کائنات سہ جہتی نہیں بلکہ ہولوگرام کی طرح ہے۔ نئی تحقیق

منگل 31 جنوری 2017 23:26

کائنات سہ جہتی  نہیں بلکہ ہولوگرام کی طرح ہے۔ نئی تحقیق

فلکیات دان اور کائناتی مائیکروویو بیک گراؤنڈ کا مطالعہ کرنے والے ما ہرین کا کہنا ہے کہ کائنات شاید ایک بہت بڑا اور پیچیدہ ہولوگرام ہے جو چپٹی سطح پر بنا ہوا ہے۔ ہماری آنکھیں جو سہ جہتی چیزیں دیکھ رہی ہیں وہ نظر کا دھوکا ہوسکتا ہے۔بگ بینگ کے بعد پیدا ہونے والی مائیکروویو بیک گراؤنڈ آج تک فضا میں موجود ہے۔ ٹی وی جب ٹیون نہ کیا جائے تو اس کی سکرین پر نظر آنے والے سیاہ اور سفید دھبے اسی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔


ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ انہیں کائنات کے ہولوگرام ہونے کے حوالےسے اتنے ہی ثبوت ملے ہیں جتنے کائنات کی روایتی شکل کے بارے میں دئیے جاتےہیں۔
ساؤتھ ہیمپٹن یونیورسٹی کے ماہرین فلکیات نے کینیڈا اور اٹلی کے ماہرین فلکیات کے ساتھ مل کی تحقیق کی ہے۔

(جاری ہے)

اُن کا کہنا ہے کہ کائنات کو دیکھنا تھری سینما ہال میں فلم دیکھنے جیسا ہے۔ تھری ڈی سینما ہال میں چلنے والی فلمیں ہولوگرافکس نہیں ہوتی مگر ہم اُن میں تصویروں کی گہرائی محسوس کرتے ہیں جبکہ سارا منظر ایک چپٹی سکرین پر چل رہا ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری کائنات بھی اسی طرح ہے۔ ہم یہاں چیزوں کو چھو سکتے ہیں، چیزیں ویسا ہی برتاؤ کرتی ہے جیسا کہ حقیقی ہوں مگر اس کے باوجود اُن کے سہ جہتی ہونے کی بات مکمل یقین سے نہیں کہی جا سکتی۔
کائنات کے ہولوگرام جیسا ہونے کی بات اس سے پہلے 90 کی دہائی میں کہی گئی تھی۔اس تحقیق میں شامل ایک ماہر کا کہنا تھا کہ سوچئے کہ آپ جو بھی دیکھتے ہیں، محسوس کرتے اور سنتے ہیں وہ اصل میں ایک ہموار دو جہتی علاقے میں پیدا ہوتا ہے، جو سہ جہتی نہیں ہے۔

یہ ہولوگرام جیسا ہی ہے۔ عام طور پر ہولوگرامز میں دوجہتی سطح پر سہ جہتی تصور کو انکوڈ کر دیا جاتا ہے۔ کریڈٹ کارڈ پر بنا ہولوگرام بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ کائنات بھی ہموار سطح پر انکوڈ کی گئی ہے۔
ماہرین کئی دہائیوں سے آئن سٹائن کی تھیوری آف گریویٹی اور کوانٹم تھیوری کو یکجا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ ہولوگرافک کائنات کے تصور سے ان دونوں کو آپس میں ملایا جا سکتا ہے