بھارتی معیشت کوبڑے نوٹ ختم کرنے سے بھاری نقصان

زراعت، ریئل اسٹیٹ اور جیولری سیکٹربری طرح متاثر، آمدنی کم، بیروزگاری پھیلی

بدھ 1 فروری 2017 14:08

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 فروری2017ء) بھارتی حکومت نے ملک میں سب سے بڑے 1000اور 500 روپے کے کرنسی نوٹ ختم کرنے کے فیصلے معیشت کو بھاری نقصان کا اعتراف کرلیا جس کے نتیجے میں معاشی نمو کی شرح پر نظرثانی بھی کردی گئی ہے۔گزشتہ روز جاری سالانہ اقتصادی سروے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بڑے نوٹ واپس لینے سے زراعت، ریئل اسٹیٹ اور جیولری سمیت متعدد شعبے متاثر ہوئے، آمدنی میں کمی ہوئی اور ملک میں بیروزگاری پھیلی۔

سروے میں حکومت نے مارچ میں ختم ہونے والی مالی سال میں گروتھ ریٹ 7.1فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیاہے جو گزشتہ مالی سال میں 7.6فیصد کی شرح سے کم ہے، بڑے نوٹ واپس لینے سے طلب کم اور بے یقینی بڑھی جس سے معاشی نمو کی رفتار سست پڑ گئی۔ سروے تیار کرنے والے حکومت کے چیف اقتصادی مشیر اروند سبرامانیان نے دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ حکومتی فیصلے کے مختصر مدتی نقصانات ہوئے جو حقیقی اور بڑے ہیں۔

(جاری ہے)

غیررسمی شعبے سے منسلک لوگوں کو مشکلات اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا مگر اس کے طویل مدتی فوائد ہوں گے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلے نے سروے کے حوالے کہاکہ سرمائے کی قلت مارچ کے اختتام تک پوری ہو جائے گی اور معیشت پھر معمول پرا آجائے گی ، آئندہ سال گروتھ 6.75سے 7.5فیصد تک رہے گا تاہم ماہرین نے معاشی نمو کے لیے بڑی رینج دینے پر خیال ظاہر کیا ہے کہ اتنی بڑی رینج دینے لگتا ہے کہ بڑے نوٹوں کی واپسی کے اثرات آئندہ سال تک پھیل جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :