پنجاب اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے پیر تک ملتوی‘اپوزیشن کا قومی اسمبلی میں ممبران کے دوران لڑائی کی شدید مذمت

بی ایس نظا تعلیم انٹر نیشنل فیم ہے اس کے ذریعے اب طلباء کو تعلیم دینے کا فیصلہ کیا ہے‘حکومت نے 2016میں ہائر ایجوکیشن میں 25سو خلای آسامیوں پر کیں، مزید3250کی سمر ی وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھیج دی گئی ہے‘ ہائر ایجوکیشن کی پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ

جمعہ 27 جنوری 2017 19:53

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جنوری2017ء) پنجاب اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے پیر تک ملتوی‘اپوزیشن کا قومی اسمبلی میں ہونے والے تحر یک انصاف اور ن لیگ کے ممبران کے دوران لڑائی کی شدید مذمت جبکہ ہائر ایجوکیشن کی پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے کہا ہے کہ بی ایس نظا تعلیم انٹر نیشنل فیم ہے اس کے ذریعے اب طلباء کو تعلیم دینے کا فیصلہ کیا ہے‘حکومت نے 2016میں ہائر ایجوکیشن میں 25سو خلای آسامیوں پر کیں، مزید3250کی سمر ی وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھیج دی گئی ہے،ان خیالات کا اظہا ر جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کی پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے ممبران کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا ،اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ پانچ منٹ کی تاخیر سی10بجکر5منٹ پر سپیر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میںشروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محکمہ ہائر ایجوکیشن بارے میں پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے جوابات دئے ۔ حاجی عمران ظفر کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ سرکاری تعلیمی ادارے سرکاری اراضی پر ہی تعمیر ہوتے ہیں کسی پرائیویٹ اراضی پر نہیں نہ ہی کسی پرائیویٹ ادارے کو سرکاری زمین آلاٹ کی جاتی ہے،انہوں نے کہا کہ اس وقت ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو پی ایچ ڈی لوگوں کی بڑء کمی ہے اس کے لئے حکومت اقدامات کررہی ہے،تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس طرف مائل ہوں۔

میاں طارق کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈیلی ویجز ملازمین ضرورت کے مطابق رکھے جاتے ہیں،اور یہ مستقل نہیں ہوتے، رکن اسمبلی میاں طارق نے کہا کہ ڈیلی ویجز اور سرکاری ملازمین کی بھرتی کے لئے جو حکومتی پالیسی ہے وہ متنازع ہے اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، کالجز کے پرنسپل کو اس کا اختیار دینا غلط ہے اسی سے کرپشن جنم لیتی ہے،رکن اسمبلی میاں طارق نے ایوان میں یہ بھی انکشاف کیا کالج کمیٹی میں میرا نام شامل ہے مجھے آج اسمبلی سوال پڑھ کر معلوم ہوا،انہوں نے کہا کہ ایوان میں بیٹھے کسی ممبر کو معلوم نہیں کہ وہ کسی کاجل کمیٹی کے بھی ممبر ہیں ، تعلیمی اداروں کے سربراہوں کو یہ اختیار دینا غلب ہے اس پر نظر ثانی کی جائے۔

وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ گذشتہ روز قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ہم اس کی شدید مذت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء اس وقت گندی زبان اورایوان سے باہر آکر زبان درازی کررہے ہیں اس سے حالات کشیدہ ہو ئے ہیں اور قوم ان وفاقی وزراء کی زبان درازی کی وجہ سے بہت پریشان ہے،،رکن اسمبلی اعظمی زاہد بخاری نے نکتہ اعتراض پر انکشاف کیا کہ سروسز ہسپتال کی ایک ڈاکٹر جو کہ سرکاری ایمپلائی بھی ہے، لیکن وہ سرکاری ڈیوٹی نہیں دیتی اور اپنا پرائیویٹ کلینک چلاتی ہے،ہسپتال کے عملہ سے ار اس کے بارے میں چوشھا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ ملک سے باہر گئی ہیں۔

اس پر ایک تحریک استحقاق اگست میں جمع کرائی تھی، اور میں جناب سپیکر آپ کے کہنے پر خاموش بھی رہی لیکن آج تک اسے کیوں زیوان میں ٹیک اپ نہیں کیا گیا سپیکر اسے بیٹھنے کے لئے کہتے رہے لیکن ممبر بڑے غصیلے انداز میں ماطب ہوتے ہوئے بولی کہ اگر اتنے ہیں بے بس ہیں تو وہ تحریک استحقاق ڈسپوز آف کردیں۔۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر کسانوں کو آلوکی فصل کی قیمت پوری نہیں مل رہی کسانوں کے ساتھ تعاون کریں ،جس پر سپیکر نے کہا کہ ان کی بات کو متعلقہ وزیر تک پہنچایا جائے، سپیکر نے جیسے ہی سرکاری کارروائی شروع کرنی چاہی تو اپوزیشن کی رکن اسمبلی خدیجہ عمر نے کورم کی نشاندہی کردی، کورم پورا نہ تھا پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں پھر بھی پورا نہ ہوا تو سپیکر نے اجلاس30جنوری بروز پیر سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔