امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کینیڈین وزیراعظم کو ٹیلی فون ،مسجد پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت جانی نقصان پر اظہار افسوس

پیر 30 جنوری 2017 23:40

اوٹاوا/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 جنوری2017ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو کو ٹیلی فون کرکے مسجد پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت اور جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا،کیوبیک سٹی کی مسجد میں مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں6نمازی شہید اور 8 زخمی ہوگئے تھے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو کو ٹیلی فون کیا اور کیوبیک سٹی کی مسجد میں مسلح افراد کی فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

امریکی صدر نے کینیڈین وزیراعظم کو ہرقسم کے تعاون کی پیشکش بھی کی ۔ ا س سے قبل کینیڈاکے شہرکیوبیک سٹی کی مسجد میں مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں6نمازی شہید اور 8 زخمی ہوگئے تھے ۔

(جاری ہے)

کیوبیک سٹی کی مسجد میں فائرنگ کا واقعہ نماز عشاکے وقت پیش آیا جس وقت مسجد میں 40 کے قریب افراد موجود تھے کہ 3 مسلح افراد نے اندر گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 6نمازی شہید اور8 زخمی ہوگئے ۔

صدر مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ نماز عشا کے وقت مسجد میں 40 کے قریب افراد موجود تھے۔ پولیس حکام کے مطابق مسجد پر حملے کے بعد سرچ آپریشن میں 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔امام مسجد محمد ینگوئی نے مسجد میں فائرنگ کے واقعے کو انسانیت سوز قرار دیا۔ینگوئی جو فائرنگ کے وقت مسجد میں موجود نہیں تھی نے بتایا کہ انھیں عشا کی نماز میں موجود افراد کی جانب سے فائرنگ کے حوالے سے فون کالز موصول ہوئیں۔

صوبہ کیوبیک کے پرائم منسٹر فلپ کوئیلارڈ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ حکومت کیوبیک کے لوگوں کی سیکیورٹی کے لیے متحرک ہی'۔انھوں نے اپنے ایک پیغام میں لکھاکہ کیوبیک اس انسانیت سوز تشدد کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے ساتھ ہی انھوں نے کیوبیک کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا۔کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے مسجد پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے پر پورا ملک سوگوار ہے اور میری ہمدردیاں متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں۔

حالیہ برسوں میں کیوبیک میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔کیوبیک کا اسلامک کلچرل سینٹر، شہر کی جامع مسجد بھی کہلاتی ہے، یہاں اس سے قبل بھی کچھ نفرت انگیزی کے واقعات پیش آچکے ہیں، جب گذشتہ برس جون میں ماہ رمضان میں مسجد کے دروازے پر ایک حرام جانور کا سر کاٹ کر رکھ دیا گیا تھا۔دوسری جانب چہرے کا نقاب بھی 2015 کے نیشنل الیکشن کے دوران موضوع بحث بنا رہا، خصوصا کیوبیک میں زیادہ تر افراد نے شہری تقریبات کے دوران نقاب پر پابندی لگانے کی حمایت کی۔

دوسری جانب 2015 میں ہونے والے پیرس حملوں کے اگلے ہی روز کیوبیک کے پڑوس میں واقع صوبہ انٹاریو میں ایک مسجد کو بھی نذر آتش کردیا گیا تھا۔فائرنگ کا حالیہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب حال ہی میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں اور پناہ گزینوں پر امریکا کے دروازے بند کیے جانے کے بعد اس بات کا اعلان کیا تھا کہ ان کے دروازے مہاجرین کے لیے کھلے ہیں۔