سندھ اسمبلی اجلاس،6 نجی قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں

پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش، وفاقی حکومت روزانہ ملک کے غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال کر ظلم کر رہی ہے، نثار احمد کھوڑو

منگل 31 جنوری 2017 21:43

سندھ اسمبلی اجلاس،6 نجی قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں
?کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 جنوری2017ء) سندھ کے سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم کی قیمتوں میں کیے جانے والے اضافے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ حکمران غریبوں پر ظلم کرنے سے باز رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سب مل کر کھڑے ہو گئے تو وفاقی حکومت کو کہیں بیٹھنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی ۔

انہوں نے یہ بات منگل کو سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کامران اختر کی جانب سے وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیے جانے والے اضافے کے خلاف پیش کردہ قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی ۔ سندھ اسمبلی میں منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر ارکان کی جانب سے پیش کردہ 6 نجی قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں ۔

(جاری ہے)

وزیر پارلیمانی امور نے اس قرار داد کی پرزور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت جب دل چاہتا ہے ، من مانے انداز میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتی ہے ، جس سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کے شعبے پر بلکہ زندگی کا ہر دوسرا شعبہ متاثر ہوتا ہے اور مہنگائی بھی بڑھ جاتی ہے ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت روزانہ ملک کے غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال کر ظلم کر رہی ہے ۔

محرک کامران اختر کاکہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاری کر لی ہے ۔ حکومت سندھ کو چاہئے کہ وہ وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ کرے کہ وہ پٹرولیم کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ واپس لے اور آئندہ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے بعض رہے ۔ تحریک انصاف کی ڈاکٹر سیما ضیاء نے ایک نجی قرار داد پیش کی ، جس میں اس بات کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا کہ صوبے بھر کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں بچوں کے داخلے کے وقت پولیو ویکسی نیشن کارڈ کو لازمی قرار دیا جائے ۔

محرک کا کہنا تھا کہ پولیو ایک تشویش ناک مسئلہ بن گیا ہے ۔ اس پر قابو پانے کے لیے سنجیدگی سے حکمت عملی اختیا رکرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بچے ہمارا قومی سرمایہ ہیں اور صحت مند بچے پاکستان کا مستقبل ہیں ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے کہا کہ حکومت اس قرار داد کی حمایت کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے ۔

یہ ضروری ہے کہ اسکولوں میں داخلے کے وقت پولیو ویکسی نیشن کے بارے میں پوچھا جائے ۔ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے بھی قرار داد کی حمایت کی اور کہا کہ 2010 ء میں جب لازمی تعلیم کا بل منظور کیا گیا تھا تو اس وقت لازمی پولیس ویکسی نیشن کو بھی اس بل میں شامل کر لیا جاتا تو اس قرار کی ضرورت پیش نہ آتی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت افسوس ناک بات ہے کہ پولیو مہم کے حوالے سے جو رپورٹ سامنے آئی ہے ، اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ پولیو مہم کے دوران سب سے زیادہ کرپشن صوبہ سندھ میں ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کو کلی اختیارات دے کر سول سوسائٹی ، منتخب عوامی نمائندوں کو نظر انداز کیا جائے گا تو یہی کچھ ہو گا ۔ وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ وہ قرار داد کی حمایت کرتے ہیں اور معاشرے کی ضرورت اور تقاضوں کے مطابق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کے لیے صحت مند بچے اور نوجوان ضروری ہیں ۔ بعد ازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔

ایم کیو ایم کے وقار حسین شاہ کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں ڈینگی کے بارے میں آگاہی مہم شروع کرنے پر زور دیا گیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ڈینگی کی افزائش کا موسم نہیں ہے لیکن آنے والے وقت میں ہنگامی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے ۔ اس لیے حکومت سندھ کا محکمہ صحت بلدیاتی اداروں کے ساتھ مل کر ابھی سے کسی موثر حکمت عملی پر کام کرے اور اس سلسلے میں آگاہی مہم شروع کی جائے ۔

پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان ، پیپلز پارٹی کی سائرہ شہلیانی ،ایم کیو ایم کی رانا انصار ، ظفر کمالی نے بھی قرار داد کی حمایت کی ۔ وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کی جانب سے بھی قرار داد کی حمایت کا اعلان کیا گیا ۔ جس کے بعد ایوان نے اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ مسلم لیگ (ن) کے امیر حیدر شاہ شیرازی نے اپنی ایک نجی قرار داد میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) سے رابطہ کرے اور ان سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت کھلاڑیوں کو میرٹ کی بنیاد پر قومی کرکٹ ٹیم کے لیے سلیکٹ کیا جائے ۔

محرک کا کہنا تھا کہ اقربا پروری کے باعث قومی کرکٹ ٹیم کا بیڑا غرق ہو گیا ہے ۔ حالانکہ ایک زمانے میں پوری دنیا میں ہماری کرکٹ ٹیم کا نام ہوتا تھا ۔ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی خود مختاری دی گئی ہے ۔ حکومت سندھ کو چاہئے کہ صوبائی سطح پر اسپورٹس کی کوئی اتھارٹی بنائے ۔ پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سہراب سرکی ، ایم کیو ایم کی نائلہ منیر ، مسلم لیگ (ن) کی سورٹھ تھیبو ، مسلم لیگ (فنکشنل) کے سعید خان نظاما نی نے قرار داد کی حمایت کی ۔

صوبائی وزیر ضیاء الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ سندھ میں باصلاحیت کھلاڑیوں کی کمی نہیں ۔ شہید بے نظیر آباد میں حیدر آباد کے نیاز اسٹیڈیم سے بھی اچھا بلاول فلڈ لائٹ اسٹیڈیم موجود ہے ۔ سندھ کے ہونہار نوجوان کی حوصلہ افزائی کی جائے تو وہ قومی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے کہا کہ وہ اس قرار داد کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو پنجاب کرکٹ بورڈ بنا دیا گیا ہے ۔

بعد ازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن نائلہ منیر کی جانب سے پیش کردہ ایک نجی قرار داد میں سندھ میں بڑھتے ہوئے بجلی کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس امر کی نشاندہی کی گئی تھی کہ لوڈشیڈنگ کے باعث صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں اور لوگوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے ۔ اس لیے صوبے میں لوڈشیڈنگ سے بچنے کے لیے شمسی توانائی کے ماڈل منصوبے شروع کیے جائیں ۔

محرک کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2018ء میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کر دی جائے گی لیکن تاحال یہ وعدہ پورا نہ ہو سکا ۔ انہوں نے کہا کہ ونڈ انرجی کے منصوبے لگا کر ہزاروں میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ سورج سال کے 365 دن روشن رہتا ہے ۔ حکومت سندھ کو چاہئے کہ وہ سولر انرجی کے منصوبوں پر توجہ دے ۔ ایم کیو ایم کے دیوان چند چاولہ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی اہم مسئلہ ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ جمہوری حکومتوں نے بھی اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی اور اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا ۔

سندھ حکومت نے جو دعوے کیے تھے ، اس پر کہیں بھی کوئی کام ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن کلثوم چانڈیو ایم کیو ایم کے رعنا انصار اور پی ٹی آئی کے ثمر علی خان نے بھی قرار داد کی حمایت کی ۔ پیپلز پارٹی کے فیاض بٹ نے کہاکہ سندھ میں 20 ہزار اسٹریٹ لائٹس شمسی توانائی کے ذریعہ چلانے کا منصوبہ ہے اور حکومت سندھ بہت سے دیہاتوں میں جہاں بجلی نہیں ہے ۔

چھوٹے چھوٹے سولر یونٹ فراہم کرنے کی کوشش ک ررہی ہے ۔ کئی علاقوں میں ٹیوب ویلز بھی سولر انرجی پر منتقل کیے گئے ہیں ۔ اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاکہ توانائی کا شعبہ سندھ کے لیے ایک اہم ایشو ہے ۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی حکومت نے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔ شہید بے نظیر بھٹو نے اپنے دور حکومت میں پہلی مرتبہ کیٹی بندر پر کوئلے سے بجلی بنانے کا منصوبہ دیا ۔

افسوس کی بات ہے کہ اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہو گئی ۔ اس کے بعد جو وزیر پٹرولیم آئے انہوں نے پی پی حکومت کی جانب سے تیار کردہ 5 ہزار میگاواٹ کا یہ منصوبہ سرد خانے میں ڈال دیا ۔ اگر یہ منصوبہ مکمل کر لیا جاتا تو آج ملک میں بجلی کا رونا نہ رو رہے ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت آئندہ سالوں میں کوئلے سے بجلی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے ۔

جھمپیر سے لے کر جاتی تک ایک بڑا ونڈ کوریڈور ہے ۔ ہم ونڈ پاور کے ذریعہ 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں ۔ یہ ڈھائی ارب روپے کا پروجیکٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ۔ اگر یہاں کے وسائل کو بروئے کار لایا جائے تو توانائی کے بحران پر باآسانی قابو پایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نیپرا نے نوری آباد کے قریب پاور پروجیکٹ کی اجازت دینے میں ایک سال لگا دیا ۔

بعد ازاں ایوان نے یہ قرار داد منتفقہ طور پر منظور کر لی ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی کی جانب سے پیش کردہ ایک نجی قرار داد میں زور دیا گیا تھا کہ حکومت سندھ نوجوانوں کے لیے پالیسیاں ترتیب دے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ضرور ہے لیکن اس کا ابھی تک کوئی سرکاری نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے ۔

نوجوانوں کے مسائل پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ایسی پالیسیاں بنائی جائیں ، جن پر عمل درآمد کے لیے کوئی ٹائم فریم بھی مقرر کیا جائے ، جو زیادہ سے زیادہ دو ماہ کا ہونا چاہئے ۔ ان کی اس قرار داد کی حکومت اور اپوزیشن کے کئی ارکان نے حمایت کی ۔ اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید قائم علی شاہ نے کہا کہ 2012 ء میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے یوتھ پالیسی دی تھی ۔

جس پر عمل بھی ہو رہا ہے ۔ انہوں نے اس حوالے سے شہید بے نظیر بھٹو ڈویلپمنٹ پروگرام کا بھی ذکر کیا ، جس کے تحت تین لاکھ سے زائد نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھائے گئے اور تربیت فراہم کی گئی ۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سندھ کے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ۔ جس کا مقصد یہ تھا کہ کم پڑھے لکھے نوجوانوں کو جنہیں کوئی اچھی ملازمت نہیں مل سکتی ، انہیں ہنر مند بنایا جائے تاکہ وہ بہتر انداز میں روزگار حاصل کر سکیں ۔ انہوں نے اس ضمن میں رورل سپورٹ پروگرام اور غربت کے خاتمے کے پروگرام کا بھی ذخر کیا ۔

متعلقہ عنوان :