سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس سے متعلق ٹرائل کورٹ کے ججز عطا ربانی اور راجہ آصف سے جواب طلب کرلیا

سابق جج کی اہلیہ ماہین ظفر براہ راست تشدد کی ذمہ دار قرار دے دی گئیں ،ْپولیس نے حتمی چالان تیار کرلیا ٹرائل کورٹ کا بچی کی حوالگی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں تھا ،ْ چیف جسٹس کے ریمارکس

منگل 31 جنوری 2017 21:32

سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس سے متعلق ٹرائل کورٹ کے ججز عطا ربانی اور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2017ء) سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس سے متعلق ٹرائل کورٹ کے ججز عطا ربانی اور راجہ آصف سے جواب طلب کرلیا جبکہ سابق جج کی اہلیہ ماہین ظفر براہ راست تشدد کی ذمہ دار قرار دے دی گئیں۔پولیس نے حتمی چالان تیار کرلیا۔ منگل کو سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی ۔

سماعت کے دور ان کہا گیا کہ گھریلوملازمہ طیبہ پر تشدد کا کیس ایک ہی عدالت سنے گی، سابق جج راجہ خرم اپنی اہلیہ کے ساتھ ملزم کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ کا بچی کی حوالگی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں تھا،ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے بچی کی حوالگی کا فیصلہ عجلت میں کیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک محاورہ ہے جب باپ سرپرنہیں ہوتاتوعدالتیں باپ کاکرداراداکرتی ہیں، طیبہ ہماری بھی بچی ہے ، طیبہ کے والدین سویٹ ہومزمیں جا کر اپنی بچی سے مل سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیس کا چالان مکمل ہو گیا پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چالان مکمل ہو چکا ،ْٹرائل کورٹ میں جمع کرا دیں گے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے کو کسی دوسرے شہر کی عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی تھی ،ْ یہ ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار ہے ، ٹرائل کور ٹ میں چالان جمع ہونے کے بعد ہائیکورٹ فیصلہ کریگی مقدمہ کہاں چلایاجائے۔

لمبی بات کروں گا تو باتیں اخباروں میں پھیلتی ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں بچے کو غلامی میں رکھنے کا جرم بھی شامل ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیس کے اس مرحلے پر طیبہ کو اسکے والدین کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔کیس کی مزید سماعت دوہفتوں کے لئے ملتوی کر دی گئی ۔

متعلقہ عنوان :