سی پیک اور فوجی عدالتوں پر اے پی سی بلائی جائے،اسفند یار ولی

افغان مسئلے پر پاکستان ، روس اور چین کے مذاکرات غلط روایت ہیں پاناما معاملہ عدالت میں ہے فریقین فیصلے کا انتظار کریں ، فاٹا کیلئے کابینہ میں خاص کوٹہ رکھا جائے ، نجی ٹی وی کو انٹر ویو

اتوار 29 جنوری 2017 22:40

سی پیک اور فوجی عدالتوں پر اے پی سی بلائی جائے،اسفند یار ولی

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2017ء) سربراہ عوامی نیشنل پارٹی اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ عدالت میں ہے ، فریقین کو صبر سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے ، معاملے کو بلا وجہ نہ اچھالا جائے، حکومتوں کو مدت سے پہلے ختم کرنے کی ریت درست نہیں، حکومت سی پیک پر انڈسٹریل زونز کی لسٹ نہیں دیتی اسلیے خدشات ہیں ، سی پیک،فوجی عدالت کے مسائل پر وزیراعظم اے پی سی بلا کر سب کو اعتماد میں لیں، فاٹا کیلیے کابینہ میں خاص کوٹہ رکھا جائے۔

اتوار کے روز نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا کہ حکومت سی پیک پر انڈسٹریل زونز کی لسٹ نہیں دیتی اس لیے خدشات ہیں سی پیک کے معاملے پر ہماری پارٹی کو ابھی بھی تحفظات ہیں ، سی پیک اور فوجی عدالتوں کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی)بلا ئی جائے اور تمام پارٹیوں کے تحفظات دور کیے جائیں،پاکستان اور افغانستان میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو جلد دور کرنے کی ضرورت ہے ، افغانستان کے مسئلے پر پاکستان ، روس اور چین کے مذاکرات غلط روایت ہیں۔

(جاری ہے)

طبلِ جنگ بج گیا، چین نے امریکہ کے خلاف واضح اعلان کردیا، جان کر امریکی صدر ساری دھمکیاں بھول جائیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت انڈسٹریل زونز کی لسٹ پبلک کرے تاکہ پتا لگے کہ کیا ہو رہا ہے، خیبر پختونخوا میں عجیب مسئلہ ہے کبھی وزیر اعلیٰ کہہ دیتے ہیں کہ میں مطمئن ہوں لیکن سپیکر صاحب مخالفت کر دیتے ہیں۔ جب تک نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل نہیں ہوتا تب تک ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔

الزامات دونوں ملکوں کی طرف سے لگائے جا رہے ہیں لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ دونوں ملکوں کا امن ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین غلط فہمیاں ہیں جنہیں جلد از جلد دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ ایک نئی روایت چل پڑی ہے ، چین ، روس اور پاکستان مل کر افغانستان کا مسئلہ حل کر رہے ہیں اور افغانستان کو کوئی پوچھ بھی نہیں رہا۔

کل کو افغانستان کسی اور ملک کے ساتھ بیٹھ کر کشمیر کا یا چین کا مسئلہ چھیڑ دے تو پھر واویلا ہو جائے گا کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جا رہی ہے۔ ان معاملات میں احتیاط سے کام لینا چاہیے کیونکہ اگر ہم اس طرح کریں گے تو کل کو ہمارے ساتھ بھی کوئی ایسے ہی کرے گا۔ اگر اس طرح کی روایت قائم ہوگئی تو دوسرے ملک بھی یہی طریقہ اختیار کرلیں گے اور کسی بھی ملک میں لڑائی ختم کرانے کے فیصلے دوسرے ملکوں میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما کیس پاناما کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لیے تمام جماعتوں کو اس کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے، الیکشن آنے والا ہے جس کو بھی مینڈیٹ ملے وہ حکومت بنائے،جو لوگ وفاقی حکومت کا مینڈیٹ نہیں مانتے تو وہ ہم سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں ان کا مینڈیٹ تسلیم کیا جائے، وقت سے پہلے حکومت گرانے کی ریت ختم ہونی چاہئیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت پر تو حریف پارٹی کی جانب سے کرپشن کے الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں دو دفعہ پی ٹی آئی کے ارکان اٹھے اور انہوں نے وزیر اعلیٰ پر کرپشن کے الزامات لگائے ، خیبر بینک والوں نے تو ایک وزیرکیخلاف کرپشن کا اشتہار دیا، خیبر بینک پر پی ٹی آئی حکومت نے خود ہی کمیٹی بنا دی اور معاملے کو رفع دفع کر دیا ،سربراہ عوامی نیشنل پارٹی نے مزید کہا کہ فاٹا میں ٹھیک طریقے سے مردم شماری کی جائے اور اصوبائی اسمبلی میں ان کیلئے نشستوں اور صوبائی کابینہ میں بھی ان کا کوٹہ مختص کیا جائے، فاٹا کے لیے وفاقی حکومت کی گرانٹ ضروری ہے ، اس طریقے سے فاٹا تیزی سے ملک کے دیگر حصوں کے ہم پلہ ہو جائے گا