گاندربل‘ بوڑھے والدین اور نو ماہ کے بچے کا واحد سہارا چار ماہ سے نظر بند

عید الضحیٰ کے دن جاوید احمد خان کو اس وقت گرفتار کیا گیاتھاجب وہ نماز عید ادا کرنے کے بعد گھر کی طرف واپس جا رہا تھا

پیر 30 جنوری 2017 13:41

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جنوری2017ء) مقبوضہ کشمیر میں ضلع گاندربل کے علاقے بدرگنڈ سے تعلق رکھنے والا نوجوان جاوید احمد خان جو عمر رسیدہ والدین اور9ماہ کے شیر خوار بچے کا واحد سہاراہے ، گزشتہ 4ماہ سے جموں کی کھٹوعہ جیل میں بدنام زمانہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند ہے جبکہ اسکے والدین نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیںاور معاشی تنگی کی وجہ سے پورا کنبہ بکھر گیا ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بیٹے سے ملاقات کی حسرت نے بزرگ والد کو دوبارہ شالبافی کرنے پر مجبور کیا ہے تاکہ اپنے لخت جگر سے ملاقات کیلئے سفری خرچہ جوڑسکے۔ عید الضحیٰ کے دن جاوید احمد خان کو اس وقت گرفتار کیا گیاتھاجب وہ نماز عید ادا کرنے کے بعد گھر کی طرف واپس جا رہا تھا۔

(جاری ہے)

عزیزو اقارب کے مطابق جاوید احمد خان کی گرفتاری کے بعد پورا کنبہ بکھر گیا کیونکہ گھر کے کفیل کی اسیری سے اہل خانہ دانے دانے کے محتاج ہوگئے ہیں۔

رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ انکے گھر کی معاشی حالت اس قدر تنگ ہوچکی ہے کہ جاوید کی اہلیہ اپنی9ماہ کے شیر خوار بچے کو لیکر میکے چلی گئی ہے تاکہ بزرگ اور عمر رسیدہ والد نسبتی کی بوڑھی ہڈیوں سے بوجھ کم کیا جاسکے۔ بزرگ والدین کیلئے ایک طرف بیٹے کی نظر بندی کی پریشانی ہے تو دوسری طور اس کی اہلیہ اور شیرخوار بچے کو میکے بھیجنے کا غم اندر ہی اندر کھائے جا رہا ہے۔

جاوید احمد خان پیشے سے درزی تھا اور مکان کے باہر ہی اس کی دکان تھی۔ وہ اپنے پورے کنبے کی کفالت کرتا تھا لیکن اب دکان بھی بند ہے اور کنبہ بھی بکھر گیاہے۔ اپنے میکے میں شوہر کے انتظار میں جاوید احمد خان کی اہلیہ بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہیں اور اس دن کا انتظار کر رہی ہے جب وہ واپس اپنے سسرال جا سکے۔اہل خانہ نے قابض حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ جاوید احمد خان کے پبلک سیفٹی ایکٹ پر نظر ثانی کرے اور پہلے مرحلے میں انہیں جموں سے سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا جائے تاکہ گھر والے ان کے ساتھ ملاقات کر سکیں۔ قابض انتظامیہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وادی میں8جولائی سی522 افراد پر سیفٹی ایکٹ نافذ کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :