اسٹیٹ بینک کے اسٹریٹجک اہداف کے حصول میں تکنیکی تعاون پر اسٹیٹ بینک اور عالمی بینک کا معاہدہ

اتوار 29 جنوری 2017 22:30

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2017ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور عالمی بینک نے اسٹیٹ بینک کے وژن 2020 ء کے تحت اسٹریٹجک اہداف کے حصول میں تکنیکی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی بینک نے جنوبی ایشیا کے کسی ملک کے ساتھ Reimbursable Advisory Services پر کوئی معاہدہ کیا ہے۔ اتوار کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق دستخط کی تقریب مقامی ہوٹل میں گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا اور عالمی بینک کی سی ای او مس کرسٹلینا جارجیوا کے درمیان ملاقات کے بعد منعقد ہوئی۔

ایس بی پی اسٹریٹجک پلان (2016-2020) پاکستان کی معیشت اور مالی شعبے کو درپیش اہم اسٹریٹجک مسائل کے حل پر توجہ دیتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔ پاکستان حالیہ برسوں میں اپنی اقتصادی مبادیات میں نمایاں بہتری لایا ہے، چنانچہ ایس بی پی اسٹریٹجک پلان کی تیاری میں اس بات کو پیش نظر رکھا گیا ہے کہ مستقل مسائل کس طرح حل کئے جائیں اور مالی شعبے کا زیادہ بڑا وساطتی (intermediation) کردار کس طرح پروان چڑھایا جائے۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ بینک کے چھ اسٹریٹجک اہداف کا مقصد یہ ہی: زری پالیسی کی قدر بڑھانا، مالی نظام کے استحکام کو مضبوط کرنا، بینکاری نظام کی اہلیت، اثر انگیزی اور منصف مزاجی کو بہتر بنانا، مالی شمولیت میں اضافہ کرنا، ادائیگیوں کے بڑے نظام تشکیل دینا اور اسٹیٹ بینک کی ادارہ جاتی اہلیت اور اثر انگیزی کو مستحکم کرنا۔ مالی نظام میں عالمی بینک کو ساتھ ملا کر دراصل مالی، مشاورتی، علمی، اور انعقادی (convening) خدمات کو آمیز کیا گیا ہے اور اس میں انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کی طرف سے سرمایہ کاری اور نجی شعبے کی شرکت بھی شامل ہے۔

معاہدے کے تحت اسٹیٹ بینک اور عالمی بینک نے مخصوص نتائج کے حصول سمیت ایک واضح ورک پروگرام پر اتفاق کیا ہے۔ امید ہے کہ تکنیکی تعاون پروگرام کئی اجزا پر مشتمل ہوگا جیسے رسک کو پیش نظر رکھ کر نگرانی کے فریم ورک کی تشکیل اور عمل درآمد، انٹرپرائز رسک مینجمنٹ فریم ورک کا نفاذ، سائبر سیکورٹی کا استحکام وغیرہ۔ ابتدا میں پروگرام کی مدت تین سال ہو گی، ہر سال جائزے میں پروگرام کی مجموعی اثر انگیزی پر بحث ہوگی، قابلِ حصول چیزوں اور نتائج کے حصول پر نظر ڈالی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :