‘ اگر دیگر صوبے تعاون کریں تو کالا باغ ڈیم بن سکتا ہے‘ وزیر آبپاشی

بدھ 1 فروری 2017 21:21

پنجاب اسمبلی ‘پراپرٹی ٹیکس کے دو بل کثر رائے سے منظور‘ اپوزیشن کی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 فروری2017ء) پنجاب اسمبلی نے پراپرٹی ٹیکس کے دو بل کثر رائے سے منظور کرلیے ‘ اپوزیشن کی تجاویز مسترد‘پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے خلاف قرار داد منظور نہ کرنے پر اپوزیشن کاواک آئوٹ‘قانون سازی کے دوران اپوزیشن کی جانب سے پانچ بار کورم کی نشاندہی حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب رہی ‘قانون سازی کے دوران حکومتی اراکین اسمبلی وزیر اعلیٰ کے سٹاف سے چھپتے رہے جبکہ وزیر اعلیٰ کا سٹاف اور رانا ارشداسمبلی گیٹ پر پہرہ دیتے رہاجبکہ وزیر آبپاشی نے کہا پنجاب حکومت کالا باغ ڈیم بنانا چاہتی ہے اگر دیگر صوبے تعاون کریں تو ڈیم بن سکتا ہے۔

۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس معمول کے مطابق ایک گھنٹہ تیس منٹ تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت شروع ہوا۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ خزانہ اور آبپاشی کے متعلق سوالات کے جواب دیے۔پراپرٹی ٹیکس کے قانون پر اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ حکومت کا بھر پور دفاع کرتے رہے۔

وقفہ سوالات کے دوران وسیم اختر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر آبپاشی نعیم اختر نے کہا پنجاب حکومت کالا باغ ڈیم بنانا چاہتی ہے لیکن باقی صوبے اس میں تعاون نہیں کررہے اگر دیگر صوبے تعاون کریں تو یہ ڈیم بن سکتا ہے۔سپیکر نے کہا کالا باغ ڈیم کے حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس کو اپنا کام کرنا چاہیے ۔صوبائی وزیر نے مزید کہا پنجاب حکومت مزید 9ڈیم بنا رہی ہے جو 2018تک مکمل ہو جائیں گے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا ٹیکنیکل سٹاف کی اپ گریڈ یشن کیلئے چیف سیکرٹری ے کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔سید وسیم اختر اور حسان ریاض کے سوال فنانس کمیٹی کے سپرد کردیے گئے۔اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ابھی تک نہیں بڑھی لیکن وفاقی حکومت نے گزشتہ ماہ میں دو بار قیمتیں بڑھا دی ہیں ۔

اس ماہ پھر حکومت نے پیٹرولیم مصنو عات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے ۔اس پر ہم شدید احتجاج کرتے ہیں ۔اس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گااور غریب عوام کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔میں نے ابھی ان بڑھائی گئی قیمتوں کے خلاف قرار داد جمع کرائی ہے اس کو آئوٹ آف ٹرم لایا جائے سپیکر نے یہ وفاق کا ایشو یہاں موضوع بحث نہ بنایا جائے جبکہ رانا ثناء اللہ نے اپوزیشن لیڈر کو کہا آپ لوگوں کی قومی اسمبلی میں نمائندگی موجود ہے آپ لوگ وہاں بھی ہلہ گلہ کرتے ہیں اور یہاں بھی یہی صورتحال ہے۔

قرار داد ایجنڈے پر نہ لانے کی وجہ سے اپوزیشن نے واک آئو ٹ کردیا۔سپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو کہا جو لوگ آپ کو اسمبلی میں لے کر آئے ہیں ان کو کیا جواب دینگے۔پنجاب اسمبلی میں پراپرٹی ٹیکس کے دو بل کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے جبکہ سول ایڈ منسٹریشن کے بل پر بحث جاری رہی ۔اپوزیشن کی جانب سے پانچ بار کورم کی نشاندہی کی گئی لیکن حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب رہی۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔