پاکستان اور سعودی عرب بھی پابندی کی زدمیں آسکتے ہیں-اگلے انتظامی حکم نامے میں مزیدمسلمان ملکوں کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے-وائٹ ہاﺅس کے چیف آف سٹاف کا امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 30 جنوری 2017 12:03

پاکستان اور سعودی عرب بھی پابندی کی زدمیں آسکتے ہیں-اگلے انتظامی حکم ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30جنوری۔2017ء) وائٹ ہاﺅس کے چیف آف سٹاف رائنس پرائبس نے کہا ہے کہ فوری طور پر 7 مسلم اکثریتی ممالک کے پناہ گزینوں کی امریکہ آمد پر پابندی عائد کی گئی تھی اور اس فہرست میں مزید مسلم ممالک کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سے ایک انٹرویومیں ان سے پوچھا گیا کہ پناہ گزینوں پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے ایگز یکٹیو حکم نامے میں جن 7 ملکوں کو شامل کیا ہے اس کے مقابلے میں سعودی عرب، پاکستان، افغانستان اور مصر جیسے ممالک کے شدت پسندوں نے کہیں زیادہ امریکی شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔

اگر اس مسئلے پر اس انتظامیہ کو اتنی زیادہ تشویش ہی تھی تو پھر ان ملکوں کو اس فہرست سے الگ کیوں رکھا گیا؟ اس کے جواب میں رائنس پرائبس نے کہا ہمیں اس مسئلے پر تشویش ہے اسی لیے ہم نے ابتدائی طور پر ان ملکوں کو اس فہرست میں شامل کیا جن کے متعلق کانگریس کے دونوں ایوانوں نے شناخت کر رکھی تھی اور اوباما انتظامیہ نے ان پر زیادہ نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

شاید دوسرے ایگزیکیٹو حکمنامے کے تحت دوسرے ممالک کو بھی اس میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سب امریکی شہریوں کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے اور اس میں تاخیر نہیں کی جا سکتی ہے اس لیے جن ممالک کی پہلے ہی نشاندہی ہوچکی تھی ان پر بلا تاخیر پابندی لگائی گئی۔پرائبس نے یہ بھی کہا کہ جن ممالک کے پناہ گزینوں کی آمد پر پابندی عائد کی گئی ہے وہاں سے آنے والے جن افراد کے پاس گرین کارڈ ہوگا انھیں امریکہ میں داخلے کی اجازت ہوگی لیکن اس میں بھی چھان بین کی جائےگی۔

ان کا کہنا تھا اس پابندی کا اطلاق ان پر نہیں ہوتا ہے لیکن ایسے لوگوں سے محکمہ امیگریشن کے حکام کچھ زیادہ ہی سوالات و جوابات کریں گے تب انھیں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ جب تک نئی انتظامیہ اس بارے میں واضح اصول و ضوابط مرتب نہیں کر لیتی اس وقت تک اسی پروگرام پر عمل کیا جائےگا۔وائٹ ہاﺅس کے چیف آف سٹاف کا کہنا تھا کہ کسٹم بارڈر پیٹرول کے ایجنٹوں کو ایسے اضافی اختیارات بھی حاصل ہوں گے کہ اگر انھیں آنے والے کسی بھی شخص پر شک ہو تو وہ اپنی صوابدید پر اس کے بارے میں فیصلہ کر سکتے ہیں۔

انٹرویو کے دوران ان سے یہ سوال بھی کیا گیا کہ کیا مستقبل قریب میں سعودی عرب اور پاکستان بھی اس پابندی کی زد میں آسکتے ہیں تو وائٹ ہاﺅس کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ فہرست میں مزید ملک شامل کئے جا سکتے ہیں، فی الحال ایسے ملکوں میں آنے اور وہاں سے نکلنے والے افراد پر نظر رکھی جائے گی۔ رائنس پرائبس کا کہنا تھا کہ جن سات ممالک پر پابندی عائد کی گئی ہے ان ممالک سے واپس آنے والے امریکیوں کو بھی سخت جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلمان اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے خلاف امریکہ آمد پر بندش لاگو کرنے پر ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔نیو یارک کے جان ایف کنیڈی ہوائی اڈے کے سامنے 2000 سے زائد افراد نے مظاہرہ کیا، جنھوں نے انھیں آنے دیا جائے کے نعرے لگائے، جس دوران 12 مہاجرین کو حراست میں لیا گیا۔ سیکس اینڈ سٹی کی مشہور اداکارہ، سنتھیا نکسن کے علاوہ دیگر فلمی دنیا کے ستاروں نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے، پامیلا فرینچ نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے کئے گئے اقدامات افسوس ناک، شرمناک اور مکمل طور پر امریکہ مخالف ہے اور میں اِس پر احتجاج کرتی ہوں۔ہوائی اڈے پر سکیورٹی کے نفاذ پر مامور ادارے نے امن و امان قائم کرنے کے لیے ایئرپورٹ ٹرمینل پر ریل گاڑیوں کی آمد و رفت بند کردی۔ گورنر اینڈریو کﺅمو نے، جن کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے، فیصلے کو واپس لیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو احتجاج کا حق حاصل ہے۔

ایک بیان میں ا±نھوں نے کہا کہ نیو یارک کے عوام کی آواز سنی جائے گی۔ریاست نیوجرسی کے نیو آرک بین الاقوامی ہوائی اڈے لبرٹی کے سامنے 120 سے زائد مظاہرین جمع ہوئے۔ ا±نھوں نے کتبے اٹھا رکھے تھے، جن میں ٹرمپ کے امیگر یشن احکامات کہ مذمت کی گئی تھی۔مظاہرین ان قانون دانوں سے جا ملے جو ہوائی اڈے پر آ کر مہاجرین اور تارکین وطن کے حقوق کا دفاع کر رہے تھے، جنھیں زیر حراست رکھا گیا تھا اور ملک کے اندر داخل نہیں ہونے دیا جا رہا تھا۔

ورجینیا کے گورنر ٹیری میکالف نے ڈیلس میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ا±نھوں نے ورجینیا کے اٹارنی جنرل مارک ہیرنگ کو احکامات جاری کردیے ہیں کہ ورجینیا میں زیر حراست افراد کی قانونی امداد کے لیے دستیاب تمام قانونی ضوابط کو بروئے کار لایا جائے۔ مہاجرین سے حمایت کے اظہار کے لیے، درجنوں افراد ڈینور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر جمع ہوئے۔

ہفتے کے روز مین ٹرمینل کے سامنے مظاہرہ کرنے والے افراد نعرے لگا رہے تھے کہ یہاں مہاجرین کا خیرمقدم کیا جاتا ہے ۔ کچھ مظاہرین نے اپنی شناخت یہودی یا مسیحی کے طور پر ظاہر کی ہوئی تھی، جب کہ وہ میں امن کی آغوش میں ہوں کے نعرے لگا رہے تھے۔ڈینور سے کچھ براہِ راست بین الاقوامی پروازوں کی آمد و رفت ہوتی ہے۔ لیکن یہ واضح نہیں آیا صدر کے انتظامی حکم نامے کے تحت کسی کو حراست میں لیا گیا ہے۔

شکاگو کے او ہیئر بین الاقوامی اڈے پر کافی احتجاجی مظاہرین جمع تھے۔ مظاہرین نے او ہیئر کےبین الاقوامی ٹرمینل سے گاڑیوں کی آمد و رفت بند کردی کچھ مسافر بھی احتجاج میں شامل ہوگئے، جب کہ دیگر مظاہرے پر ناخوش تھے۔مہاجرین کے بین الاقوامی اعانتی منصوبے سے وابستہ وکلا نے بتایا کہ او ہیئر سے زیر حراست لیے گئے 17 افراد کو ہفتے کی شام گئے رہا کر دیا گیا۔

جن افراد کو وفاقی جج کے احکام کے تحت رہا کیا گیا ان میں حسن نوریان شامل ہیں، جو پارک رج کے مضافاتی علاقے کے مکین ہیں، جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ، ایران سے لوٹے تھے۔نوریان برطانیہ اور ایران کے دوہرے شہری ہیں، جن کے پاس گرین کارڈ بھی تھا۔ انھیں او ہیئر پر حراست میں لیا گیاجس سے قبل وہ اور ان کی بیوی، زہریٰ امیری صفت، جو امریکی شہری ہیں تہران سے واپس آئے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ شکاگو کے علاقے میں واقع ایک کمیونٹی کالج میں کام کرتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ پانچ گھنٹے تک ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ ریاست ٹیکساس کے فورٹ ورتھ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مظاہرین نے ٹرمپ کے انتظامی حکم نامے کے خلاف اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور آواز بلند کی۔اس ہوائی اڈے پر 70 برس کی ایرانی بیوہ کو بھی حراست میں لیا گیا شاہین حسن پور ا کے بیٹے نے بتایا کہ انھیں بلند فشار خون کی بیماری ہے اور چار برس قبل چھاتی کے سرطان کے عمل جراحی سے گزر چکی ہیں۔

ا±نھیں اپنے بیٹے کی درخواست پر تارک وطن کا ویزا ملا تھا۔ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل کے ٹکوما بین الاقوامی ہوائی اڈے نے تقریباً 3000 احتجاجی مظاہرین پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پرنفرت نہیں، خوف نہیں، تارکین وطن کو یہاں خوش آمدید کہا جاتا ہے‘انھیں آنے دیا جائے کے نعرے درج تھے۔ بتایا گیا ہے کہ احتجاج کرنے والے علی الصبح تک مظاہرہ کرتے رہے۔

ریاست اوریگون کے شہرپورٹ لینڈکے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بھی کئی درجن افراد نے احتجاج کیا جس کے نتیجے میں ہوائی اڈے پر کچھ دیر کے لیے ریلوے سروس بند رہی۔ مظاہرین نے ایئرپورٹ پر نعرے بازی کی ۔کیلی فورنیا کے لاس اینجلس ایئرپورٹ پر 300 افراد اکٹھے ہوئے۔ احتجاج کرنے والے ٹام بریڈلے بین الاقوامی ٹرمینل کے اندر داخل ہوئے، جس سے پہلے کینڈل لائٹ وجل کیا گیا۔ سان فرانسسکو میں بھی سینکڑوں افراد نے ہوائی اڈے کے بین الاقوامی ٹرمینل پر جمع ہوئے اور سات مسلمان اکثریتی ملکوں کے شہریوں کی امریکہ آمد پر لگائی گئی بندش کے خلاف احتجاج کیا۔

متعلقہ عنوان :