اووبر اور کریم مشکل میں، محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب نے لاہور میں غیرقانونی طور پر چلنے والی کیب سروس کےخلاف کریک ڈاون شروع کر دیا

muhammad ali محمد علی پیر 30 جنوری 2017 23:00

اووبر اور کریم مشکل میں، محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب نے لاہور میں غیرقانونی ..

لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30جنوری2017ء) محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب نے لاہور میں غیرقانونی طور پر چلنے والی کیب سروس کےخلاف کریک ڈاون شروع کر دیا ہے. تفصیلات کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پنجاب کے دارلخلافہ لاہور میں اووبر، کریم اور دیگر کئی نجی کمپنیوں کی جانب سے کیب سروس کا آغاز کیا گیا جس نے عوام میں بے حد مقبولیت حاصل کی۔ خاص کر اووبر کی جانب سے لاہور میں سروس کے افتتاح کے موقع پر پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے سربراہ عمر سیف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کرکے اس اقدام کو خوب سراہا تھا۔

جبکہ کریم نامی کمپنی کراچی میں کیب سروس فراہم کرتی رہی ہے اور خلیجی ممالک میں بھی کافی مشہور ہے۔ان کمپنیوں کی جانب سے پرائیویٹ گاڑیوں کو بطور پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کیا جا رہا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم اب محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب نے لاہور میں غیرقانونی طور پر چلنے والی کیب سروس کےخلاف کریک ڈاون شروع کر دیا ہے.اووبر، کریم اور دیگر نجی کیب سروس مہیا کرنے والی کمپنیاں غیر قانونی قرار دے دی گئی ہیں اور ان پر فوری پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

گاڑیوں کے مالکان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

حکومت پنجاب کا باقاعدہ موقف
پنجاب ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے کریم، اوبر اور اے ون سمیت ٹیکسی سروسز فراہم کرنے والی دیگر کمپنیوں کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ان کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ،محکمہ ٹرانسپورٹ نے نجی کیب سروسز کی 100سے زائد گاڑیوں کو تحویل میں لے کر فی گاڑی 2ہزارروپے جرمانہ عائد کر دیاجبکہ سندھ حکومت نے متعلقہ کمپنیوں کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیئے ۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سیکریٹری کی جانب سے چیف ٹریفک پولیس آفیسر لاہور اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹرانسپورٹ کمپنی لاہور کو بھیجے گئے ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ ایپس کا استعمال کرکے صارفین کو ٹیکسی کی سہولیات فراہم کرنے والی کریم، اوبر اور اے ون جیسی کمپنیاں روٹ پرمٹ اور گاڑیوں کی فٹنیس سرٹیفکیٹ کے بغیر چل رہی ہیں، جس کی وجہ سے حکومتی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عام گاڑیوں کو کسی بھی ریگولیٹری باڈیز کے ذریعے رجسٹرڈ کرائے بغیر سروس میں شامل کیا گیا، عام لوگوں کی جانب سے ایسی گاڑیوں میں سفر کرنا سکیورٹی رسک ہے۔اس اعلامیے کے مطابق آن لائن رجسٹریشن کے بعد صارفین کو سفر کی سہولیات فراہم کرنے والی ان کمپنیوں کی گاڑیاں کمرشل بنیادوں پر بغیر پرمٹ روٹ کے چل رہی، ہیں جو موٹر وہیکل آرڈیننس 1995( ایم ڈبلیو او ) کے سیکشن 2(5)، (20)، سیکشن 39اور سیکشن 40سمیت رینٹ اے کار سروس پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔

صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے متعلقہ حکام کو کیب سروس فراہم کرنے والی ان کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عوام کے تحفظ اور حکومتی روینیو میں اضافے کے لیے ان کمپنیز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔نوٹیفکیشن میں متعلقہ حکام کو یہ ہدایات بھی کی گئیں ہیں کہ ان کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے متعلق اعلی انتظامیہ کو یومیہ بنیادوں پر معلومات سے آگاہ کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ نجی کیب سروسز کی 100سے زائد گاڑیوں کو تحویل میں لے لیا ہے۔ حکام نے ان گاڑیوں پر فی گاڑی 2 ہزارروپے جرمانہ عائد کیا اور حکم دیا ہے کہ ٹیکسی کار کے طور پر چلنے والی پرائیویٹ گاڑیوں کو رجسٹرڈ کروا کر ان کا روٹ پرمٹ لیا جائے۔

سندھ حکومت کا فیصلے کی تاعید کا اعلان
دوسری جانب سندھ حکومت نے بھی کراچی میں کیب سروس مہیا کرنے والی دونوں کمپنیوں اوبر اورکریم کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے نوٹس بھجوا دیئے ہیں ۔

ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجازشیخ کے مطابق پرائیویٹ گاڑیوں کوٹیکسی پرچلانا غیرقانونی ہے، پرائیویٹ ٹیکسی چلانے والوں کے خلاف مہم کا آغاز کردیا گیا ہے جب کہ پرائیویٹ گاڑیوں کو کمرشل کرنا ہوگا۔اس حوالے سے سیکریٹری ٹرانسپورٹ طحہ فاروقی کا کہنا تھا کہ نجی کمپنیوں کو ٹیکسیاں چلانے کے لئے 3قسم کی اجازت نامے حاصل کرنا ہوتے ہیں، اس کے علاوہ محکمہ ایکسائز سے روٹ پرمٹ اور فٹنس سرٹیفکیٹ بھی حاصل کرنا بھی لازمی ہے، 6 ماہ قبل نوٹس جاری کرنے کے باوجود کمپنیوں نے قانون پر عمل درآمد نہیں کیا، دونوں کمپنیوں کو بارہا نوٹسز بھیج چکے ہیں۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ناصر شاہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسی سروس پر پابندی پنجاب حکومت نے لگائی ہے، ہم بھی ہم ٹیکسی سروس کو بند کرنا چاہتے تو کردیتے لیکن یہ سروس بند نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع کی حالت زار بھی بہتر نہیں، اس لئے ہم نے نجی ٹیکسی سروس کونوٹس بھجوایا ہے تاکہ کمپنیاں کم از کم قانونی تقاضے تو پورا کریں۔

واضح رہے کہ کریم اور اوبر نامی ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں موبائل ایپلیکیشن سروس کے ذریعے ٹیکسی کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ان موبائل ایپس کا استعمال کرتے ہوئے صارف اپنے موجودہ مقام پر کریم کار کو بلوا سکتے ہیں جبکہ اس کے ذریعے باآسانی کسی جگہ سفر کرسکتے ہیں۔یہ دونوں کمپنیاں لاہور اسلام آباد اور کراچی سمیت پاکستان کے دیگر بڑے شہروں میں اپنی سروسز فراہم کرتی ہیں، کریم نے گزشتہ برس نومبر میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے بعد پاکستان کے مزید 5 شہروں میں اپنی سروس کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔

فیس بک پر ایک پوسٹ کے ذریعے کریم نے حیدرآباد، ملتان، گجرانوالہ، پشاوراور فیصل آباد میں گاڑیاں رکھنے والے شہریوں سے درخواستیں طلب کیں۔اوبر اور کریم کمپنیاں ٹیکسی سروس سمیت رکشہ سروس بھی فراہم کرتی ہیں۔

اووبر اور کریم مشکل میں، محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب نے لاہور میں غیرقانونی ..

متعلقہ عنوان :