وفاقی اور صوبائی حکومت 30 دنوں میں کراچی کے مسائل کو حل کریں ورنہ ہم اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،مصطفی کمال کی ڈیڈلائن

کراچی کی امانت میں کسی کو بھی خیانت کرنے نہیں دیں گے، آج عوامی عدالت سے حاصل ہونیوالی حمایت اورمینڈینٹ کے ساتھ جعلی مینڈینٹ کو والوں کی نام نہاد حکمرانی کے بت کو پاش پاش کر دیں گے ایم کیو ایم والوں سے کہتا ہوں اگر ان کے پاس اختیار نہیں ہے تو وہ مستعفی ہو جائیں کراچی کے حال کو بگاڑنے والے اس ملک کے مستقبل کو نیست و نابوت کرنا چاہتے تھے را کے ایجنٹ چاہتے ہیں پاکستان کی فوج کراچی اور دیگر شہروں میں مصروف ہو اور سرحدوں سے اس کی توجہ ہٹائی جائے جس شخص نے شہر کے نوجوانوں کو برباد کیا ، آج وہ الطاف حسین عبرت کا نشان بن گیا ہے،مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کا الزام لگانے والوں سے کہتا ہوں کہ میری طاقت میرا رب ہے ،جلسہ عام سے خطاب

اتوار 29 جنوری 2017 21:10

وفاقی اور صوبائی حکومت 30 دنوں میں کراچی کے مسائل کو حل کریں ورنہ ہم ..

c کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2017ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ وفاقی اور صوبائی حکومت 30 دنوں میں کراچی کے مسائل کو حل کرے ۔ نہیں تو ہم اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ ایم کیو ایم والوں سے کہتا ہوں کہ اگر ان کے پاس اختیار نہیں ہے تو وہ مستعفی ہو جائیں ۔

میں پاکستان چلانے والوں کو کہتا ہوں کہ کراچی نے فیصلہ دے دیا ہے ۔ اب اردو بولنے والوں پر را کے ایجنٹ ہونے کا الزام نہ لگایا جائے ۔ جس شخص نے شہر کے نوجوانوں کو برباد کیا ، آج وہ الطاف حسین عبرت کا نشان بن گیا ہے ۔ جیلوں میں قید ، اور لاپتہ افراد کی وجہ سے الطاف حسین کی سانسیں چل رہی ہیں ۔ را نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ اس شہر میں لوگوں میں دوریاں پیدا کیں ۔

(جاری ہے)

لسانی اور فرقہ ورانہ فسادات کرائے ۔ کراچی کے نوجونواں کو فوج میں بھرتی کیا جائے ،چار کیڈٹ کالج کھولے جائیں اور لاپتہ ، اسیر نوجوانوں کے لیے فاٹا اور بلوچستان کی طرز کا پیکیج دیا جائے ۔ مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کا الزام لگانے والوں سے کہتا ہوں کہ میری طاقت میرا رب ہے ۔ پہلے ہم الطاف حسین کے لیے نکلتے تھے اور اب عوام کے حقوق کے لیے کھڑے ہیں ۔

کے الیکٹرک نے غلط بلنگ کے ذریعہ شہر کے لوگوں نے 62 ارب روپے کمائے ہیں ۔ ہم اسے متنبہ کرتے ہیں کہ 62 ارب روپے لوگوں کو واپس کیے جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو تبت سینٹر پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پارٹی کے صدر انیس قائم خانی ، سیکرٹری جنرل رضا ہارون ، انیس ایڈووکیٹ ، حفیظ الدین ڈاکٹر صغیر احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

نظامت کے فرائض وسیم آفتاب نے انجام دیئے ۔ سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جلسے میں شرکت کرنے والے تمام شعبہ جات ، وطن پرست ، کارکنان اور ماؤں بہنوں کا مشکور ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ اللہ کے ہاتھ میں عزت ، ذلت ، زندگی ، موت اور رزق دینا اور چھیننا ہے ۔ میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہنا ہوں کہ کراچی کے تمام قومیوں ، مسلکوں سے تعلق رکھنے والوں کو کہتا ہوں کہ تمہیں کامیابی مبارک ہو ۔

تمہیں نئی صبح مبارک ہو ۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس مسلسل اطلاعات آ رہی ہیں کہ ابھی بھی قافلے پہنچ رہے ہیں ۔ یہاں سے لے کر گرو مندر اور گرو مندر سے تین ہٹی تک سب پیک ہے ۔ کوئی بھی اتنے بڑے جلسے کو کور نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے بھائیوں ، میری ماؤں بہنوں میں نے آج تم سے فیصلہ لینا ہے کہ آج کے بعد کسی اور جلسے کا نہیں بلکہ مسائل کے حل کا اعلان ہو گا ۔

میں جلسے کے شرکاء سے فیصلہ لینے جا رہا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے کراچی کے رہنے والوں آج تم نے کئی دہائیوں سے کھڑے ہونے والے ظلم کو توڑ دیا ہے ۔ آج تم نے پاکستان کے غلط مطلب سمجھانے والوں کو نیست و نابود کر دیا ہے ۔ آج پاکستان میں دو باتیں زمین بوس ہو گئیں ۔ ایک وہ جو پاکستان میں جو کراچی میں رہنے والوں کے لیے جو کہا جا رہا تھا کہ ان کا الطاف حسین کے ساتھ اور الطاف حسین کی ایم کیوایم یا کسی بھی نام سے ایم کیو ایم ہو ۔

ایسا لگاؤ ہے کہ جس کے علاوہ کراچی والے کہیں جا نہیں سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج جن لوگوں نے یہ مینڈیٹ اسٹیبلشمنٹ اور وزیر اعظم کو بیچا ہے ۔ اس وجہ سے لوگ سمجھتے ہیں کہ کوئی اور بھی یہاں آئے گا تو وہ بھی ایم کی وایم ہی ہو گی لیکن آج لوگوں نے جلسے میں شرکت کرکے یہ بتا دیا ہے کہ کراچی کے لوگ شعور کے ساتھ ساتھ ہیں ۔ آج یہ شہر کچرا کنڈی بن گیا ۔

نہ اس شہر میں کوئی ٹرانسپورٹ ہے اور نہ کوئی سڑک ہے ۔ آج اس شہر میں بزرگ پینشن نہ ملنے پر چھٹی منزل سے چھلانگ لگا کر خود کشیاں کر رہے ہیں ۔ آج یہ کہا جا رہا ہے کہ مہاجر شعور نہیں رکھتا لیکن اب یہ مہاجر اردو بولنے والے پاکستان اور پاکستان کے پرچم کے ساتھ ہیں ۔ کراچی والے تہذیب اور علم کے ساتھ ہیں ۔ ایک اور نیریٹو بیچا گیا پاکستان میں اردو بولنے والے کسی اور قومیت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے اور یہ ساری قومیتوں سے تنہائی میں جانا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بسنے والے بلوچوں ، پختونوں ، کشمیریوں ، ہزارہ وال ، پنجابی نے جلسہ میں لاکھوں کی تععداد میں شرکت کرکے اس نیریٹو کو یکسر مسترد کر دیا ہے ۔ دوسرا نیریٹو بھی زمین بوس کر دیا ہے ۔ اس جلسے میں مائیں بہنیں بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری برائیوں پر انگلی مت اٹھاؤ کیونکہ ہمارے ساتھ ایم کیو ایم لگا ہوا ہے ۔ اگر میرے شہر کو تباہکرنے پر ، را کا ایجنٹ بولنے اور چوریاں پکڑنے پر انگلی اٹھا ؤ گے تو یہ مہاجر ہمارے ساتھ ہیں لیکن جلسے میں آج کراچی والوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ شعور کے ساتھ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے عوامی عدالت سے فیصلہ لینا ہے ۔ سید مصطفی کمال نے کہا کہ میں پاکستان کی حکومت ، اسٹیبلشمنٹ ، صحافھیوں ، سول سوئساٹی ، وکلاء سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے کہ ہمیں اسٹیبشلمنٹ سپورٹ کر رہی ہے ۔ نہ عاقبت اندیش لوگوں ہوش کرو ۔ میری اسٹیبلمنشٹ اللہ تعالیٰ ہے ۔ مجھے میرے رب کی طاقت حاصل ہے ۔

یہ کروڑوں لوگوں کی پارٹی ہے ۔ دنیا کی کسی اسٹیبلشمنٹ میں اتنی نطاقت نہیں ہے کہ لوگوں کے دلوں کو پھرے بلکہ میرے رب میں اتنی طاقت ہے کہ اس نے دلوں کو پھیر دیا ۔ میں پاکستان چلانے والوں کو کہتا ہوں کہ کراچی نے فیصلہ دے دیا ہے ۔ اب اس شہر کے لوگوں پر را کے ایجنٹ ہونے کا الزام نہیں لگانا اور یہ جو لڑکنے جیلوں میں ہیں اور مائیں دربدر پھر رہی ہیں ۔

انہیں مصطفی کمال اور نیس قائم خانی نے راستہ دکھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ شخص جس نے ان کو برا کر دیا ہے الطاف حسین وہ عبرت کا نشان ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر کی ماؤں بہنوں کو ان کے بچے واپس کرو ۔ یہ پاکستان کی خدمت کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ان اسیر لوگوں کی وجہ سے آج الطاف حسین کی آخری سانسیں بھی چل رہی ہیں ۔ الطاف حسین چاہتا ہے کہ اور لوگ پکڑیں جائیں ۔

اور لوگوں کو ماریں اور لوگوں کو لاپتہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو واپس کیا جائے ۔ میں گارنٹی دیتا ہوں کہ کوئی ہتھیار نہیں اٹھائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے کارکنان تمام لوگوں کو گلے سے لگائیں اور ہتھیار نہیں اٹھانا ہے ۔ یہ پاکستان کی خدمت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ را اکے ایجنٹوں نے اس شہر میں اپنے کارندوں کو اتار کر لوگوں میں دوریاں پیدا کیں ۔

سنی کو شیعہ ، دیوبندی کو بریلوی اور بھائی کو بھائی سے لڑایا ۔ لیکن آج پختون کٹی پہاڑی پر مہاجروں کا استقبال کر رہا ہے ،۔ آج بلوچ لیاری میں مہاجروں کا ستقبال کر رہا ہے ۔ آج لیاقت آباد ، چکرا گوٹھ میں سندھی بھائی مہاجروں کا استقبال کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی اربوں روپے خرچ کرکرے بھی کراچی کی یہ دوریاں ختم نہیں کر سکتے تھے ۔

یہ صرف پاک سرزمین پارٹی اور آپ لوگوں کا کارنامہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایم کیو ایم کسی بھی صورت میں قائم رکھنی ہے ، ان سے بڑا مہاجروں کا دشمن کوئی اور نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب جب ایم کیو ایم کا نام آئے گا مرنے کے بعد میری پانچ نسلوں کے بعد کے ایم کیو ایم کے بانی کا نام الطاف حسین ہے ۔ اور جب جب الطاف حسین کا نام آئے گا تو میری اگلی نسلوں کو سر جھکانا پڑے گا تو خیالوں میں نشے میں دھت تقریریں ، اور گالیاں ذہن میں آئیں گی اور بچوں کو بٹھا کر قتل و غارت گری کی تقریر یں سنائی دیں گے ۔

میری آئندہ نسلوں کو بھی الطاف حسین کی غلطیاں نظر آئیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہاں ہم سے غلطیاں ہوئی ۔ ہم اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے ۔ 25 ہزار لوگوں کی قربانی دی ۔ ماؤں بہنوں نے اپنے بچے قربان کر دیئے اور جب معلوم ہوا ہے کہ یہ را کا ایجنٹ ہے تو ہم نے ایم کیو ایم کو دفن کر دیا اور اس کو ختم کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میری آنے والی نسلیں ایم کیو ایم سے نہیں بلکہ پاک سرزمین پارٹی سے پہچانی جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ تقسیم نہیں ہو گا ۔ مینڈیٹ ایم کی وایم کے پاس جائے گا ۔ میں ان خوابوں کی دنیا میں رہنے والوں سے کہتا ہوں کہ آ کے دیکھ لیں آج مینڈیٹ ثابت ہو گیا ۔ مینڈیٹ پاک سرزمین پارٹی کے پاس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ کی بات کرتے ہو آج میں اس شہر میں پانی نہیں ہے ۔ کچرا اٹھانے والا نہیں ہے ۔ تعلیم نہیں ہے ۔ صحت نہیں ہے ۔ ادویات نہیں ہے ۔

آج حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس شہر میں بجلی نہیں ہے پانی نہیں ہے ۔ ایم پی اے اور ایم این ایز بھی ہیں لیکن کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے ۔ جس شہر میں 24 گھنٹے لائٹ نہیں آتی وہاں پر ساڑھے چار ہزار میگاواٹ کا منصوبہ بن رہا ہے ۔ ساڑھے تین ہزار میگاواٹ بجلی کے پلانٹ کا تیس فیص کراچی کے لوگوں کے لیے مختص کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سی پیک کا راگ الاپ رہے ہو آج میرے ملک میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول کیسے جائیں ۔

ان کے پیٹ میں روٹی نہیں ہے ۔ پینے کا صاف پانی نہیں ہے ۔ آج ساڑھے تین لاکھ بچے ایک سال میں مر جاتے ہیں ۔ صاف پانی نہ ہونے کی وجہ سے ۔ میں حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پچاس پچاس لوگ مر جاتے ہیں ۔ پورا پاکستان خوف زدہ ہو جاتا ہے ۔ آج مائیں خاموشی سے اپنے لخت جگر کو دفنا رہی ہیں ۔ میں کہنتا ہوں کہ مرنے والے ساڑھے تین لاکھ بچوں کا ایک دفہ جنازہ کرایا جائے تو سب کو معلوم ہو جائے گا کہ بچے کیوں مر رہے ہیں ۔

آج بچے ذہنی اور جسمانی معذوری کا شکار ہو چکے ہیں ۔ یہ وہ بچے ہیں ، جو اس ملک کی اکانوممی کا حصہ بنیں گے ۔ وہ بچے اس ملک کی کیکا خدمت کریں گے ، جن کو آج اسپتال میں علاج کی ضڑورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اے وزیر اعظم صاحب ان بچوں کو کھانا کھلاؤ ، ان کو بھوکے نہ مرنے دو چاہے تو آپ ان کے نام کی تخی لگا دو ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بچے کیا تمہارا سی پیک کھا جائیں گے ۔

اس نسل کو پانی دو ، خورا ک دو ۔ انہوں نے کہاکہ پاک سرزمین پارٹی ایسے اسکول بنائے گی ، جہاں پر بچوں کی ماں کو بھی کھانا ملے گا ۔ انہوں نے آج جو ڈھائی کروڑ بچوں کی تعداد اسکولوں سے دور ہے وہ کل پانچ کروڑ ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں اسٹیبلمشمنٹ اور حکومت سے کہتا ہوں کہ ہمارا شکریہ ادا کروں بجائے یہ سوال کرنے کے کہ ہمارے پاس غلط لوگ آ رہے ہیں ۔

دیکھو کسی نے ہماری طرف سے ایک پتھر بھی نہٰں مارا ۔ میں پاکستان کے لیے کام کر رہا ہوں ۔ کیا آپ سارے لوگوں کو مار سکتے ہیں ۔ کیا پابند سلاسل سارے لوگوں کو مارا جا سکتا ہے ۔ ایسا نہیں ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہ اکہ حکومت کا کام ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو سمجھائیں ۔ میرا اس میں کوئی فائدہ نہیں ۔ میں کسی کرمنل کو بلا کر اس کی اصلاح کروں ۔ بلکہ میں اس لییے اصلاح کرتا ہوںکہ میں اس ملک کو بچانا چاہتا ہوں اور اس صوبے کو بچانا چاہتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کرمنل بنایا کس نے ۔ یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس شہر میں کتنے اسکول کھولے ، کتنے روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں ۔ تم ان سب کو نہیں مار سکتے ہو ۔ میرا سوال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک واقعہ بتاتا ہوں کہ لیاری میں ایک گینگ وار کا لیڈر مارا جاتا ہے ۔ اس کے مرنے کے بعد اس کا بیٹا اس گینگ وار کا لیڈر بن جاتا ہے آج اس چودہ سالہ بیٹا گینگ کا لیڈر ہے ۔

وہ ڈاکٹڑ کیوں نہیں بن گیا پولیس میں کیوں نہیں گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ انڈین را کا بہت پرانا پلان ہے کہ اس شہر کے اتنے حالات خراب ہو جائیں ۔ اس شہر میں پاکستان آرمی آ جائے ۔ وہ پاکستانی آڑمی کو مصروف کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ اس شہر میں پاکستان آرمی کو دیکھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آ کر اس شہر میں بھائیوں کو بھائی سے ملا دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے کارکان کو ہدایت کرتا ہوں کہ کے الیکٹرک بگ گئی ہے ۔ کراچی کی بجلی بگ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے 62 ارب روپے غلط بلوں کی مد میں کمائے ہیں ۔ میں کے الییکٹرک کو کہتا کہ اوور بلنگ کے 62 ارب روپے اس شہر کے لوگوں کو واپس کرو ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بل دیکھ کر لوگ دل کے مریض ہو گئے ۔ کراچی کے لوگوں کو سستی بجلی چاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ میرے لوگوں کو سستی بجلی مل جائے ۔ جس طرح پی ٹی سی ایل کا ادارہ چند قبل بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے ساتھیوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اب غلط راستے پر نہیں جانا ۔ تمہیں پاور مل گئی ہے ۔ تمہیں طاقت کے نشے میں ظالم نہیں بننا ہے ۔ تمہیں اپنے ماں باپ کی خدمت کرنی ہے ۔ جو بچے روزگار کما رہے ہیں اور تعلیم حاصل ک رہے ہیں وہ اپنے مقصد پورے کریں ۔

انہوں نے کہا کہ اپنے بزرگ والدین کی خدمت کرو ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تہمارے والدین منع کرتے ہیں تو میرے پاس مت آنا بلکہ میرے لیے دعا کرانا ۔ انہوں نے کہا کہ تمہیں قسم ہے کسی سے بدلا نہیں لینا ۔ اگر اس مشن میں میری بھی جان جائے تو تم نے ہتھیار نہیں اٹھانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے قرار داد پڑھی جائے گی ۔ جس میں یہ شامل ہے کہ جن کو کراچی والوں نے چوکیدار بنایا تھا وہ چوروں کے ساتھ مل گئے ہیں ۔

کیا میں 2018 کے الیکشن تک اپنے بچوں کو مرنے دوں ۔ ایسا نہیں ہو سکتا ۔ مجھے اسپتالوں میں ادویات آج چاہئے ۔ تعلیم چاہئے ، بچوں کا روزگار چاہئے ۔ آج میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ یہ وہ ایشو ہیں جن کو حکوم تکل چاہے تو حل کر سکتی ہے ۔ میں وفاقی ااور صوبائی ھکومت کو 30 دن کا وقت دیتا ہوں کہ کراچی کے مسائل حل کرو ۔ اب یہ بات ختم ہو گئی کہ کراچی کے وارث نہیں ہیں ۔

اب یہ ڈراما ختم ہو گیا ۔ ملک کے حکمران ہوش کے ناخن لیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ صاحب یہ کراچی سندھ کو 90 فیصد کما کر دیتا ہے ۔ اے کراچی کی حکمرانی کرنے والوں ، چوروں کا ساتھ دینے والوں تم مینڈیٹ لینے آئے تھے ۔ آج ٹی وی میں بیٹھ کر کہتے ہو کہ ہمارے پاس اختیار نہیں ہے جب ووٹ لینا تھا تو اس وقت تو کہتے تھے ہمیں ووٹ دو ۔ ہم تمہارے لیے آسمان سے تارے توڑ کر لائیں گے ۔

اگر 3o دن کا وقت دیتا ہوں نہیں تو استعفے دے دو ۔ انہوں نے کہا کہ اب تمہیں رحمان ملک کال کرنے والا نہیں ہے ۔ اب کوئی تمہیں لندن سے کال کرنے والا نہیں ہے ۔ اب کراچی کے بچے اپنے مستقبل کے لیے نکلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں کہتا ہوں کہ کراچی میں جو آپریشن ہو رہا ہے کب تک وہ آپریشن کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں آرمی چیف اور وزیر اعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کراچی میں چار کیڈٹ کالج کھولے جائیں ۔

کراچی کے بچوں کو فوج میں شامل کیا جائے ۔ آُ نے فاٹا اور بلوچستان میں بھی ایسا کام کیا ہے ۔ جس کو ہم اچھی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے بچوں کو بھی یہ سب کچھ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے بچوں نے ہتھیار پھینک دیئے ۔ انہیں گمراہ کرنے والے تھا اسے چھوڑ دیا ہے ۔ آُپ کراچی والوں کو پھولوں کا گلدستہ دیں ۔ محبتیں دیں اور انہیں اپنے گلوں سے لگائیں کیونکہ یہ پاکستان بنانے والوں کی اولادیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم 30 دنوں کے بعد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ اب کوئی نیا جلسہ نہیں ہو گا ۔ اب آپ تیاری کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کارکنان کے ساتھ پارٹی کا صدر صبح 6 بجے گھر سے آیا ہے ۔ اس کے لیے زبردست تالیاں بجائی جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام اداروں کا مشکور ہوں ، جنہوں نے ہمارے جلسہ کرنے میں معاونت فراہم کی ہے ۔ یہ سیاسی مجمع نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے دست و گریباں نہ ہوں ۔ مجھے میری کامیابی مل گئی ۔ #