کسی بھی ڈپٹی کمشنر نے اپنے ضلع کے ترقیاتی کاموں میں دلچسپی نہیں لی تو اسے ہٹا دیا جائیگا، وزیراعلیٰ سندھ

16-17کے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP)کیلئے 200بلین روپے رکھے گئے تھے اور اس کے تحت 2773اسکیموں پر کام کا آغاز کرنا تھا جاری کردہ فنڈز کے استعمال میں بہتری تو آئی ہے مگر ابھی بھی میں اس سے خوش نہیں ہوں کیونکہ جاری کردہ فنڈز کا استعمال مزید بہتر ہونا چاہیے

ہفتہ 28 جنوری 2017 22:28

کسی بھی ڈپٹی کمشنر نے اپنے ضلع کے ترقیاتی کاموں میں دلچسپی نہیں لی تو ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہر ایک ضلع کا ترقیاتی کام مقررہ مدت میں ہونے چاہیں اگر کسی بھی ڈپٹی کمشنر نے اپنے ضلع کے ترقیاتی کاموں میں دلچسپی نہیں لی تو اسے ہٹا دیا جائیگا۔ انہوں نے یہ بات وزیراعلیٰ ہائوس میں صوبائی اور ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP)کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں کاموں کے معیار اور ان پر ہونے والی پیش رفت سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری (منصوبہ بندی و ترقیات) محمد وسیم، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی ، سیکریٹری ورکس اعجاز خان، سیکریٹری ایجوکیشن جمال شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے اسپیشل سیکریٹری رحیم شیخ اور تمام ڈویژنل کمشنروں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل چیف سیکریٹری (منصوبہ بندی و ترقیات ) نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ 2016-17کے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP)کے لئے 200بلین روپے رکھے گئے تھے اور اس کے تحت 2773اسکیموں پر کام کا آغاز کرنا تھا جس میں 1777جاری اسکیمیں اور 996نئی اسکیمیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ خزانہ نے 116.190بلین روپے جاری کئے ہیں بشمول 96.960 بلین روپے جاری اسکیموں کے لئے اور 19.231بلین روپے نئی اسکیموں کے لئے ہیں ۔ جاری کردہ فنڈز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جاری اسکیموں کے لئے 81فیصد اور نئی اسکیموں کے لئے 19.231فیصد جاری کئے گئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر جاری کردہ فنڈز 58فیصد بنتے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

جاری کردہ فنڈز کے اخراجات سے متعلق باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاری اسکیموں کے لئے 96.960بلین روپے میں سے 50.736بلین روپے استعمال ہو چکے ہیں جبکہ نئی اسکیموں کے 19.231بلین روپوں میں سے 1.247بلین روپے خرچ ہو چکے ہیں اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جاری کردہ فنڈز کے استعمال میں بہتری تو آئی ہے مگر ابھی بھی میں اس سے خوش نہیں ہوں کیونکہ جاری کردہ فنڈز کا استعمال مزید بہتر ہونا چاہیے۔

انہوں نے چئیرمین پی اینڈ ڈی کو ہدایت کی کہ وہ مختلف ٹیمیں تشکیل دیں جو کہ جاری کاموں کا معائنہ کرے اور انہیں اسکی رپورٹ بھیجے جس میں کام کی رفتار اور اسکے معیار کے بارے میں تفصیلات ہونی چاہیے۔ محمد وسیم نے اجلاس کوڈسٹرکٹ اے ڈی پی سے متعلق بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 25بلین روپے اے ڈی پی کے لئے مختص کئے تھے جس میں سے 12.452بلین روپے یا 50فیصد سے زائد فنڈز جاری کئے جاچکے ہیں جس میں سے 4.608بلین روپے کے فنڈز استعمال کئے جاچکے ہیں جو کہ استعمال کا 37فیصد بنتا ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ڈویژنل کمشنرز کو ویڈیو لنک پر لیا اور اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چند ڈپٹی کمشنرز اپنے اضلاع کے ترقیاتی کاموں میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے حقائق پر مشتمل شیٹ سے پڑھتے ہوئے کہا کہ شکارپور کے لئے 840.8ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں 210ملین روپے نئی اسکیموں کے لئے ہیں اور حکومت نے صرف جاری اسکیموں کے 393.750ملین روپے جاری کئے ۔ جنکا صرف 15فیصد استعمال ہوا ہے اسی طرح نوشہرو فیروز کے لئے 687.624ملین روپے مختص کئے گئے جس میں 550ملین روپے جاری اسکیموں اور 137.525ملین روپے نئی اسکیموں کے لئے ہیں حکومت نے 275.05ملین روپے جاری اسکیموں کے لئے جاری کئے مگر ان میں سے صرف 25فیصد خرچ کئے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر اضلاع ترقیاتی کام اور ترقیاتی کاموں کے لئے مقررہ اہداف کے حصول میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کمشنروں پر واضح کیا کہ وہ اپنے ڈپٹی کمشنروں کو فعال کریں تاکہ وہ صحیح طریقے سے ترقیاتی کام کرا سکیں نہیں تو انہیں باہر کا دروازہ دکھا دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ورکرز جو کہ فیلڈ میں کام کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں انکی ٹیم میں جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر اضلاع مثلاً کشمور/کندھ کوٹ، سجاول ، عمر کوٹ ، مٹیاری کا بھی فنڈز کا استعمال صحیح نہیں ہے وزیراعلیٰ سندھ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے کہا کہ جاری اسکیموں پر خاص توجہ مرکوز کی جائے تاکہ یہ مقررہ مدت میں مکمل ہو سکیں۔ نئی اسکیمیں جو کہ ابھی شروع نہیں ہوئی ہیںانہیں جاری اسکیموں کے مکمل ہونے تک انہیں التوا میں رکھا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اے سی ایس ترقیات کو ہدایت کی کہ وہ ایک اور اجلاس کا اہتمام کریں تاکہ وہ ہر ایک ضلع کی مکمل ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے صوبے کے ہر ایک شہر کی ترقی چاہتا ہوں ۔

متعلقہ عنوان :