ریا ستیں قو می اعتما د سے چلا کر تی ہیںتر ‘قیا تی منصو بوں سے نہیں ، موجودہ حالات میں مردم شماری کی مخالفت کو بڑے صوبے کے مفادات کی تکمیل کا حصہ سمجھتے ہیں ‘فا ٹا کو خیبر پشتونخوا میں شا مل کر نا تا ریخی کا میا بی ہو گی ،مذہبی جما عتوں کا فا ٹا کو خیبر پشتونخوا میں شا مل کر نے سے متعلق احتجا ج سمجھ آتی ہے ‘وطن و قوم دوست اور روشن فکری کی سیاست کے دعویدا روں کا اس سلسلے میں احتجا ج سمجھ سے با لا تر ہے ، سی پیک منصوبوں سے پشتونوں کی پوری پٹی کو نکال باہر کر نا قا بل مذمت ہے

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں عنایت اللہ ، صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ، حاجی نظام کاکڑکا باچاخان اور عبدالولی خان کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب

جمعرات 26 جنوری 2017 23:39

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جنوری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں نے کہاہے ریا ستیں قو می اعتما د سے چلا کر تی ہیںتر قیا تی منصو بوں سے نہیں ، موجودہ حالات میں مردم شماری کی مخالفت کو بڑے صوبے کے مفادات کی تکمیل کا حصہ سمجھتے ہیں ،فا ٹا کو خیبر پشتونخوا میں شا مل کر نا تا ریخی کا میا بی ہو گی ،مذہبی جما عتوں کا فا ٹا کو خیبر پشتونخوا میں شا مل کر نے سے متعلق احتجا ج سمجھ آتی ہے لیکن وطن و قوم دوست اور روشن فکری کی سیاست کے دعویدا روں کا اس سلسلے میں احتجا ج سمجھ سے با لا تر ہے ، سی پیک منصوبوں سے پشتونوں کی پوری پٹی کو نکال باہر کر نا قا بل مذمت ہے ،موجودہ حالات میں پشتونوں سمیت تما م اقوام کو باچاخان کی فکر سے رجوع کرنا چاہئے اسی میں ان کے مسائل کاحل پوشیدہ ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے بزرگ رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ ، صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ، حاجی نظام کاکڑ ، سید امیر علی آغا،ابراہیم کاسی ، عبدالباری کاکڑاور دیگر مقررین نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں خان عبدالغفار خان (باچاخان ) اور عبدالولی خان کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ریفرنس میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض اے این پی کے صوبائی ترجمان مابت کاکا نے سرانجام دیئے، انہوں نے کہا کہ آج ہم فخر افغان باچاخان کی 29ویں اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان کی11ویں برسی کی مناسبت سے اکھٹے ہوئے ہیں دونوں شخصیات نے نہ صرف پشتونوں بلکہ دنیا بھر کے مظلوم و محکوم عوام کے حقو ق کے لئے جدوجہد کی اور اس کی پاداش میں قید وبند سمیت ہر قسم کی اذیتیں سہیں مگر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عنایت اللہ نے کہا کہ خان عبدالغفارخان جنہیں پوری دنیا فخر افغان باچاخان کے نام سے جانتی ہے کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہے گا بدبختی اس دن سے شروع ہوئی جب اگست1947ء میںدستور ساز اسمبلی کے اجلاس میں باچاخان نے ساتھ چلنے کی بات کی اور قائد اعظم محمد علی جناح کوسردریاب آنے کی دعوت دی اور ساتھ چلنے کا یقین دلایا تاریخ بھی طے ہوئی مگر یہ ملاقات ناکام بنائی گئی تب سے آج تک پھر حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی انہوںنے ملکی سیاسی حالات پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں حکومت کے خلاف کرپشن کی پیشیاں چل رہی ہیں تمام محکمے ٹھپ اور ناکامی سے دوچار ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ دو تہائی اکثریت سے منتخب وزیراعظم کی بات سننے کے لئے بھی کوئی تیار نہیں اس ملک کی ایک بد نصیبی یہ بھی ہے کہ اسے آج تک ایماندار قیادت ہی نصیب نہیں ہوئی مخصوص استحصالی طبقے نے ملک کے اکثریتی عوام کا بد ترین استحصال کیا جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے چھوٹی قومیتوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا بڑے صوبے کے رہنمائوں کے مابین اقتدار کی رسہ کشی جاری ہے اگر عمران خان کا تعلق سندھ ، بلوچستان یا خیبرپشتونخوا سے ہوتا تو اسے کب کا غدار ثابت کیا جاچکا ہوتا مگر چونکہ ان کا تعلق بھی بڑے صوبے سے ہے اس لئے انہیں کوئی کچھ نہیں کہتا یہ ایک ہی صوبے کے لوگوں کے مابین اقتدار کے حصول کی جنگ ہے جس میں عام عوام اور چھوٹی قومیتوں کی آواز دب کر رہ گئی ہے ۔

تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری اقدار کی بات کی ہے آج فاٹا پشتونخوا میں شامل ہونے جارہا ہے یہ عوامی نیشنل پارٹی کی ایک اور تاریخی کامیابی ہے ہر پشتون کو ا س پر خوش ہونا چاہئے کہ فاٹا پشتونخوا میں شامل ہورہا ہے مگر افسوس ہے کہ اس تاریخی مثبت اقدام کی بھی مخالفت کی جارہی ہے فاٹا میں اس وقت یا مذہبی رہنمائوں کی بات سنی جاتی ہے یا پھر پولیٹیکل ایجنٹ کی اس لئے فاٹا کی خیبر پشتونخوا میں شمولیت کی مخالفت اگر مذہبی جماعتیں کرتی ہیں تو ان کی مخالفت سمجھ میں آنے والی بات ہے لیکن وہ لوگ جو قوم، وطن اور روشن فکری کی سیاست کے دعویدار ہیں ان کی مخالفت ہماری سمجھ سے بالاتر ہے پشتونوں پر آہستہ آہستہ سب کچھ واضح ہورہا ہے کہ کون ان کی بات کرتا ہے کون ان کے مفادات کی تکمیل چاہتا ہے اور کون لوگ ہیں جو بظاہر قوم کا نام لے کر قومی مفادات کی تکمیل کی راہ میں حائل ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے مغربی روٹ کی بات ہم شروع دن سے کررہے ہیں مگر حکومتی سطح پر سوائے طفل تسلیوں کے اور کچھ نہیں کیا گیا اب تو پورے پشتون بیلٹ کو سی پیک کے منصوبوں سے نکال دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے صوبے کا اہم ترین مسئلہ معدنی وسائل کا ہمارے لوگوں کے ہاتھوں سے نکل جانا ہے سیندک ، ریکوڈک ، سمالنگ اور دیگر معدنی منصوبوں پر سب سے پہلا حق یہاں کے لوگوں کا ہے اس حق کے حصول کے لئے ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ ہر فورم پر اپنی آواز بلند کریں گے اے این پی کے صوبائی صدر نے صاف اور شفاف مردم شماری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے سے مردم شماری نہیں ہوئی جس کا براہ راست نقصان ہمارے صوبے کو پہنچ رہا ہے اور فائدہ بڑا صوبہ لے جارہا ہے اس کے باوجود مردم شماری سے انکار اور مردم شماری کی مخالفت ہماری سمجھ سے بالاتر ہے یہ عجیب بات ہے کہ 1998ء میں جب 80فیصد افغان مہاجرین یہاں مقیم تھے تب تو مردم شماری کی مخالفت نہیں کی گئی اور آج جب60فیصد سے زائد افغان مہاجرین رضاکارانہ طورپر واپس جاچکے ہیں مردم شماری کی مخالفت کی جارہی ہے موجودہ حالات میں مردم شماری سے انکار کو ہم بڑے صوبے کے مفادات کی تکمیل کا ذریعہ سمجھتے ہیں ہم صاف اور شفاف مردم شمار ی چاہتے ہیں۔

ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حاجی نظام کاکڑ ، ، سید امیر علی آغا،ابراہیم کاسی ، عبدالباری کاکڑاور دیگر مقررین نے کہا کہ باچاخان کی شخصیت ہم سب کے لئے ایک روشن چراغ کی مانند ہے جس کی روشنی ہر سیاسی کارکن کو اندھیروں میں راستہ دکھلاتی ہے باچاخان نہ صرف بیسویں صدی کے اہم ترین عالمی رہنمائوں میں سے ایک تھے بلکہ ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گامقررین نے صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوامی وسائل کو ذاتی اغراض و مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اور اپنی لوٹ کھسوٹ سے توجہ ہٹانے کے لئے برادر اقوام میں نفرتوں کے بیج بوئے جارہے ہیں جس کی عوامی نیشنل پارٹی ہر وقت نشاندہی کرتی آئی ہے سانحہ 8اگست پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ اور اس رپورٹ پر عملدرآمد نہ ہونے سے پوری صورتحال واضح ہوچکی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو خیبر پشتونخوا میں شامل کرنے کی مخالفت ترک کی جائے بلوچستان سمیت ملک بھر میں صاف و شفاف مردم شماری کا انعقاد یقینی بنایا جائے اور سی پیک کے مغربی روٹ پر عملدرآمد سمیت تمام ترقیاتی منصوبوں میں تمام صوبوں اور اقوام کو یکساں نمائندگی دی جائے آخر میں باچاخان ، خان عبدالولی خان اور دیگر شہیدوں کے درجات کی بلندی کے لئے دعاء کی گئی ۔