عوام کا پیسہ کس طرح مشیروں پرلٹایا جارہاہے، سندھ ہائیکورٹ

منگل 31 جنوری 2017 21:56

عوام کا پیسہ کس طرح مشیروں پرلٹایا جارہاہے، سندھ ہائیکورٹ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2017ء) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سید سجادشاہ نے کہا ہے کہ عوام کا پیسہ کس طرح مشیروں پرلٹایا جارہاہے، صوبائی مشیروں کو وزیروں کی تنخواہیں اورمراعات دیناثابت ہواتوایف آئی آر درج کراسکتے ہیں۔سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب سے قلمدان کی واپسی کے معاملے کی سماعت کی ۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سندھ ہائیکورٹ وزارت قانون کے قلمدان کی واپسی کانوٹیفکیشن جاری کردیا ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مرتضی وہاب کو دوماہ کی 12 لاکھ 80 ہزار تنخواہ دی گئی ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ مرتضی وہاب نے دوماہ کی تنخواہ واپس کردی ہے ۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مولا بخش چانڈیو کے پاس اطلاعات اور سعید غنی کے پاس محکمہ لیبر،اصغر جونیجو کے پاس محکمہ ورکس کا قلمدان ہے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ دوروزمیں بتایا جائے ان مشیروں کو کتنی تنخواہیں ، مراعات اور اختیارات دییگئے،کس طرح مشیروں کو وزیروں کے اختیارات اور تنخواہیں دی گئی۔اگر ثابت ہوا مشیروں کو وزیروں کی تنخواہیں اور مراعات دی گئیں تو ایف آئی آر درج کراسکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :