عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کیلئے جاری مہم

عافیہ موومنٹ کی جانب سے ارکان قومی اسمبلی کو خطوط بھیجنے کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع

ہفتہ 28 جنوری 2017 22:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جنوری2017ء) قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کیلئے جاری مہم کے سلسلے میں عافیہ موومنٹ کے مرکزی سیکریٹریٹ کراچی سے ارکان قومی اسمبلی کو خطوط بھیجنے کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع کردیا گیا ہے۔ عافیہ موومنٹ میڈیا انفارمیشن سیل سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ارکان قومی اسمبلی کوارسال کردہ خط میں عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ میں اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی جسے ملک کے اندر اور باہر لوگ پاکستانی قوم کی بیٹی کے نام سے جانتے ہیں کی امریکی جیل میں حالت زار اور 14 سال سے جاری ناانصافی کے خاتمہ کیلئے ایک مرتبہ پھر آپ سے رابطہ کررہی ہوں۔

اللہ تعالیٰ نے گذشتہ 14 سالوں میں عافیہ کی وطن واپسی کیلئے کئی مرتبہ مواقع فراہم کئے ۔

(جاری ہے)

اللہ کی مدد و نصرت سے عافیہ موومنٹ نے 2016 ء کے آخر تک ملکی و عالمی سطح پر سیاسی ، مذہبی،و حقوق انسانی کے رہنمائوںو کارکنوں، اراکین صوبائی و قومی اسمبلی، سینیٹرز اورمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ا فرادکی حمایت حاصل کرکے حکومت پاکستان کیلئے قوم کی بیٹی عافیہ کی وطن واپسی اس حد تک آسان بنا دی تھی کہ امریکی صدر باراک اوبامہ کی سبکدوشی کی تاریخ 20جنوری ،2017 تک عافیہ کے وکلاء کیتھی مینلے اور اسٹیون ڈائونز صدر مملکت یا وزیراعظم پاکستان کے ایک خط کے منتظر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام عافیہ کو رہا کرنا چاہتے ہیں۔یہ ایک سنہری موقع تھا ، حکومت کا ایک خط پورے ملک و ملت کا فرض ادا کرسکتا تھا جو کہ ضائع کردیا گیا۔دیگر مواقع کی طرح یہ موقع بھی آخری نہیں تھا۔ جب کوئی ایک در بند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ 10نئے در کھول دیتا ہے۔ عافیہ چونکہ پاکستانی شہری ہے اس لئے ان کی وطن واپسی کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے باضابطہ تحریری طور پر خط لکھا جانا ضروری ہے۔

ذرائع ابلاغ باربار یہ اطلاع دے رہے ہیں کہ حکومت شکیل آفریدی کو امریکہ کے حوالے کرنے کی راہ ہموار کررہی ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا گذشتہ دورہ امریکہ اسی سلسلے کی کڑی تھا ۔موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران دعویٰ کرچکے ہیں کہ وہ ایک ٹیلی فون کال کے ذریعے شکیل آفریدی کو دو منٹ میں امریکہ لے آئیں گے۔

ماضی کا تجربہ بھی پوری قوم کے سامنے موجود ہے جب ایک امریکی ایجنٹ، جاسوس اور کئی پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ جو تمامتر جرائم کے باوجود اپنے وطن میں آزادی کی زندگی سے لطف اندوز ہورہا ہے جبکہ عافیہ کی معصومیت کی گواہی عالمی سطح پر دی جارہی ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل بھی عافیہ کے مقدمہ کو غیر منصفانہ (Mistrial) قرار دے چکے ہیںلیکن وہ امریکی جیل میں ناکردہ گناہوں کی پاداش میں قیدہے۔

اللہ تعالیٰ نے آپ کو ملک کے سب اہم ادارے میں قوم کی نمائندگی کا اعزاز عطا کیا ہے۔ پاکستانی شہریوں کے تحفظ کا فریضہ آپ کی دینی ، قومی اور آئینی ذمہ داری ہے ۔اسلامی تاریخ میں ڈاکٹر عافیہ کے معاملے سے قبل بیٹیوں کو تحفظ دینے والے محمد بن قاسم، طارق بن زیاد، معتصم باللہ اور سلطان محمد فاتح جیسے شاندار کردار تو ملتے تھے لیکن بیٹی فروشی کا ایک بھی واقعہ تاریخ کا حصہ نہیں تھا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں مسلسل یہ موقع عطا فرما رہا ہے کہ ہم تاریخ کے اس سیاہ دھبہ کو عافیہ کی رہائی کے عمل سے مٹا دیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیںہمیں’’بیٹی فروش‘‘ قوم کے نام سے نہ یاد رکھیں ۔ میں ایک مرتبہ پھر اس بات کو دہراتی ہوں کہ عافیہ پاکستانی شہری ہے اس لئے اس کی وطن واپسی کیلئے حکومت کا باضابطہ طور پر ایک خط امریکی حکومت کو لکھا جانا ضروری ہے۔#