سینیٹ قائمہ کمیٹی نے '' پاکستان انکوائری کمیشن بل2016 '' میں تحقیقات تک کا ٹائم فریم مقرر کرنے اور کسی بھی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کیلئے ممبران کی اہلیت وضع کرنے کیلئے وزارت قانون و انصاف سے 10دن میں سفارشات مانگ لیں

ابتک بنائے گئے تمام کمیشن خامیوں سے بھرپور تھے، پاکستان انکوائری کمیشن بل2016 میں کمیشن کو بااختیار بنایا گیا ہے، اسے ندروان و بیرون ملک تمام اداروں سے معلومات لینے کا اختیار دیا گیا، کوئی بھی شخص کمیشن کو معلومات دینا چاہے تو دے سکے گا،کمیشن کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد اسکی رپورٹ شائع کرنا لازمی ہوگا، سیکرٹر ی قانون کی کمیٹی کوبریفنگ وہ بل پاس ہوچکا ہے ،اسلئے ہم ان دونوں بلوں کو ملا نہیں سکتے،چیئرمین کمیٹی

منگل 31 جنوری 2017 22:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 جنوری2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آف شور کمپنیوں،کک بیکس و دیگر جرائم کی تحقیقات کیلئے '' پاکستان انکوائری کمیشن بل2016 '' میں کمیشن کے قیام سے لیکر تحقیقات تک کا ٹائم فریم مقرر کرنے اور کسی بھی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کیلئے ممبران کے انتخاب کی اہلیت وضع کرنے کیلئے وزارت قانون و انصاف سے 10دن میں سفارشات مانگ لیں۔

منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اللہ،سیکر ٹری وزارت قانون اور نیب حکام نے شرکت کی،اجلاس میں قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے حکومتی بل '' پاکستان انکوائری کمیشن بل2016 '' پر غوروخوض کیا گیا۔

(جاری ہے)

سیکر ٹری وزارت قانون و انصاف نے بل پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ابتک جتنے بھی کمیشن قائم کئے گئے وہ پاکستان انکوائری ایکٹ1956کے تحت قائم کئے گئے، 1956کے ایکٹ میں کچھ خامیاں تھیں اور اس کے تحت قائم کمیشن بااختیار نہیں سمجھا جاتا تھا اس وجہ اس ان کمیشنز پر اعتراضات بھی اٹھائے جاتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان انکوائری کمیشن بل2016 میں کمیشن کو بااختیار بنایا گیا ہے،کمیشن اندروان و بیرون ملک تمام اداروں سے معلومات لینے کا اختیار دیا گیا جبکہ کوئی بھی شخص کمیشن کو معلومات دینا چاہے تو دے سکے گا،کمیشن کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد اسکی رپورٹ شائع کرنا لازمی ہوگا۔اس موقع پر کمیٹی رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سینیٹ سے پانامہ کے حوالے سے ایک بھی پہلے پاس ہو چکا ہے اگر ان دونوں بلوں کو ملا دیا جائے تو بہتر ہوگا۔

اس موقع پر چیئر مین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ وہ بل پاس ہوچکا ہے ،اسلئے ہم ان دونوں بلوں کو ملا نہیں سکتے،سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ جو بل سینیٹ سے پاس ہوچکا ہے یہ بل اس کی نسبت جامع اور بہت بہتر ہے،سینیٹر نیہال ہاشمی نے کہا کہ سینیٹ سے جو بل پاس ہوچکا ہے وہ صرف پانامہ تک محدود ہے۔اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی بر سٹر ظفر اللہ نے کہا کہ پاکستان انکوائری کمیشن بل2016 '' کو جتنا بہتر بنا سکتے تھے بنایا ہے اگر پھر بھی اپوزیشن کی جانب سے بل پر مثبت تجاویز آتی ہیں تو ہم ان کو کھلے دل سے تسلیم کریں گئے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بل میں کمیشن کے قیام سے لیکر تحقیقات تک کا ٹائم فریم مقرر نہیں کیا گیا،اگر کسی بھی کمیشن کو مقررہ وقت تک تحقیقات مکمل کرنے کا پابند نہیں بنایا جائے گا تو پہلے کی طرح تحقیقات کئی عرصے تک چلتی رہیں گی۔سینیٹر محمد علی خان سیف نے کہا کہ کمیشن کے ممبران کے انتخاب کیلئے اہلیت وضع نہیں کی گئی،ایسے تو کمیشن کے ممبران کا انتخاب من پسند کی بنیاد پر ہوگا۔

جس پر کمیٹی چیئر مین سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور سینیٹر محمد علی خان سیف کی جانب سے انتہائی اہم نقطے پر سوال اٹھائے گئے ہیں اسلئے وزارت قانون 10دن کے اندر اندر بل میں ترمیم کر کے ڈرافٹ پیش کرے،اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی بر سٹر ظفر اللہ نے کہا کہ تمام ممبران کے پاس میرا فون نمبر ہے،بل کا ڈرافٹ آرام سے پڑھ لیں اگر کوئی تجویز ہو تو وہ مجھے فون کر کے بھی بتا سکتے ہیں ہم وہ بھی بل میں شامنل کر کے آئندہ کمیٹی اجلاس میں پیش کر دیں گے۔(رڈ)

متعلقہ عنوان :