کراچی کو اب ٹارگیٹڈ ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے جس کے لئے میں نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو تجاویز کے ساتھ خطوط بھی ارسال کئے ہیں ، میئر وسیم اختر

جب سے ملک بنا ہے کراچی کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ہر دور میں کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ہوا ہے کراچی کے مسائل حل ہوں گے تو اس میں صوبائی حکومت کی ہی نیک نامی ہوگی، کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب

منگل 31 جنوری 2017 23:49

کراچی کو اب ٹارگیٹڈ ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے جس کے لئے میں نے وزیراعظم اور ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کو اب ٹارگیٹڈ ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے جس کے لئے میں نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو تجاویز کے ساتھ خطوط بھی ارسال کئے ہیں کہ کراچی کے کن مسائل کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہئے تاکہ شہریوں کو ریلیف مل سکے، جب سے ملک بنا ہے کراچی کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ہر دور میں کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ہوا ہے ، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس ریونیو حاصل کرنے والے محکمے نہیں رہے تمام تر اختیارات صوبائی حکومت کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ شعبہ جات جن کا براہ راست تعلق عوامی مسائل کے حل سے ہے وہ بھی صوبائی حکومت کے ماتحت ہیں، کراچی کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لئے ہمارے پاس تجربے کار افراد کی ٹیم موجود ہے جس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے کراچی کے مسائل حل ہوں گے تو اس میں صوبائی حکومت کی ہی نیک نامی ہوگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی شام کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، قبل ازیں میئر کراچی کی کراچی پریس کلب آمد کے موقع پر کلب کے صدر سراج احمد اورسیکریٹری مقصود یوسفی ، خازن موسیٰ کلیم ، جوائنٹ سیکریٹری نعمت اللہ، سابق صدر طاہر حسن خان، سابق سیکریٹری اے ایچ خانزادہ اور دیگر عہدیداران و اراکین گورننگ باڈی نے ان کا استقبال کیا جبکہ میئر کراچی کو کراچی پریس کلب کی جانب سے اجرک بھی پیش کی گئی، میئر کراچی وسیم اختر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو ہر دور میں نظر انداز کیا گیا ہے صرف مشرف کے دور میں کراچی پر توجہ دی گئی لہٰذا اس وقت شہر میں کام بھی کئے گئے، انہوں نے کہا کہ کراچی آج بھی سندھ کا پیرس ہے ہمیں مل کر اس صوبے کے تمام شہروں کو ترقی دینی ہوگی مگر یہ بات سب کے سامنے ہے کہ گزشتہ 8 سالوں میں اس صوبے کے شہروں میں نہ ہی ترقیاتی کام کرائے گئے اور نہ ہی عوامی مسائل حل کئے گئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن تو کرا دیئے مگر منتخب اراکین کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے ہیں اور ہمیں ہاتھ پائوں باندھ کر سمندر میں ڈال دیا گیاہے، انہوں نے کہا کہ صوبے پر بیڈ گورننس کا الزام میئر پر نہیں ہے ہم منتخب ہونے کے باوجود شہر کے لئے وہ سب کچھ نہیں کر پارہے جو ہم کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ کے ایم سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہر کے کچرے کو صاف کرے، سڑکوں کی مرمت کرے اور شہریوں کو پینے کا پانی فراہم کرے مگر 2013ء کے ایکٹ میں یہ تمام محکمے اور کام صوبائی حکومت نے اپنے ماتحت کرلئے جبکہ ہمارا کہنا یہ ہے کہ آرٹیکل 140-A جو اختیارات منتخب نمائندوں کو دیتا ہے وہ دیئے جائیں تاکہ صحیح معنوں میں شہریوں کے مسائل حل کرنے کے لئے بھرپور طریقے سے کام کیا جائے انہوں نے کہا کہ اس وقت اسپتالوں اور پارکوں کا حال بہت برا ہے جبکہ سڑکیں اور سیوریج تباہ حال ہیں لہٰذا انہیں ٹھیک کرنے کے لئے فنڈز درکار ہیں انہوں نے کہا کہ جاری ترقیاتی کاموں کے لئے مختص فنڈز کے درست استعمال کے لئے میں خود سڑکوں پر آکر ان پروجیکٹس کی نگرانی کر رہا ہے تاکہ ترقیاتی کاموں کا پیسہ ترقیاتی کاموں پر ہی خرچ ہو انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ صاحب کی بھی ہدایت ہے کہ شفافیت کو یقینی بنائیں لہٰذا میں خود مختلف پروجیکٹس پر موجود رہتا ہوں انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس وقت جو ترقیاتی کام جاری ہیں ان کو عمدہ طریقے سے مکمل کرایا جائے انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایڈمنسٹریٹرز نے بلدیاتی سسٹم کو چلایا اب بھی لوگ اسی طرح کام کر رہے ہیں لیکن میں اسے درست کرنے کی کوشش کر رہا ہوں انہوں نے کہا کہ میں بہت سنجیدگی کے ساتھ اس شہر کے لئے کام کر رہا ہوں اور آپ سب سے اس بات کا متمنی ہوں کہ میرے ہاتھ مضبوط کریں انہوں نے کہا کہ میڈیا نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا ہے اور میری خواہش ہے کہ میڈیا میرا مزید ساتھ دے تاکہ عوام کو بلدیاتی نمائندوں کی مشکلات سے آگاہی حاصل ہوسکے، انہوں نے کہا کہ میئر کا منصب مجھے اللہ نے عطا کیا ہے، میں عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں اور اس بات کو یقینی بنا رہا ہوں کہ ہماری کسی بھی کوتاہی سے کوئی کمی نہ رہ جائے یہی میری اور میری ٹیم کی سوچ ہے ہم شہر اور شہریوں کے لئے بلاامتیاز کام کرنا چاہتے ہیں اور کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں میرے دفتر میں میئر بہاولپور تشریف لائے تھے انہوں نے بتایا کہ ان کی تجاویز اور مختلف اسکیموں کو فوری طور پر منظوری مل جاتی ہے ، کاش ایسا ہمارے ساتھ بھی ہوتا تو ہم اس شہر کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ کے مطابق انہیں سیکورٹی تھریٹ ہیں مگر اس حوالے سے سیکورٹی کے جو انتظامات ہونے چاہئیں وہ نہیں ہیں یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کے اقدامات کو یقینی بنائے۔ بعدازاں کراچی پریس کلب کے صدر سراج احمد نے میئر کراچی وسیم اختر کی کراچی پریس کلب آمد پر اظہار تشکر کیا ۔

متعلقہ عنوان :