ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسی ، ناراض امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کی تعداد 1000 سے زائد ہو گئی

وائٹ ہائوس ترجمان شون اسپائسرنے اختلافی دستاویزات ملنے ی تصدیق کردی ترکی نے ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی کو ناقابل قبول قرار دے دیا داعش کے خلاف جنگ میں امریکی تعاون کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اسی لیے ویزا پابندی کے خلاف کوئی ردعمل نہیں دینا چاہتے ،عراقی وزیراعظم،امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ لیبیا پر عائد پابندی جلد اٹھا لے گی،لیبیا

بدھ 1 فروری 2017 14:32

واشنگٹن /انقرہ /بغداد/طرابلس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 فروری2017ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسی سے ناراض امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کی تعداد 1000 سے زائد ہو گئی جبکہ وائٹ ہائوس ترجمان شون اسپائسرنے اختلافی دستاویزات ملنے ی تصدیق کردی ،عراقی وزیراعظم نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں امریکی تعاون کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اسی لیے ویزا پابندی کے خلاف کوئی ردعمل نہیں دینا چاہتے ، لیبیا نے امید ظاہر کی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ لیبیا پر عائد پابندی جلد اٹھا لے گی جبکہ ترکی نے ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔

اولمپک کھلاڑیوں کی عالمی تنظیم کی جانب سے بھی نئی امیگریشن پالیسی پرتشویش کا اظہارکیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ایک ہزار سے زائد اہلکاروں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلمان ممالک کے شہریوں اور پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف اختلافی نوٹ پر دستخط کر دیے ہیں۔

۔وائٹ ہائوس ترجمان شون اسپائسر نے اختلافی دستاویزات ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتی اہلکاروں پر واضح کردیا گیا ہے کہ فیصلہ تسلیم کریں یا گھر جائیں۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے بعد ایران، عراق، شام، یمن، سوڈان، لیبیا اور صومالیہ کے باشندوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

اس ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط سے پہلے بھی صدر ٹرمپ کے متوقع فیصلوں سیسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں بے یقینی کی کیفیت تھی کہ وہ روس کے خلاف لگائی گئی پابندیوں کو کم کر دیں گے۔ ادھر عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے دارالحکومت بغداد میں نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں ویزا پابندی کے ردعمل میں جوابی کارروائی کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔

داعش کے خلاف جنگ میں امریکی تعاون کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اسی لیے ویزا پابندی کے خلاف کوئی ردعمل نہیں دینا چاہتے ۔لیبا حکومت کے ترجمان نے کہاکہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جلد بازی میں کیے گئے فیصلے کے بڑے منفی اثرات ہوں گے۔ امید کرتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ لیبیا کو اس پابندی سے مستثنی قرار دے گی ۔ترکی کے نائب وزیر اعظم نعمان قرتل مش نے امریکی صدر کے تارکین وطن پر پابندی سے متعلق فیصلے کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے، نیا قانون ناقابل قبول ہے ۔

دنیا بھر میں12 ہزار سے زائد اولمپینز کی عالمی تنظیم نے بھی صدر ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے اثرات پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کے کھلاڑیوں پر پڑیں گے۔ تنظیم نے امید ظاہر کی کہ جلد اس مسئلے کو کوئی حل نکال لیا جائے گا ۔