مردم شماری اور سی پیک پر ہماری جماعت کا موقف بالکل واضح ،اسکا اظہار ہر فورم پر کرتے آئے ہیں،عبدالمالک بلوچ

پیر 30 جنوری 2017 20:31

مردم شماری اور سی پیک پر ہماری جماعت کا موقف بالکل واضح ،اسکا اظہار ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 جنوری2017ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما وسابق وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مردم شماری اور سی پیک پر ہماری جماعت کا موقف بالکل واضح ہے جس کا ہم اظہار ہر فورم پر کرتے آئے ہیں یہ بات انہوں نے پیرکو کوئٹہ پریس کلب میں ہرنائی ،زیارت،قلعہ سیف اللہ اور کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کی نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر پارٹی کے مرکزی ترجمان جان محمد بلیدی ،رکن اسمبلی یاسمین لہڑی،مہراب مری،ٹکری شفقت لانگو،خیرجان بلوچ ،علی احمدلانگو،عبدالصمد رند،خیر بخش بلوچ ،عبدالغفار قمبرانی سمیت دیگرموجود تھے اس موقع پر پارٹی کے پشتون ریجن کے سیکرٹری صدیق پانیزئی نے کہا کہ ہرنائی زیارت ،قلعہ سیف اللہ سے رحمت اللہ کاکڑ،احسان اللہ سارنگزئی،محمد نور مہترزئی،نقیب میانی،زین اللہ کاکڑ،عبدالرحمن پانیزئی اورباز محمد بازئی کی قیادت میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کارکن آج نیشنل پارٹی میں شامل ہورہے ہیں جبکہ قلعہ عبداللہ اور پشین سے 15فروری کو بھی کارکن پارٹی میں شامل ہونگے انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی صوبے کے پشتون علاقوں میں ایک موثر سیاسی قوت بن رہی ہے آج پارٹی میں شامل ہونے والے امید ہے کہ پارٹی موقف گھرگھر پہنچائیں گے ۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعلی ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ ملک کے تمام مظلوم اقوام کو متحد کرکے طبقاتی جبر کے خلاف جدوجہدکی جائے اور صوبے میں آباد تمام اقوام کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی جائے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک اور مردم شماری پر ہمارا موقف واضح ہے تارکین وطن کی موجودگی میں مردم شماری قبول نہیں صوبے میں مزاحمت کاری کے باعث بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے نقل مکانی کرچکے ہیں انکی انکے گھروں میں آبادکاری اور تارکین وطن کی انکے ملکوں کو واپسی تک مردم شماری نہ کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کو مشرف دور میں سنگاپور کے حوالے کیا گیا تھا جبکہ اسکے بعد گزشتہ دور حکومت میں اسکے شیئر چینی کمپنی نے خریدے تھے ہم سی پیک اور صوبے کی ترقی کے خواہشمند ہیں مگر کچھ مطالبات ہیں جن میں سب سے اہم گوادر کی مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے 18ویں ترمیم کے موقع پر پیپلز پارٹی کی حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ گوادر پورٹ کو صوبائی حکومت کے حوالے کیا جائے گا مگرایسا نہیں ہوا گوادر پورٹ کو صوبائی حکومت کے حوالے کیا جائے گوادرپورٹ سے ہونے والی آمدنی اور وہاں ملازمتوں میں بلوچستان اور گوادر کے لوگوں کا حصہ ہونا چاہئے اور بلوچستان کے جو کاروباری حضرات وہاں کاروبار کرناچاہتے ہیں انہیں بینکوں کے ذریعے قرضے دیئے جائیں تاکہ وہاں کے کاروبار میں ہمارے کاروباری لوگوں کا بھی حصہ ہو۔