ہمیں عوام کا اعتماد عدالتوں پر بحال کرنے کیلئے دنیا میں رائج جدیدطریقے اپنانا ،سٹے کلچر سے نکل کر نئی سوچ ا ختیار ہوگی ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

، حکم امتناعی کے پیچھے چھپ کر کوئی بھی کاروبار کامیاب نہیں بنایا جا سکتا‘ اس کلچر کے خاتمے کیلئے مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا ،کوشش ہے جن کیسز میں بھی حکم امتناعی ہے ان کو جلد سے جلد حل کیا جائے ،پوری دنیا میں تیس سی40 فیصد مقدمات مصالحتی مراکز کو بھیجے جاتے ہیں جہاں فریقین کی باہمی رضا مندی سے معاملات نمٹا دیئے جاتے ہیں ،پنجاب کی عدلیہ میں اس وقت لاکھوں مقدمات زیر التواہیں ، روائتی انداز میں نمٹانا ممکن نہیں ہے ‘ لاہور چیمبر کا مختلف نوعیت کے معاملات کے حل کیلئے اے ڈی آر سنٹر کے قیام میں بھرپور معاونت کرینگے جسٹس سید منصور علی شاہ کا لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں مصالحتی مرکز کی افتتاحی تقریب کے موقع پرخطاب

ہفتہ 28 جنوری 2017 20:27

ہمیں عوام کا اعتماد عدالتوں پر بحال کرنے کیلئے دنیا میں رائج جدیدطریقے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جنوری2017ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں دنیا میں رائج جدیدطریقے اپنانا ہوں گے تاکہ عوام کا عدالتوں پر اعتماد بحال ہو سکے، پوری دنیا میں تیس سے چالیس فیصد مقدمات مصالحتی مراکز کو بھیجے جاتے ہیں جہاں فریقین کی باہمی رضا مندی سے معاملات نمٹا دیئے جاتے ہیں، ہمیں سٹے کلچر سے نکل کر نئی سوچ اپنانا ہوگی، حکم امتناعی کے پیچھے چھپ کر کوئی بھی کاروبار کامیاب نہیں بنایا جا سکتا‘ حکم امتناعی کے کلچر کو ختم کرنے کے لئے مائنڈ سیٹ کو بدلنا ہوگا ،کوشش ہے جن کیسز میں بھی حکم امتناعی ہے انہیں جلد سے جلد حل کیا جائے ،پنجاب کی عدلیہ میں اس وقت لاکھوں مقدمات زیر التواہیںجنہیں روائتی انداز میں نمٹانا ممکن نہیں ہے ‘ لاہور چیمبر کا مختلف نوعیت کے معاملات کے حل کیلئے اے ڈی آر سنٹر کے قیام کا فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے جس میں اسے بھرپور معاونت دیں گے ، اس تناظر میں کورسز کیلئے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے دروازے کھلے ہیں، ورلڈ بینک کے تعاون سے 100ملین سے تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈسٹرکٹ کورٹ کی سطح پر اے ڈی آر سسٹم بنانے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں میڈی ایشن سنٹر (مصالحتی مرکز) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔تقریب میں لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج مسٹر جسٹس محمد یاور علی، محمد انوار الحق، مسٹر جسٹس سردار محمد شمیم احمد خان، مسٹر جسٹس مامون رشید شیخ ، مسٹر جسٹس شجاعت علی خان، رجسٹرار سید خورشید انور رضوی، ممبر انسپکشن ٹیم محمد اکمل خان، پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف جسٹس محمد شاہد شفیع اورسینئر ایڈووکیٹ ظفر اقبال کلانوی کے علاوہ لاہور چیمبر آف کامرس کے مصالحتی سنٹر کے بانی سہیل لاشاری، لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر عبد الباسط ،نائب صدر محمد ناصر حمید خان ، لاہور چیمبر کے سابق صدور میاں انجم نثار، میاں مصباح الرحمن، محمد علی میاں، میاں مظفر علی، سہیل لاشاری، ظفر اقبال چودھری، سابق سینئر نائب صدور عرفان اقبال شیخ، میاں نعمان کبیر، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین میاں عبدالرزاق، میاں محمد نواز، ذیشان خلیل، رحمن عزیز چن، شاہد نذیر، مدثر مسعود چودھری، خامس سعید بٹ، شیخ محمد ابراہیم، صنعتی و تجارتی ایسوسی ایشنز اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ لاہور چیمبر آف کامرس میں مصالحتی و ثالثی مرکز کا قیام بزنس کمیونٹی کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا، انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا کردار اختلافات و تنازعات کو حل کرنا ہے لیکن چھوٹے چھوٹے معاملات کیلئے بھی عدالتوں کی طرف رجوع کرنے سے عدالتوں پر بوجھ میں اضافہ ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث مسرت ہے کہ پنجاب میں مصالحتی و ثالثی نظام کاآغاز کاروباری کمیونٹی سے ہو رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کاروبار سے متعلق مقدمات کا زیر التواہونا ہمارے لئے باعث تکلیف ہے، جس سے ناصرف پیسے اور وقت کا ضیاع ہو تا ہے بلکہ کاروباری سرگرمیاں بھی معطل ہو جاتی ہیں، فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اپنے معاملات کو دس دس سال لے کر نہیں چلنا بلکہ معاملات کو جلد از جلد نمٹا کر کاروبار کو آگے بڑھانا ہے، ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں فریقین کے معاملات کا کنٹرول ان کے پاس نہیں رہتا، جج صاحبان آئین و قانون سے باہر نہیں نکل سکتے ، تاہم مصالحتی انداز میں معاملات کا حل زیادہ موثر ہوتا ہے، میڈی ایشن کا عمل ون ونڈو آپریشن ہے ، جہاں نا تو سٹے کلچر ہوگا اور نہ ہی سپریم کورٹ تک اپیلوں کا خرچہ ہوگا۔

فاضل چیف جسٹس نے لاہور چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں سے کہا کہ وہ ایک فوکل کمیٹی تشکیل دیں جو لاہور ہائی کورٹ کی ADR کمیٹی سے رابطے میں رہے، ہم نے اس نظام کو ہر صورت کامیاب کرنا ہے ، جس کے لئے بزنس کمیونٹی کی سوچ کو بدلنا ہوگا، تربیتی کورسز کروانے ہوں گے اور اس مقصد کیلئے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے دروازے کھلے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بعض اوقات عدالتوں میں ایسے مقدمات بھی آتے ہیں جو قانونی تقاضے پورے نہیں کر رہے ہوتے ، اس لئے بہتر ہے کہ عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے سے میڈی ایشن سنٹر سے مقدمات کی قانونی حیثیت تعین کرلیا جائے۔

فاضل چیف جسٹس نے ممبران کو بتایا کہ لاہور میں دس کروڑ روپے کی لاگت سے ADR سنٹر بھی قائم کیا جارہا ہے اور جلد ہی اس نظام کو پورے صوبے میں پھیلایا جائے گا۔ انہوںنے کہا ہے کہ لاہور چیمبر آف کامرس کا میڈی ایشن سنٹر کامیابی سے کام کرے ، ہم نہ صرف لاہور ہائی کورٹ بلکہ صوبے بھر کے چھتیس اضلاع سے مقدمات بھی اس سنٹرکو بھجوانے کیلئے تیار ہیں اور انشااللہ وہ وقت دور نہیں جب ہم اپنے پچاس فیصد سے زائد معاملات مصالحتی مراکز میں حل کر لیا کریں گے۔

قبل ازیں صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز عبد الباسط نے فاضل چیف جسٹس کی لاہور چیمبر آف کامرس میں آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ پہلے چیف جسٹس ہیں جنہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا دورہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عدلیہ پرپورا اعتماد ہے اور ہم جانتے ہیں فاضل جج صاحبان بروقت اور معیاری انصاف کی فراہمی کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہیں تاہم ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے چھوٹے چھوٹے معاملات عدلیہ پر بوجھ بنتا ہے، اس لئے ہمیں چاہیے کاروباری اختلافات کی صورت میں پہلے ثالثی مرکز رجوع کریں ، معاملہ حل نہ ہونے کی صورت میں ہائی کورٹ میں جائیں۔

اس موقع پر لاہور چیمبر آف کامرس کے سابق صدر سہیل لاشاری کا کہنا تھا کہ ہر معاملے کیلئے عدالتوں میں جانا عدلیہ پر بوجھ بڑھانے کے مترادف ہے، ہمیں چھوٹی سطح کے آپسی معاملات کو خود حل کر نا ہوگا اور ہمارے میڈی ایشن کی کامیابی ہے کہ ہم اپنے کاروباری تنازعات کو دنوں میں نہیں گھنٹوں میں حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی جانب سے فاضل چیف جسٹس کو یادگاری شیلڈاورایک خوبصورت پینٹنگ بھی پیش کی گئی۔

اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر عبداباسط نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی بھی ملک معاشی ترقی کا خواب پورا نہیں کرسکتا، عدلیہ اس سلسلے میں بہترین کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر نے کاروباری تنازعات عدالت سے باہر حل کرنے کے لیے ثالثی سنٹر قائم کیا ۔ انہوں نے اس سنٹر کی سرپرستی پر آمادگی کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کیا۔

لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصر حمید خان نے کہا کہ لاہور تجارتی و معاشی مسائل حل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے اور اعتماد سازی کے لیے حکومت و نجی شعبے کے درمیان پل کا کردار ادا کررہا ہے۔ لاہور چیمبر کے سابق صدر انجینئر سہیل لاشاری نے کہا کہ لاہور چیمبر کے ثالثی سنٹر کا قیام 2012ء میں عمل میں لایا گیا تھاجس نے اب تک کامیابی سے کام کیا ہے۔