کراچی کے عوام نے جلسے میں بھرپور شرکت کرکے فائنل جیت لیا ہے، انیس احمد قائم خانی

عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے شہر تباہ کرنے والوں کو پیغام دیدیا

اتوار 29 جنوری 2017 21:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2017ء) پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام نے جلسے میں بھرپور شرکت کرکے فائنل جیت لیا ہے ۔ پاکستان میں ایسی کوئی سیاسی جماعت پیدا نہیں ہوئی ، جو 10 ماہ میں اتنا بڑا جلسہ کر سکے ۔ کراچی کے عوام نے جلسے میں بڑی تعداد میں شرکت کرکے شہر کو تباہ کرنے والوں کو پیغام دے دیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو تبت سینٹر پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر انیس ایڈووکیٹ ، ڈاکٹر صغیر ، بلقیس مختار ، اشفاق منگی ، آسیہ اسحاق او ردیگر نے بھی خطاب کیا ۔ انیس قائم خانی نے کہا کہ کراچی والوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ مصطفی کمال کے ساتھ ہیں ۔ میں کراچی کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب میں نے 24 اپریم کو کہا تھا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی تھی ۔

آج ہم نے ثابت کردیا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت بھی 10 ماہ میں کراچی کا سب سے بڑا جلسہ نہیں کر سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ آج میں دعویٰ کرتا ہوں کہ جلسے کا ایک سرا تبت سینٹر سے شروع ہو رہا ہے لیکن دوسرا سرا نظر نہیں آ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال نے حیدر آباد سے کہا تھا کہ فائنل کراچی میں ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے شہروں کو تباہ کر دیا ۔

میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اب ایسا نہیں چلے گا ۔ اب کراچی اٹھ گیا ہے ۔ انشاء اللہ اب ایسا نہیں چلے گا ۔ انیس قائم خانی نے کہا کہ میں صحافیوں سے کہتا ہوں کہ آج آ کر دیکھ لیں کہ یہ شہر مصطفی کمال کا ہے ۔ تبت سینٹر سے گرو مندر تک عوام ہی عوام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج میرا شہر تباہ ہو گیا ہے لیکن کراچی والوں کو مصطفی کمال آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے ۔

کراچی والوں نے آج ثابت کر دیا کہ وہ مصطفی کمال کے ساتھ ہیں ۔ مصطفی کمال وہ شخص ہے ، جس نے 4 سال میں اس شہر کا نقشہ تبدیل کر دیا تھا ۔ مصطفی کمال کراچی کا مقدمہ لڑے گا ۔ انیس خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ آج کا اجتماع بہت بڑا ہے ، جس کو دیکھ کر چند چینل لگا کر ایک شخص غشیاں کھا کھا کر گر رہا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم ختم ہو گئی ، جس کے جلسے کے متعلق بات کی جاتی تھی ۔

آج ہم کہتے ہیں کہ کوئی ایم کیو ایم موجود نہیں ہے ۔ ایم کیو ایم کو تو یہاں پر موجود قیادت چلایا کرتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ظالم شخص نے ایک عظیم طارق نہیں ، ایک ڈاکٹر عمران فاروق نہیں بلکہ ہزاروں عظیم طارق اور ڈاکٹر عمران فاروق کا خون بہایا ہو گا ۔ خدا کے واسطے اب بس کرو ، عوام کی جان چھوڑو ۔ انہوں نے کہاکہ اب خدا کے واسطے توبہ کرو اور سچائی کے راستے پر آ جاؤ ۔

اب بھی میں کہتا ہوں کہ بعض آجاؤں ۔ نہیں تو تمہیں مزید جوتے پڑیں گے۔ انہوں نے آج مصطفی کمال کراچی کو صاف کرنے اور شہر کو پرامن بنانے کا نسخہ دیں گے ۔ ڈاکٹر صغیر احمد نے کہاکہ آج کراچی نے فیصلہ دے دیا ہے ۔ کراچی نے وہ فیصلہدیا ہے ، جو پچھلی تین دہائی سے جو ہیبت ناک خوف ناک وہ ختم ہو گیا ہے ۔ آج یہ بحث ختم ہو گئی ہے کہ کتنے لوگ جلسہ میں موجود ہیں ۔

آج کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تبت سینٹر پر معنقد ہوا ۔ تمام قوتوں کو یکسر مسترد کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے ذریعہ سے ہم پورے پاکستان کے عوام کے حقوق کی جنگ لڑیں گے ۔ آج ہم ایجٹوں سے آزادی کا اعلان کرتے ہیں ۔ آج کراچی کے بچے ، بوڑھے ، جوان اور خواتین سب مصطفی کمال کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے آج ان کو مسترد کر دیا ، جنہوں نے ان کی ضرورت پوری نہیں کی ۔

کراچی وہ امانت ہے ، جو پاکستان کی ضمانت ہے ۔ جو کراچی کا حال ہے ، وہی پاکستان کا مستقبل ہو گا ۔ جو کراچی کے مینڈیٹ کا دعویٰ کرتے ہیں ، آج ان کے مینڈیٹ کو عوام نے مسترد کر دیا ہے ۔ کراچی کے لوگوں نے آج اپنی سابقہ سیاست کو خیر آباد کہہ دیا ہے ۔ اس سے بڑے بڑے اجتماعات ہم پاکستان بھر میں کرکے دکھائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کی قیادت نے نوجوانوں کو صرف اور صرف اسلحہ دیا اور قبرستان دیئے ۔

اشفاق منگی نے کہا کہ کراچی کا فائنل ہم نے جیت لیا ہے جبکہ سیمی فائنل حیدر آباد میں جیت کر آئے تھے ۔ آج تبت سینٹر پر عوام کا ٹھاٹھے مارتا ہوا سمندر ہے ۔ کراچی پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی اور معیشت ہے ۔ اسی لیے ہم نے آج کا جلسہ منعقد کیا ہے کیونکہ حکمرانوں سے ہمیں بات کرنی ہے ۔ کیا ہمیں پانی ، روزگار نہیں دو گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا چیئرمین کارکنان سے پوچھے گا کہ آج حکمرانوں سے بات کرنی ہے یا نہیں ۔

حکمرانوں اپنا قبلہ درست کر لو ۔ کراچی ، نواب شاہ ، حیدر آباد ، سندھ کے تمام شہر کچرے کے ڈھیر بن چکے ہیں ۔ اگر آپ عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے تو آپ کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین ہدایت کریں کہ سی ایم ہاؤس کا گھیرا کرو تو آپ کو وہاں کا رخ کرنا ہے اور اگر آپ کو کہیں کہ سندھ بند کرنا ہے تو آپ سندھ بند کر دیں ۔

آج عوام کی عدالت میں اپنے حقوق کا فیصلہ سنا دیا ہے ۔ وائس چیئرمین افتخار رندھاوا نے کہا کہ کراچی کے لوگ تبت سینٹر پر جمع ہو کر ثابت کیا ہے کہ جنہیں ہم نے 30 سال تک ووٹ دیا ہے ، انہوں نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ اب کہہ رہے ہیں کہ اگر ہمارے لے ترقی نہیں ہے تو ہمیں 30 سال پرانا کراچی ہی لوٹا دیا جائے ۔ کراچی میں قبرستان تو آباد ہوئے ہیں لیکن نہ تعلیمی ادارے اور نہ ہی اسپتال قائم کیے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کچرے کا ڈھیر بن گیا ہے اور جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور گڈر ابل رہے ہیں ۔ الطاف حسین تم ختم ہو گئے اور 2018 کے انتخابات میں تمہارے سر سے آسمان بھی ہٹ جائے گا ۔ ایگزیکٹو کونسل کی رکن بلقیس مختار نے کہا کہ یہ پاکستان اپنا ہے ۔ اس کی ایک ایک گلی اور ایک ایک محلہ اپنا ہے ۔ میں یہاں تقریر کرنے نہیں بلکہ مصطفی کمال اور انیس قائمخانی کو جلسے کی مبارکباد دینے آئی ہوں ۔

آج لوگوں نے جلسے میں شریک ہونے والے لوگوں نے یہ ثابت کر دیا کہ 30 برسوں سے ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں ۔ اب مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کا چرچہ ہو گا ۔ اب عوام کا مقدمہ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی لڑیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال بچوں کے ہاتھوں میں ہتھیار نہیں قلم اور کتابیں دیں گے ۔ آج مصطفی کمال اور انیس قائم خانی جیت گئے اور باطل ہار گیا ہے ۔

عطاء اللہ کرد نے کہا کہ کراچی کے عوام نے آج اتنی بڑی تعداد میں جلسے میں شریک ہو کر اپنا فیصلہ دے دیا ہے ۔ کراچی کے عوام پی ایس پی کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب کراچی جاگتا ہے تو بزدل ٹولے بھاگ جاتے ہیں ۔ آسیہ اسحاق نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے آج جمع ہو کر ’’ را ‘‘ کے ایجنٹوں کو للکارا ہے ۔ اگر مودی نے ہمارا پانی بند کیا تو ہم اس کی سانسیں بند کر دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب کسی بھارتی اور افغانی ایجنٹ کی کوئی جگہ نہیں رہی ۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف کشمیر آزاد ہو گا بلکہ خالصتان بھی آزاد ہو گا ۔

متعلقہ عنوان :