سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقیاتی یافتہ علاقہ جات کا اجلاس

بلوچستان کیلئے بیت المال فنڈ کا بجٹ 10ارب کرنے اور خواتین کیلئے مزید دستکاری سنٹر بنانے کی سفارش

منگل 31 جنوری 2017 21:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 جنوری2017ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقیاتی یافتہ علاقہ جات کے اراکین نے بلوچستان کیلئے بیت المال فنڈ کا بجٹ 10ارب کرنے اور خواتین کیلئے مزید دستکاری سنٹر بنانے کی سفارش کی ہے کمیٹی کا اجلاس بروز منگل کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی سربراہی میںپارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا جس میں پاکستان بیت المال کی مجموعی کارکردگی اور کم ترقی یافتہ علاقوں میں مختلف حوالوں سے غربا کو دی جانے والی مالی معاونت اور اس کے طریقہ کار کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان ، فاٹا ، خیبر پختونخوااور پنجاب کے جنوبی حصوں اور سندھ کے دور دراز علاقوں میں غربت عروج پر ہے اور لوگ بے یارو مددگار رہ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اور مہلک امراض کی شرح میں اضافہ ہوررہا ہے ۔ جس کے لیے ضروری ہے کہ ایسے علاقوں کو زیادہ سے زیادہ توجہ دی جائے۔ اور ایسے علاقے پاکستا ن بیت المال کی ترجیحات میں ہونے چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیت المال اہم کام سرانجام دے رہا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے بیت المال کو دیا جانے والا بجٹ انتہائی کم ہے ۔ کمیٹی نے حکومت سے پر زور سفارش کی کہ بیت المال کا بجٹ 4ارب سے بڑھا کر 10ارب کیا جائے اور پسماندہ علاقوں کی غربت اور ضرورت کو مد نظر رکھ کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سہولت فراہم کی جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان بیت المال کا سکول برائے بحالی و اصلاح مزدوران بچوں کو مزدوری کے اثرات اور غیر محفوظ ماحول سے بچانے کے لیے شروع کیے گئے ہیں۔

اور ان بچوں کو ان سکولوں پرائمری تک تعلیم دی جاتی ہے۔ بیت المال کے حکام نے کہا کہ غربت کی وجہ سے بچے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے ۔ کمیٹی کے چیئرمین محمد عثمان خان کاکڑ اور دیگر ارکان نے اس پروگرام کو سراہا ۔ تاہم کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ان سکولز کا نیٹ ورک ضلعی اور تحصیل سطح تک بڑھا یا جائے تاکہ زیادہ سے زیاد ہ بچوں کو گمراہی کے اندھیروں سے بچایا جاسکے اور ساتھ ہی چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے ایسے بچوں کو ماہانہ سکالرشپس بھی دی جائیں۔

تاکہ بچے اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ بیت الما ل کے حکام نے کمیٹی کو خواتین کی ترقی اور بااختیار بنانے کے لیے قائم کیے گئے مراکز پر بھی تفصیلی آگاہ کیا ۔ اور بتایا کہ ملک بھر میں دستکاری سکول قائم کیے گئے ہیں جہاں بیوہ ، یتیم اور غریب خواتین کو مفت تربیت اورکشیدہ کاری کا ہنر سکھایا جاتا ہے ۔ ان مراکز کی تعداد 157ہے ۔ کمیٹی نے کہا کہ کم ترقی یافتہ علاقوں کی خواتین کو ان مراکز سے زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جائے۔

تاکہ خواتین زیادہ سے زیادہ ہنر سیکھ سکیں اور معاشرے میں باعزت زندگی گزارسکیں۔ کمیٹی نے ان سینٹرز کی تعداد کو بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔ جبکہ غریب مریضوں کو علاج معالجہ کی مد میں دی جانے والی معاونت کو خصوصی طور پر سراہا ۔ تاہم کمیٹی نے ہدایات دی کہ مریضوں کو مشکلات میں نہ ڈالا جائے اور آسان سے آسان طریقہ کار کے ذریعے ان کی مالی معاونت کی جائے۔

انہوں نے انفرادی مالی اعانت کے اس پروگرام کی تعریف کی کمیٹی نے ہدایات دی کہ ملک کے پسماندہ علاقوں میں ہیپاٹائٹس کے مرض میں اضافہ ہورہا ہے اور غربت کی وجہ ایسے لوگ اپنے علاج معالجہ اور ٹیسٹ کرانے کی اسطاعت نہیں رکھتے ۔ لہٰذا دور افتادہ کم ترقی یافتہ علاقوں میں ہیپاٹائٹس کے ٹیسٹ کے لیے اور ایسے مریضوں کے علاج اور معالج لیے بیت الما ل ایسے اقدامات کرے جس کی بدولت ایسے غریب مریضوں کی مناسب دیکھ بھال ہوسکے۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز سردار اعظم موسیٰ خیل، ثمینہ عابد ، نثا ر محمد مالاکنڈ، میر کبیر محمد شاہی، گیان چند ، جہان زیب جمالدینی اور مسز خالدہ پروین کے علاوہ ایم ڈی بیت المال اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :