ملک میں گیس کی طلب اور رسد میں واضح فرق ہے ،ْ ایل این جی کوئی بھی صوبہ استعمال کر سکتا ہے ،ْ شاہد خاقان عباسی

سندھ میں بعض ٹیکسٹائل یونٹوں کو حکم امتناعی کی وجہ سے 480 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس کی فراہمی جاری ہے ،ْ حکومت ترقیاتی فنڈز کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرتی ،ْقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات حکومت ملک میں سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے لئے پائلٹ پراجیکٹ پر عمل پیرا ہے ،ْ وفاقی وزیر زاہد حامد نیب نے اب تک 278 ارب روپے وصول کئے، نیب ملازمین کو ملزمان سے وصول کردہ رقم میں سے کوئی رقم نہیں دی جاتی ،ْ جوابات قومی اسمبلی میں اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی دوہری شہریت کے حوالے سے سوال مکمل تفصیلات آنے تک موخر کر دیا گیا

پیر 30 جنوری 2017 23:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جنوری2017ء) قومی اسمبلی کوبتایاگیا ہے کہ ملک میں گیس کی طلب اور رسد میں واضح فرق ہے ،ْ ایل این جی کوئی بھی صوبہ استعمال کر سکتا ہے ،ْ سندھ میں بعض ٹیکسٹائل یونٹوں کو حکم امتناعی کی وجہ سے 480 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس کی فراہمی جاری ہے ،ْ حکومت ترقیاتی فنڈز کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرتی۔

پیر کو وقفہ سوالات کے دور ان فاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ملک میں گیس کی طلب اور رسد میں واضح فرق ہے، گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ملکی سطح پر پیدا ہونے والی گیس پر ہے، یہ درآمد شدہ گیس پر نہیں ہے، ایل این جی کوئی بھی صوبہ استعمال کر سکتا ہے۔ سی این جی کو ڈی ریگولیٹ کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کی قیمتوں کے حوالے سے آج تک کوئی شکایت نہیں آئی، ڈیمانڈ زیادہ ہونے پر سی این جی کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، اس وقت تین دن لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گھریلو گیس کنکشن سکیموں کو کابینہ کو بھجوایا جاتا ہے، اس کی منظوری سے کنکشن دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گیس کا پریشر سردی کی شدت یا دیگر وجوہات کی بناء پر کم ہو جاتا ہے ،ْکوئی ممبر اگر اپنے حلقہ میں گیس کا کنکشن لگانا چاہتا ہے تو وہ ہمیں لکھ کر دے، ہم کابینہ کو بھجوا دیں گے اور اس کی رقم وہی رکن دیگا انہوں نے بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں خیبر پختونخوا میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جا رہی، یہاں بھی دو ماہ لوڈ شیڈنگ ہونی چاہئے۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ نظام بہتر انداز میں چلایا جائے، اس سال شکایات کم ہیں، آئندہ سردیوں میں یہ نہ ہونے کے برابر ہوں گی۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ اس وقت ٹیکسٹائل کے شعبہ کے لئے گیس کے نرخ ملک بھر میں یکساں طور پر 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی مقرر کیا گیا ہے۔ کراچی میں چند صنعتی یونٹس ایسے ہیں جنہوں نے عدالت سے حکم امتناعی لے رکھا ہے اور وہ 480 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے دے رہے ہیں۔

عدالت سے فیصلہ آنے پر اگر ان کی اپیل مسترد ہوئی تو مساوی کر دیں گے۔وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ اوگرا نے اپنے مالی سال 2016-17ء کی ضروریات کے محاصل کے تخمینہ کے تعین میں سرمایہ بجٹ کے لئے مردان ریجن کے قیام کے لئے پانچ کروڑ 10 لاکھ روپے کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ترقیاتی فنڈز سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرتی۔

وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ لاہور ۔ اسلام آباد موٹر وے ایم 2 کی تعمیر نو کا افتتاح دسمبر 2014ء میں کیا گیا، یہ کام تین سال میں مکمل ہونا تھا جسے وزیراعظم کی ہدایت پر دو سال کر دیا گیا، اسے مقررہ وقت میں مکمل کرلیا جائے گا۔وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کو جلد نمٹانے کی خاطر مقدمات کی سماعت کے لئے عدالتی معاونین کی تعیناتی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عدالتوں میں مقدمات اس لئے التواء میں نہیں ہیں کہ یہاں پر مائیکرو سیکوئر تعینات نہیں ہوئے، یہ فرینڈز آف کورٹس ہوتے ہیں جو عدالت کو آزادانہ رائے دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سستا اور فوری انصاف نچلی سطح پر پہنچانا ہمارا منشور ہے، اس پر بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں، اصلاحات کمیٹی موجود ہے اور اس کے تحت ہم مختلف بلز متعارف کرا رہے ہیں۔

ڈویژن کی سطح پر ہائی کورٹ بینچ بنانے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔عائشہ سید کے سوال کے جواب میں زاہد حامد نے بتایا کہ تیزی سے انصاف کی فراہمی کے حوالے سے انقلابی اقدامات زیر غور ہیں۔ ہم ڈسٹرکٹ کورٹ، سول کورٹ کے بعد ہائی کورٹ، سپریم کورٹ سے اپیل پر غور کر رہے ہیں۔ اس بارے میں پائلٹ پراجیکٹ لایا ہے۔ کئی اہم قانون لائے ہیں۔ شام کی عدالتیں لگانے، ججوں کی تعداد بڑھانے سمیت کئی سفارشات شامل ہیں۔

زاہد حامد نے بتایا کہ ملزمان سے وصول کردہ رقم میں سے نیب ملازمین کو کوئی رقم نہیں دی جاتی۔ انہوں نے بتایا کہ نیب نے اب تک 278 ارب روپے وصول کئے، 36 ارب 32 کروڑ روپے کی ریکوری یا پلی بارگیننگ کی گئی جن میں سے 2 ہزار 849 ملازمین کو 1 ارب 14 کروڑ روپے ایوارڈ دیا گیا۔قومی اسمبلی میں اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی دوہری شہریت کے حوالے سے سوال مکمل تفصیلات آنے تک موخر کر دیا گیا۔

وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی دوہری شہریت کے حوالے سے وفاقی شریعت کورٹ، پشاور، بلوچستان اور اسلام آباد ہائیکورٹس نے معلومات دی ہیں کہ کوئی جج دوہری شہریت کا حامل نہیں جبکہ عدالت عظمیٰ، عدالت عالیہ لاہور اور عدالت عالیہ سندھ سے ابھی معلومات کا انتظار ہے۔ جس پرڈپٹی سپیکر نے یہ سوال موخر کر دیا۔